Main Laota Nehin Hun - Article No. 911

Main Laota Nehin Hun

میں لوٹا نہیں ہوں - تحریر نمبر 911

ان دنوں ٹی ہاؤسوں اور ادبی محفلوں میں ایک ہی موضوع زیربحث ہے اور وہ ہے الیکشن اکثر ادیب بلکہ تلملارہے ہیں کہ انہوں نے الیکشن لڑنے کے لئے کاغذات نامزدگی کیوں نہ داخل کروایئے۔۔۔

بدھ 17 جون 2015

مستنصر حسین تارڑ:
ان دنوں ٹی ہاؤسوں اور ادبی محفلوں میں ایک ہی موضوع زیربحث ہے اور وہ ہے الیکشن اکثر ادیب بلکہ تلملارہے ہیں کہ انہوں نے الیکشن لڑنے کے لئے کاغذات نامزدگی کیوں نہ داخل کروایئے اس پچھتاوے اور تلملاہٹ کاسبب الیکشن میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں اور اداکاروں کی غیر متوقع پذیرائی ہے۔البتہ ہمارے بزرگ ادیب حضرت خلیفہ خلفشارے نام فرضی ہی سمجھا جائے نہ پچھتا رہے ہیں نہ تلملارہے ہیں بلکہ سکھ چین کی بنسی بخارہے ہیں میں نے سبب پوچھا تو کہنے لگے میں نے جان بوجھ کر کاغذات نامزدگی داخل نہیں کروائے․․․․ میں نے اس کا بھی سبب پوچھا تو قریب ہو کر بولے میں انتخابی نشان کا رسک نہیں لینا چاہتا۔

”انتخابی نشان میں نے حیران ہوکر کہا۔

(جاری ہے)


”ہاں وہ کہنے لگے پہلے تو ارادہ تھا لیکن پھر ایک روز اخبار میں قومی وصوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے نشانات کی تصوریں دیکھیں تو ارادہ بدل دیا ․․․․دیکھو بھئی میں اس عمر میں آکر لوٹا نہیں ہوسکتا‘
”لوٹا خلیفہ خلفشاری؟“
”بالکل درست فرمایا آپ نے․․․․ اگر مجھے لوٹے کانشان الاٹ ہوجاتا تو کیا ہوتا خلیفہ خلفشاری لوٹا ․․․اسی طرح” گلاس“ نہیں ہونا چاہتا تھا خلیفہ تو نہیں کہلانا چاہتا تھا۔

خلیفہ گھڑا خلیفہ انگوٹھی ،خلیفہ نلکا،خلیفہ خلیل خلیفہ رندہ،یا خلیفہ لیٹربکس وغیرہ کے نام سے نہیں پکارا جاناچاہتا تھا۔میں نے کہا خلیفہ جی․․․ مختلف امیدواروں کو مختلف نشانات الاٹ ہوتے ہیں آپ اپنی پسندکاکوئی نشان بھی تو مانگ سکتے تھے۔
کہنے لگے ہاں․․․․ اگر میں عوام الناس میں سے ہوتا تو کچھ بھی مانگ لیتا لیکن تم جانتے ہوادیب برادری کو میرا جوبھی نشان ہوتا اس کے کچھ نہ کچھ الٹ پلٹ معانی نکال نے جاتے اس لئے میں نے باہر بیٹھنے میں ہی عافیت جانی البتہ میں نے مختلف ادبیوں کی ایک فہرست مرتب کی ہے کہ اگر وہ الیکشن میں حصہ لیتے تو کون کون سے انتخابی نشان ان کی شخصیتوں کی صیحح عکاسی کرتے۔

اب میرے دل میں کھدبدشروع ہوئی کہ جانے خلیفہ نے میرے لئے کونسا انتخابی نشان چنا ہے چنانچہ میں نے پوچھا یار خلیفہ․․․ وہ․․․ بھلا کون کون سے ادیب ہیں اور ان کے انتخابی نشان کونسے ہیں ؟
خلیفہ خلفشاری نے اپنے بیگ سے فہرست نکالی اور پڑھنے لگا۔
اشفاق احمد عرف تلقین شاہ کے لئے ریڈیو“
کشورناہید کے لئے سلائی کی مشین عورت ذات کے لئے یہی مناسب ہے انتظار حسین صاحب رہٹ ہوں گے انہیں ٹیوب ویل سے الرجی ہے انور سجاد کے لئے برش بہتر رہے گا مصور بھی تو ہیں۔

ذوالفقار احمد تابش پہاڑ وہ جوگی ہیں جو پہاڑ سے اتر آئے ہیں ۔
اصغر ندیم سید کے لئے لاؤڈسپکیر اسے بولنے کا بہت شوق ہے۔
ڈاکٹر سلیم اختر تو ظاہر ہے سائیکل ہی ہوں گے۔
رحیم گل خان کے لئے کلہّ“
سلمان بٹ سکوٹر“․․․․․
احمد ندیم قاسمی وہ پل ہیں جونئی اور پرانی نسل کے درمیان کھڑے ہیں۔
اسرارزیدی پنسل ․․․․لکھتے جو رہتے ہیں۔

نجیب احمد تانگہ․․․․ لیکن گھوڑے کے بغیر
انورسدید لیٹربکس ․․․․․دوستوں اور اخباروں کو خط لکھنے میں مزید آسانی ہوگی۔
اظہر جاوید تتلی․․․․ چونکہ انتخابی نشانوں میں بھنورا نہیں ہے اس لئے امجد اسلام امجد کنگھی“
انیس ناگی آری جوکاٹتی چلی جاتی ہے۔
جاوید شاہین چارپائی جہاں جاتے ہیں لیٹ جاتے ہیں ۔
وزیر آغا ٹریکٹر“․․․․
ڈاکٹرآغا سہیل”کار“ جووہ چلا نہیں سکتے۔

مسعوداشعر عینک“
سراج منیر”تیر “جونشانے پر جالگا ہے۔
زاہد ڈار کتاب بانوقدسیہ” چرخہ“ جس پر ڈرامے کاتتی ہیں۔
خلیفہ خلفشاری نے فہرست اپنی جیب میں ڈالی اور اٹھ کر جانے لگا۔
”یار خلیفہ اس میں میرا نام نہیں ہے؟
”اچھا اچھا خلیفہ قدرے شرمندہ ہوکر بولا” یار“ادیب تو شایدتم بھی ہو میں دراصل تمہیں اب تک اداکار سمجھتا رہا ․․․بہرحال چند ایک نشانات باقی ہیں ان میں سے کوئی ایک ساپسند کر لو مثلأٴ ماچس کیساہے؟
”ماچس کا مجھ سے کیا تعلق؟“
”وہی جو ماچس ہوگی آپ کے پاس کے ساتھ ہے۔

”بہت پرانی بات ہے اس کے علاوہ ؟“
بھئی اس کے علاوہ تم قینچی ہوسکتے ہو۔․․․․
”غلیل بھی باقی ہے کلہاڑہ کیسا رہے گا۔․․․․․
”آری اور ہینڈپمپ پسند ہیں تم گھڑا بھی ہوسکتے ہو۔
”نہیں ان میں سے کوئی بھی پسند نہیں“
توپھر ایک ہی باقی بچا ہے“
”وہ کونسا“
خلیفہ خلفشاری بڑی سنجیدگی سے بولا لوٹا۔

Browse More Urdu Literature Articles