Aqalmandi Ka Taqaza - Article No. 1044

Aqalmandi Ka Taqaza

عقلمندی کا تقاضا - تحریر نمبر 1044

حجرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص کے مکان کی چھت پر بھڑوں نے اپنا چھتا لگا لیا ۔ اس شخص نے ارادہ کیا کہ وہ اس چھتے کو توڑ دے لیکن اس کی بیوی آڑے آگئی اور اسے کہنے لگی کہ

بدھ 20 اپریل 2016

حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ:
حجرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص کے مکان کی چھت پر بھڑوں نے اپنا چھتا لگا لیا ۔ اس شخص نے ارادہ کیا کہ وہ اس چھتے کو توڑ دے لیکن اس کی بیوی آڑے آگئی اور اسے کہنے لگی کہ یہ مناسب نہیں لگتا کہ ہم بھڑوں کا چھتاتوڑ کر انہیں بے گھر کردیں۔ اس شخص نے جب بیوی کی بات سنی تو اپنے ارادے سے باز آگیا۔

کچھ روز بعد وہ شخص کاروبار کے سلسلہ میں شہرسے باہر چلاگیا۔ ایک دن اس کی بیوی ان بھڑوں کے چھتے کے پاس سے گزری تو بھڑوں نے اس جھپٹ لیا اور ڈنک مارنا شروع کردیئے یہاں تک کہ اس کا سارا بدن سوج گیا۔
جب وہ شخص کاروباری معاملات نپٹا کر اپنے گھر واپس لوٹا تو اس نے اپنی بیوی کو تڑپتا ہوا دیکھا۔

(جاری ہے)

اس کی بیوی گھر میں ادھر اُدھر بھاگ رہی تھی اور شور مچارہی تھی ۔

اس شخص نے جب اپنی بیوی کی یہ حالت دیکھی تو کہنے لگا کہ اب شور کیوں مچاتی ہو جب میں بھڑوں اک چھتا ختم کرنا چاہتا تھا تو تم نے ہی مجھے ان کا چھتا ختم کرنے سے روکا اگر آج میں نے ان کا چھتا ختم کردیا ہوتا تو تمہاری یہ حالت ہر گز نہیں ہوتی ۔ عقلمندی کا تقاضا یہی ہے کہ سانپ کو دیکھتے ہی اس کا سر کچل دیا جائے اور نقصان پہنچانے والے پر رحم کرنا بے ضرر پرظلم کرنے کے مترداف ہے۔

مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ کوئی بھی موڈی شے ہوا سے نقصان پہنچانے سے پہلے ختم کردینا چاہئے اور یہی عقلمندی کی نشانی ہے بجزاس کے کہ اس موذی سے کوئی نقصان اٹھایاجائے پھر اس کا تدارک کیا جائے۔ نیزبرائی کے راستہ پر چلنے والوں اور برے کام کرنے والوں کی ہرگزحوصلہ افزائی نہ کی جائے بلکہ جہاں تک ممکن ہوسکے انہیں روکا جائے وگرنہ انہیں ان کے انجام تک پہنچایا جائے۔

Browse More Urdu Literature Articles