Adab - Article No. 1204

Adab

ادب - تحریر نمبر 1204

حجاج بن یوسف ثقفی سے منقول ہے کہ اس نے کو توال (اپنے پہرہ دار ) کو حکم کیا کہ رات میں شہر کا گشت کیا کرے اور عشاء کے بعد جس کو (پھرتا ہوا ) پائے قتل کردے۔ پہرہ دار نے رات میں گشت کیا اور تین لڑکوں کو پایا جو جھومتے ڈولتے ہوئے جارہے تھے اور

بدھ 22 فروری 2017

حکایت عرب :
حجاج بن یوسف ثقفی سے منقول ہے کہ اس نے کو توال (اپنے پہرہ دار ) کو حکم کیا کہ رات میں شہر کا گشت کیا کرے اور عشاء کے بعد جس کو (پھرتا ہوا ) پائے قتل کردے۔ پہرہ دار نے رات میں گشت کیا اور تین لڑکوں کو پایا جو جھومتے ڈولتے ہوئے جارہے تھے اور ان پر مے نوشی کے آثار نمایاں تھے ۔ پہرہ دار نے ان کو گھیر لیا اور کہا : تم کون ہو ؟ جو تم نے امیر المومنین کے حکم کی خلاف ورزی کی ۔
پس ان میں سے ایک لڑکے نے کہا انا ابن دانت اھ میں اس شخص کا بیٹا ہوں جس کے سامنے خادم مخدوم سب ہی کی گردنیں جھک جاتی ہیں ۔ لوگوں کی گردنیں اس کے پاس ذلت کے ساتھ آتی ہیں اور وہ ان سے مال بھی لیتا ہے اور خون بھی لیتا ہے پہرہ دار اس کے قتل سے رک گیا اور (دل میں ) کہا کہ شاید امیرالمومنین کے خاص لوگوں میں سے ہے دوسرے سے کہا : تو کون ہے ؟ اس نے کہا اناابن الذی اھ میں اس شخص کا بیٹا ہوں جس کی ہانڈی کبھی آتش داں (چولہے ) سے نہیں اترتی اور اگر کسی روز اتر بھی جاتی ہے تو پھر فوراََ اسی کی طرف واپس جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

تولوگوں کو اس کی آگ کے پاس بھیڑ لگائے دیکھے گا کہ کوئی کھڑا ہے اور کوئی بیٹھا ہے ۔ پہرہ دار نے اس سے بھی ہاتھ روک لیا اور دل میں یہ خیال کیا کہ شاید عرب کے شریف خاندان بچہ ہے ۔ تیسرے سے کہا تو کون ہے ؟ اس نے کہا میں اس شخص کا بیٹا ہوں جو ہمت وجواں مردی سے صفوں میں گھس جاتا ہے اور ننگی تلوار سے صفوں کو سیدھی کر ڈالتا ہے اس کے پاؤں کے رکاب سے اس وقت بھی جدا نہیں ہوتے جبکہ گھوڑے میدان کا رزار میں پیٹھ دے بھاگتے ہیں ۔
پہرہ دار اس سے بھی رک گیا اور یہ سمجھا کہ شاید یہ عرب کے کسی بہادر شخص کا لڑکا ہے ۔ صبح ہونے پر پہرہ دار نے ان کا قصہ حجاج کے گوشوار کیا حجاج نے ان کو بلا کر ان کے متعلق تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ پہلا لڑکا نائی کا ہے دوسرا حجام کا اور تیسرا لڑکا جو لاہے کا ۔ حجاج کو ان کی فصاحت کلامی پر حیرت ہوئی (کہ انہوں نے ذلیل پیشوں کو کتنے بہتر انداز میں بیان کیا ہے اور اپنے صحیح احوال کو کس خوبی اوردانشمندانہ طرز سے ظاہر کیا ہے بیشک ان کا یہ طرز بیان قابل داد ہے ) حجاج نے ہم نشینوں سے کہا کہ اپنی اولاد کو ادب کی تعلیم دو اس واسطے کہ اگر (ان کے کلام میں فصاحت نہ ہوتی تو بخدا میں ان کی گردن اُتار دیتا ۔

Browse More Urdu Literature Articles