7 Chor - Article No. 1061

7 Chor

سات چور - تحریر نمبر 1061

ایک بندے کو خیال آیا کہ اللہ ہروقت اپنااحسان جتاتا رہتا ہے ‘ کبھی کہتا ہے کہ کھانا دیتا ہوں کبھی کہتا ہے کہ روٹی دیتا ہوں‘ کبھی کہتا ہے کہ روٹی دیتا ہوں‘ کبھی کہتا ہے کہ صحت اور تندرستی دیتا ہوں۔

منگل 24 مئی 2016

عبدالجباربٹ:
ایک بندے کو خیال آیا کہ اللہ ہروقت اپنااحسان جتاتا رہتا ہے ‘ کبھی کہتا ہے کہ کھانا دیتا ہوں کبھی کہتا ہے کہ روٹی دیتا ہوں‘ کبھی کہتا ہے کہ روٹی دیتا ہوں‘ کبھی کہتا ہے کہ صحت اور تندرستی دیتا ہوں۔ اس آدمی نے یہ خیال کرکے کھانا چھوڑدیا کہ دیکھتا ہوں کہ کون مجھے کھانا کھلائے گا۔ اورنہ ہی کوئی مجھے مجبور کر سکتا ہے۔
جب بیوی بچوں نے کھانے پر مجبور کیا تو گھر چھوڑ کرباہرکاراستہ لیا۔ اور دور جنگل میں قبرستان میں جابیٹھا شام ہوئی تو ایک صاحب نے اپنی منت پوری کرنے کے لیے قبرستان میں ایک مزار پر حاضر ہوئے فاتحہ کے بعد تحرک تقسیم کیا۔ ناراض بندے کے مسلسل انکار پر تیرک اس کے پاس رکھ دیا۔ آدھی رات گذری تو قبرستان میں چور داخل ہوئے۔

(جاری ہے)

تو انہوں نے چوری شدہ مال کی تقسیم شروع کردی۔

تو وہ بندہ سویا ہواشور سے اٹھ بیٹھا چوروں کے کان کھڑے ہوگئے۔ اور انہوں نے اسے پکڑلیا۔ اور اس سے پوچھنا شروع کیا لیکن وہ ان کے سوالوں کے جواب نہ دے سکا۔ ساتھ ہی چوروں کی نظر بندے کے پاس پڑے ہوئے تبرک پرپڑی تبرک والا الفاظ کھولا تو اس بات میں سات لڈو تھے۔ اور چور بھی اتفاق سے سات لڈو دیکھ کر چوروں کاسردار بولا کہ یہ بھی کوئی چور ہے اور بہت چالاک چور ہے۔
اس نے لڈوؤں میں زہرملایا ہے۔ تاکہ ہم ہم ساتوں چورہلاک ہوجائیں اور یہ ہمارا سامان لے جائے۔
سردار نے حکم دیا کہ ساتوں لڈو اس چور کو زبردستی کھلادیئے جائیں۔ تاکہ یہ اپنی سازش سے خود ہی ہلاک ہوجائے۔ دوچوروں نے اس شخص کے ہاتھ پکڑے ایک آدمی نے سرپکڑا ایک آدمی سینے پر بیٹھ گیا۔ ایک چور نے اس کامنہ کھولا اور اس میں زبردستی لڈو ڈال دیا۔ اور ایک گھونسہ منہ پرمارا اور دوسرا پیٹ میں اور لڈوسیدھا اندر اور اسے مارپیٹ کر سات لڈو کھلائے گئے۔ اور پھر کھلاکر ساتوں چور چلے گئے۔
بندہ اٹھا اور حسرت ویاس کی حالت میں آسمان کی طرف دیکھا۔ آواز آئی اے مغرور اور بے وقوف بندے اس طرح کھانا کھاؤ گے یاپہلے کی طرح۔ (بے شک اللہ پتھر میں بھی کیڑے کو رزق دیتا ہے)

Browse More Urdu Literature Articles