John Calvin 1509 To 1564 - Article No. 981

John Calvin 1509 To 1564

جان کالون 1564ء۔1509ء - تحریر نمبر 981

معروف پروٹسٹنٹ ماہرالہیات جان کالون یورپی تاریخ کی چند مایہ نازہستیوں میں سے ایک ہے۔ الہیات حکومت اور انفرادی اخلاقیات جسیے موضوعات پر اس کے خیالات اور اس کے کام کی۔۔۔

بدھ 4 نومبر 2015

معروف پروٹسٹنٹ ماہرالہیات جان کالون یورپی تاریخ کی چند مایہ نازہستیوں میں سے ایک ہے۔الہیات حکومت اور انفرادی اخلاقیات جسیے موضوعات پر اس کے خیالات اور اس کے کام کی استعدادنے چار سوسالوں سے زیادہ عرصہ تک لاکھوں لوگوں کی زندگیوں پرگہرے اثرات ڈالے ہیں۔
جان کالون (اصلی نام جین کاؤون تھا)فرانس کے ایک قصبے نویون میں1509ء میں پیداہوا۔
اس نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ پیرس میں ”کالج ڈی مونٹیگو“ سے تحصیل علم کے بعد وہ قانون کے مطالعہ کے لیے یونیورسٹی آف اور لینز میں داخل ہوگیا۔
کالون کی عمرتب صرف آٹھ برس تھی جب مارٹن لوتھر نے وٹن برگ میں گرجا کے دروازے پر پچانوے معروضات لکھ کر چسپاں کیے تھے اور پروٹسٹنٹ اصلاح کاآغاز کیاتھا۔کالون کی تربیت ایک کیتھولک کی حیثیت سے ہوئی جوانی میں وہ پروٹسٹنٹ بن گیا۔

(جاری ہے)

تعدیب سے بچنے کے لیے وہ پیرس سے نکل گیا جہاں وہ اب تک رہتا رہاتھا۔اورکچھ عرصہ سفرکرنے کے بعد سونٹزرلینڈ کے شہر”پسل “میں مقیم ہوگیا۔وہاں وہ ایک فرضی نام سے رہتا رہا اور الہیات کاخوب مطالعہ کیا۔1536ء میں جب وہ ستائیس برس کاتھا اس کی معروف کتاب”عیسائی مذہب کے ادارے “شائع ہوئی۔اس کتاب میں پروٹسٹنٹ عقائد کاملخص شامل تھااور انہیں جامع اور مریوط انداز میں پیش کیا گیاتھا۔
وہ مشہور ہوگیا۔
1536ء میں وہ سونٹزرلینڈ میں جنیوا میں گیا۔جہاں پروٹسٹنٹ فرقہ بڑی تیزی سے اپنی جڑیں مضبوط کررہاتھا۔اسے وہاں پروٹسٹنٹ طبقہ نے اپنی استاد اور رہنما کی حیثیت سے ٹھہرنے کی پیشکش کی۔ لیکن جلد ہی”پیوری تن(Puri tan) فرقہ کے کالون اور جنیوا کے علماء کے بیچ شدید تنازعات پیدا ہوئے۔1538ء میں وہ شہر کوچھوڑنے پر مجبورہو گیا۔
1541ء میں اسے واپسی کی دعوت دی گئی۔ وہ لوٹ آیا۔ وہ نہ صرف شہر کامذہبی رہنما بن گیا بلکہ1564ء میں اپنی موت تک وہ اس کاایک موثرسیاسی رہنما بھی رہا۔
اصولی طور پر وہ جنیوا میں آمر نہیں بنا۔قصبے کے بہت سے لوگوں کوووٹ دینے کا حق تھا۔جبکہ باضابطہ سیاسی اختیارات کابیشتر حصہ ایک مجلس کی تحویل میں ہوتا جو پچّیس افراد پر مشتمل تھی۔کالون اس مجلس کارکن نہیں تھا۔
اسے توکسی وقت بھی برخاست کیا جاسکتا تھا۔(1538ء میں ایسا ہوابھی) یعنی جب اکثریت اس کے خلاف ہوجاتی تو اسے پرخاست کردیاجاتا‘لیکن عملی طور پرکالون ہی شہر کافرمانردا تھا۔1555ء کے بعد تو ہو فی الواقع ایک مطلق العنان حکمران تھا۔
کالون کی زیر قیادت جنیوا یورپ میں پروٹسٹنٹ فرقہ کامرکزبن گیا۔وہ مسلسل دوسرے ملکوں میں بھی خاص طور پر فرانس میں اسے کے فروغ کے لیے کوشاں رہا۔
ایک دورمیں تو جنیوا کو’پروٹسٹنٹ روم‘ کہا جاتا تھا۔پہلا کام جواس نے لوٹنے کے بعد کیاتھا وہاں اصلاح یافتہ کلیسا کے لیے ایک ضابطہ قانون کی تیاری تھی۔یہ نمونہ یورپ میں دیگر اصلاح یافتہ کلیسا کے لیے ایک قابل تقلید مثال بنا۔جبکہ جنیوا میں کالون نے کئی موثر مذہبی رسالے لکھے اور”عیسائی مذہب کے ادارے میں مسلسل ترمیم کرتا رہا۔
اس نے الہیات اور انجیل پر متعدد خطبات دیے۔
کالون کاجنیوا ایک کٹرمذہبی اور پیوری تن(Puri tan) فرقہ کاگڑھ بن گیا۔نہ صرف زناکاری اور ناجائز تعلقات کوایک سنگین جرم قرار دیا گیا بلکہ قمار بازی‘شراب نوشی’رقص اور فحش گیت گانے پر بھی ممانعت تھی جس کی خلاف ورزی کی سخت سزا دی جاتی۔لوگ ملکی قانون کے تحت مخصوص اوقات میں گرجا میں حاضری دینے کے پابندتھے جبکہ طویل خطابات کارواج تھا۔

