Dono Jahan Ki Saadtain - Article No. 1102
دونوجہاں کی سعادتیں - تحریر نمبر 1102
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ قسطنطنیہ کے ساحل پر ایک ایسا نوجوان آیا جس کی پیشانی نور سے چمک رہی تھی۔ لوگوں نے اس نوجوان کو بہترین اخلاق والا پایا اور اسے نہایت عزت واحترام کے ساتھ نزدیکی مسجد میں لے گئے۔
جمعرات 13 اکتوبر 2016
حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ قسطنطنیہ کے ساحل پر ایک ایسا نوجوان آیا جس کی پیشانی نور سے چمک رہی تھی۔ لوگوں نے اس نوجوان کو بہترین اخلاق والا پایا اور اسے نہایت عزت واحترام کے ساتھ نزدیکی مسجد میں لے گئے ۔
امام مسجد بھی اس نوجوان کے اخلاق سے متاثرہوااور اس کے کھانے پینے کاانتظام کیااور اسے رہنے کے لئے مسجد سے ملحقہ ایک حجرہ بھی دیا۔
ایک دن امام مسجد نے اس نوجوان سے کہاکہ صاحبزادے ! تم کوئی خاص کام تو کرتے نہیں ہو مسجد کی صفائی کردیاکرو اور یہاں موجود کوڑا کرکٹ اٹھالیاکرو ۔
امام مسجد کی بات سننے کے بعدوہ نوجوان مسجد سے ایسا غائب ہوا کہ دوبارہ مسجد میں نظر نہیںآ یا ۔
امام مسجد کی بات سن کراس نوجوان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور وہ کہنے لگاکہ امام صاحب ! مسجد سے چلا جانا میری کاہلی یاکام چوری نہیں بلکہ حقیقت یہ تھی کہ مجھے مسجد میں اپنے سواکوئی گندگی نظر نہ آئی چنانچہ میں نے خیال کیا کہ اللہ عزوجل کے گھر کو اس گندگی سے پاک کردو۔ بے شک دونوں جہانوں کی سعادتیں حاصل کرنے کے لئے اس سے بہتر کوئی راستہ نہیں ہے ۔
مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں عجزوانکساری کی بہترین مثال بیان کررہے ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عجزوانکساری سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں اور اللہ عزوجل کو بھی عجزوانکساری بہت پسند ہے ۔ ہمارے آقا ‘ تاجدارعرب وعجم حضور نبی کریم ﷺ نے بھی ساری زندگی عاجزی کے ساتھ گزاری اور ہمیں بھی اس کی تعلیم دی۔ غروروتکبر صرف اللہ عزوجل کی ذات کے لئے ہے جو تمام جہانوں کامالک ‘ خالق اور رازق ہے ۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ قسطنطنیہ کے ساحل پر ایک ایسا نوجوان آیا جس کی پیشانی نور سے چمک رہی تھی۔ لوگوں نے اس نوجوان کو بہترین اخلاق والا پایا اور اسے نہایت عزت واحترام کے ساتھ نزدیکی مسجد میں لے گئے ۔
امام مسجد بھی اس نوجوان کے اخلاق سے متاثرہوااور اس کے کھانے پینے کاانتظام کیااور اسے رہنے کے لئے مسجد سے ملحقہ ایک حجرہ بھی دیا۔
ایک دن امام مسجد نے اس نوجوان سے کہاکہ صاحبزادے ! تم کوئی خاص کام تو کرتے نہیں ہو مسجد کی صفائی کردیاکرو اور یہاں موجود کوڑا کرکٹ اٹھالیاکرو ۔
امام مسجد کی بات سننے کے بعدوہ نوجوان مسجد سے ایسا غائب ہوا کہ دوبارہ مسجد میں نظر نہیںآ یا ۔
(جاری ہے)
اس واقعہ کے کچھ عرصہ بعد امام مسجد ایک دن بازار میں ضروریات زندگی کے کچھ سامان خریداری کے لئے تشریف لے گئے تو انہیں وہی نوجوان بازار میں نظر آیا۔
امام مسجد کی بات سن کراس نوجوان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور وہ کہنے لگاکہ امام صاحب ! مسجد سے چلا جانا میری کاہلی یاکام چوری نہیں بلکہ حقیقت یہ تھی کہ مجھے مسجد میں اپنے سواکوئی گندگی نظر نہ آئی چنانچہ میں نے خیال کیا کہ اللہ عزوجل کے گھر کو اس گندگی سے پاک کردو۔ بے شک دونوں جہانوں کی سعادتیں حاصل کرنے کے لئے اس سے بہتر کوئی راستہ نہیں ہے ۔
مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں عجزوانکساری کی بہترین مثال بیان کررہے ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عجزوانکساری سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں اور اللہ عزوجل کو بھی عجزوانکساری بہت پسند ہے ۔ ہمارے آقا ‘ تاجدارعرب وعجم حضور نبی کریم ﷺ نے بھی ساری زندگی عاجزی کے ساتھ گزاری اور ہمیں بھی اس کی تعلیم دی۔ غروروتکبر صرف اللہ عزوجل کی ذات کے لئے ہے جو تمام جہانوں کامالک ‘ خالق اور رازق ہے ۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind