Azad Logon Ki Sift - Article No. 1139

Azad Logon Ki Sift

آزاد لوگوں کی صفت - تحریر نمبر 1139

حضرت شیخ رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بڑے مشہور عقل مند اور معاملہ فہم سے لوگوں نے دریافت کیاکہ جن درختوں کو اللہ عزوجل نے پھل دار کیا اور بلند کیا ہے ان میں صرف سرو کے درخت کو ہی کیوں آزاد کہتے ہیں؟

جمعہ 30 دسمبر 2016

حکایت سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت شیخ رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بڑے مشہور عقل مند اور معاملہ فہم سے لوگوں نے دریافت کیاکہ جن درختوں کو اللہ عزوجل نے پھل دار کیا اور بلند کیا ہے ان میں صرف سرو کے درخت کو ہی کیوں آزاد کہتے ہیں ؟ حالانکہ اس پر پھل نہیں لگتا ۔
اس معاملہ فہم اور عقل مند نے جواب دیاکہ دوسرے تمام پھل دار درخت ایک مقررہ وقت تک پھل دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

پھل لگ جائے تو تازہ ہوجاتے ہیں اور پھل نہ لگے تو ان کی تروتازگی ختم ہوجاتی ہے اور سرو کے لئے ایسی کوئی بات نہیں اس لئے وہ ہروقت خوش رہتا ہے اورآزاد لوگوں کی صفت بھی یہی ہے کہ جوشے گزرگئی اس سے دل کوکیوں جلانا؟ دریائے دجلہ توبغداد میں خلیفہ کے سامنے بھی بہتا ہے اگر ہوسکے تو کھجور کی طرح مہربان ہوجاؤ اور اگر نہ ہوسکے تو سرو کی طرح آزاد ہوجاؤ۔
مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ اگر تم لوگوں کو نفع نہیں پہنچا سکتے تو ان کے لئے باعث نقصان بھی نہ بنو۔ اگر تمہاری ذات سے کسی کو نفع پہنچ سکتا ہے تواسے نفع پہنچاؤ اور اس کے خیرخواہ بنو۔

Browse More Urdu Literature Articles