کالون نے کام میں مستعدی پرزوردیا۔اس نے تعلیم وتدریس کی حوصلہ افزائی کی۔اسی کے زیر انصرام جنیوایونیورسٹی کاسنگ بنیاد رکھاگیا۔
کالون ایک تنگ نظر انسان تھا۔جن لوگوں کووہ بدعتی تصور کرتا،انہیں جنیوا میں معافی نامے لینے پڑتے تھے۔اس کامعروف ترین شکار( ایسے افراد کی تعداد کم ہی ہے)مائیکل سیروٹیس تھا جوایک ہسپانوی ماہرطبعیات اور ماہر الہیات تھا اور توحید فی التثلیت(The Trinity) کے عقیدہ کوتسلیم نہیں کرتا تھا۔
جب سروٹیس جنیوا آیاتو اسے گرفتار کرکے بدعت کے الزام میں مقدمہ چلایاگیا۔1553ء میں اسے سولی پرلٹکا کر جلادیا گیا۔کالون کے دور میں متعدد افراد کوجادوگری کے الزام میں بھی زندہ جلایا گیا۔
1564ء میں وہ جنیوا میں فوت ہوا۔اس نے شادی کی۔1549ء میں بیوی فوت ہوگئی جبکہ ان کابچہ پیداہوتے ہی چل بسا۔
کالون کی اصل اہمیت اس کی سیاسی سرگرمیوں کے باعث نہیں ہے بلکہ وہ افکار ہیں جواس سے منسوب کیے جاتے تھے۔
اس نے انجیل کی اہمیت اور فضلیت پر اصرار کیا اورلوتھر کی طرح ہی رومی کیتھولک کلیسا کے اختیار کیا کہ تمام انسان بنیادی معصیت سے داغدارہیں‘نجات نیک اعمال سے حاصل نہیں ہوتی بلکہ صرف عقیدے کے ذریعے۔خاص طورپر تقدیر وغیرہ اس کے خیالات اہم ہیں۔ کالون کے مطابق کہ خداکسی بھی کسی انسان کونیک افعال کی کی کیا حاجت رہ جاتی ہے؟کالون کاجواب یہ تھا کہ یہ منتخب لوگ (انہی لوگوں کوخدانے عیسائی بنانے اور پھر نجات دینے کے لیے چناتھا)خدا کی طرف سے منتخب بااخلاق لوگ بھی ہوتے ہیں۔
ہماری نجات اس لیے نہیں ہوگی کہ ہم اچھے ہیں‘بلکہ ہم اس لیے اچھے ہیں کہ ہمیں نجات کے لیے منتخب کیاگیا۔ممکن ہے یہ خیال کچھ لوگوں کوعجیب محسوس ہو‘لیکن اس میں شک نہیں کہ اس خیال نے کالون کے متعدد پیروکاروں کو ایک پارسازندگی گزارنے پرقائل کیا ہوگا۔
کالون کے دنیا پر اثرات بہت گہرے ہیں۔لوتھر کی نسبت اس کے الہیاتی عقائد کااتباع کرنے والوں کی تعداد زیادہ نہیں رہی۔
اگرچہ شمالی جرمنی اور سکینڈے نیویا لوتھر کے زیر اثر آگیا‘لیکن سونٹزرلینڈ اور نیدرلینڈ پر کالون کے اثرات نمایاں رہے۔ پولینڈ ہنگری اور جرمنی میں بھی کالون کے پیرو کاروں کی اقلیتیں آباد ہیں۔سکاٹ لینڈ کے پریسبائٹن یہی کالون کے مقلد تھے‘جیسے فرانس کے”ہیوگیونوٹ“ اور انگلستان میں پیوری تن“فرقہ کے لوگ تھے۔تاہم امریکہ میں ”پیوری تن“ فرقہ کے اثرات وسیع اور دیرپا تھے۔

