Batni Aur Zahiri Aankh - Article No. 1098

Batni Aur Zahiri Aankh

باطنی اور ظاہری آنکھ - تحریر نمبر 1098

عالم آخرت کے منکریہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ اگر عالم آخرت ہے تو میں اس کو دیکھ سکتا لیکن کسی کے دیکھنے یا نہ دیکھنے سے اس چیز کا انکار کیسے ہوسکتا ہے ؟ بچہ عقل کے احوال کونہیں دیکھ سکتا لیکن عقل مند اس کا انکار کبھی نہیں کرے گا۔

بدھ 28 ستمبر 2016

حکایات رومی رحمتہ اللہ علیہ :
عالم آخرت کے منکریہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ اگر عالم آخرت ہے تو میں اس کو دیکھ سکتا لیکن کسی کے دیکھنے یا نہ دیکھنے سے اس چیز کا انکار کیسے ہوسکتا ہے ؟ بچہ عقل کے احوال کونہیں دیکھ سکتا لیکن عقل مند اس کا انکار کبھی نہیں کرے گا ۔ اگر کوئی صاحب عقل عشق کے احوال کو نہیں سمجھ سکتا توا س کے نہ دیکھنے سے عشق میں کوئی زوال نہیں آسکتا ۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام ابتداء میں عصاکی حقیقت سے آگاہ نہ تھے مگر اس کاوجود تھا اس لئے قبطی نے اسے دیکھ لیا ۔
باطنی اور ظاہری آنکھ میں اختلاف ہے۔ باطنی آنکھ نے دلیل پیش کی اور حقیقت واضح ہوگئی۔ ایک ہی شے ایک انسان کے لئے خیالی اور دوسرے انسان کے لئے یقینی ہے ۔ جو شخص پیٹ اور شرمگاہ کی شہوت کو ہی حقیقت سمجھے اور اس کی اسرار کی باتیں سنانابے کار خیال کرے تو نورباطن ان ہی لوگوں کو حاصل ہوتا ہے جو پیٹ اور شرمگاہ کی شہوت سے آزاد ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

سورہٴ الکا فرون میں کافروں سے کہہ دیا گیا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارا دین تمہارے لئے اور میرے دین میرے لئے ہے ۔
مقصود بیان :
مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ جو کچھ ہمیں ظاہر میں نظر آتا ہے وہ ہماری نظر کادھوکہ بھی ہوسکتا ہے جبکہ جو حقیقت ہے اس کا انکار نہیں کرناچاہئے اور اس کے لئے ضروری نہیں کہ ہم اسے دیکھ بھی سکیں ۔
بروز محشر ہمیں اللہ عزوجل کی بارگاہ میں حاضر ہوناہے اور اس کا انکار نہیں کرناچاہئے کہ ہم نے آخرت کودیکھا نہیں اس لئے ہم اس پر ایمان نہیں رکھتے ۔ فرشتوں کو ہم نے نہیں دیکھا اور اگر ہم یہ کہیں کہ فرشتوں کا وجود نہیں تو یہ محض ہماری خام خیالی ہے۔ اگر ہم پیٹ اور شرمگاہ کی شہوت سے نجات حاصل کرلیں تویقینا اللہ عزوجل ہمارے اندروہ نورانیت پیداکردے گا جس کی بدولت ہم ان اسرار کو جان سکیں گے اور مشرکین جنہوں نے حضور نبی کریم ﷺ کو بظاہر تو دیکھا مگر ان پر ایمان نہ لائے ان کے دل نور سے خالی تھے اور وہ اپنے پیٹ اور شرمگاہ کو ہی حقیقت سمجھے بیٹھے تھے اسی لئے حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارادین تمہارے لئے اور میرے دین میرے لئے ہے یعنی تم اپنے اعمال کے جوابدہ خود ہواور میں اپنے اعمال کا جوابدہ خود ہوں ۔

Browse More Urdu Literature Articles