کالون کے جنیوا کی سیاست جمہوری ہویادینی لیکن یہ ضرور ہے کہ کالون کے اثرات نے جمہوریت کی راہ ہموار کی۔غالباََ اس حقیقت نے کہ متعدد ملکوں میں کالون کہ مقلدین اقلیت میں ہیں انہیں مروجہ حکومت پربندشوں کی حمایت پر مجبور کیایاپھر کالون فرقہ کے گرجا گھروں کی نسبتاََ جمہوری داخلی انتظامیہ نے اہم کردار اد اکیا۔جوکچھ بھی سبب ہو”وہ تمام ممالک جوکالون مکتبہ فکر“ کے زیر تسلط تھے‘جسے سونٹزرلینڈ ‘ہالینڈ اور برطانیہ وہ سب جمہوریت کے گڑھ ثابت ہوئے۔

یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس نام نہاد”پروٹسٹنٹ عملی اخلاقیات جیسے ضابطے کی تخلیق اور سرمایہ دارانہ نظام کے فروغ میں کالون کے نظریات کابڑا ہاتھ ہے۔یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ یہ دعویٰ کس حد تک راست ہے؟ مثال کے طور پر کالون کی پیدائش سے بہت پہلے ڈنمارک کے باشندوں کی ایک وجہ شہرت یہ بھی تھی کہ وہ بہت جفاکش لوگ ہوتے ہیں۔دوسری طرف یہ مفروضہ بھی معقول معلوم ہوتا ہے کہ جفاکشی پرکالون کے اصرار نے اس کے مقلدین پرکوئی اثرنہ ڈالا۔
(یہ امرقابل غور ہے کہ کالون نے سود خوری کی اجازت دی جبکہ اسے سابقہ دیگر عیسائی اخلاقی علماء نے ممنوع قراردیا تھا‘یہ عمل سرمایہ داری کی بنیادی خصوصیات میں سے ایک ہے)۔
اس فہرست میں کالون کاشمارکہاں ہونا چاہیے؟کالون کے اثرات ابتدائی طور پر مغربی یورپ اور شمالی امریکہ میں پھیلے۔گزشتہ صدی میں ا لبتہ اس کے اثرات میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔
بہرکیف کالون کے فرقہ کی موجودگی کابیشتر اعزاز توپہلے ہی یسوع مسیح سینٹ پال اور لوتھر کے حصے میں آچکا ہے۔اگرچہ”پروٹسٹنٹ اصلاح کاری“ کاواقعہ بے پایاں تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔یہ واضح ہے کہ اس تبدیلی کااصل ذمہ دار مارٹن لوتھر ہی تھا جبکہ کالون خود متعدد موثر پروٹسٹنٹ رہنماؤں میں سے ایک جولوتھر کے بعد معروف ہوئے سویہ بات واضح ہو جاتی ہے کالون کولوتھر کے کافی بعد میں شمار کیاجانا چاہیے۔دوسری طرف کالون کا درجہ والٹیر اور روسو جیسے فلاسفہ سے بلند ہونا چاہیے اس لیے کہ اس کے اثرات کی عمر ان کے اثرات سے دوگنا تھی اور اس لیے کیونکہ اس کے افکار نے اپنے مقلدین کی زندگیوں پر گہرے نقوش ثبت کیے۔

Browse More Urdu Literature Articles