Dunya Ki Haqeeqat - Article No. 1095
دنیا کی حقیت - تحریر نمبر 1095
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں جب خلیفہ ہارون الرشید مصر پا قابض ہوا تواس نے کہا کہ یہ وہ ملک ہے کہاں کے حاکم فرعون نے خدائی کا دعویٰ کیا پس میں اس پر کسی ذلیل کو حاکم کروں گا۔
منگل 20 ستمبر 2016
حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں جب خلیفہ ہارون الرشید مصر پا قابض ہوا تواس نے کہا کہ یہ وہ ملک ہے کہاں کے حاکم فرعون نے خدائی کا دعویٰ کیا پس میں اس پر کسی ذلیل کو حاکم کروں گا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے ایک حبشی غلام جس کا نام خضیب تھا اس کو مصر کا والی بنا دیا۔ اس حبشی غلام کی عقل کا اندازہ اس سے لگایاجاسکتا ہے کہ ایک بار کسانوں نے شکایت کی کہ دریائے نیل کے کنارے ہم نے کپاس کاشت کی جسے بے موسم کی بارش نے تباہ کردی تو اس نے کہا کہ تم اس کی جگہ اون کاشت کرلیتے اور وہ تباہ نہ ہوتی۔
ایک بزرگ نے جب اس حبشی خضیب کی یہ بات سنی تو کہا کہ اگر عقل کی بدولت رزق کی تقسیم ہوتی تو پھر بے وقوف تو بھوکا ہی مرجاتا۔
مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں دنیا کی حقیقت بیان کررہے ہیں کہ مال ودولت کا حقدار تو عقل والا ہونا چاہئے مگر وہ بے وقوفوں کے پاس زیادہ ہوتی ہے۔ پس مال ودولت کی کوئی حیثیت نہیں اگر حیثیت ہے تو علم وتقویٰ کی۔ دنیا کا مال تو دشمنوں کے پاس بھی بے شمار مگر ان کے پاس وہ علم نہیں جس سے وہ اللہ عزوجل کو پہچان سکیں اور اپنی پیدائش کا مقصد جان سکیں۔ دنیا داروں کے گرد گھومنا جہالت کی نشانی ہے اور اہل علم کا قرب حاصل کرنا عقل مندی کی دلیل ہے۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں جب خلیفہ ہارون الرشید مصر پا قابض ہوا تواس نے کہا کہ یہ وہ ملک ہے کہاں کے حاکم فرعون نے خدائی کا دعویٰ کیا پس میں اس پر کسی ذلیل کو حاکم کروں گا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے ایک حبشی غلام جس کا نام خضیب تھا اس کو مصر کا والی بنا دیا۔ اس حبشی غلام کی عقل کا اندازہ اس سے لگایاجاسکتا ہے کہ ایک بار کسانوں نے شکایت کی کہ دریائے نیل کے کنارے ہم نے کپاس کاشت کی جسے بے موسم کی بارش نے تباہ کردی تو اس نے کہا کہ تم اس کی جگہ اون کاشت کرلیتے اور وہ تباہ نہ ہوتی۔
ایک بزرگ نے جب اس حبشی خضیب کی یہ بات سنی تو کہا کہ اگر عقل کی بدولت رزق کی تقسیم ہوتی تو پھر بے وقوف تو بھوکا ہی مرجاتا۔
(جاری ہے)
اللہ عزوجل بے وقوف کو عقل مند کی نسبت زیادہ دیتا ہے کہ عقل مند اسے دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے۔
رزق اور عہدے کی تقسیم اپنے کمال کی بدولت نہیں ہوتی بلکہ یہ لوح محفوظ پرلکھے گئے کے مطابق ہے۔ کیمیا گرغصہ میں مرجاتا ہے جبکہ بے وقوف کو خزانہ مل جاتا ہے ۔
مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں دنیا کی حقیقت بیان کررہے ہیں کہ مال ودولت کا حقدار تو عقل والا ہونا چاہئے مگر وہ بے وقوفوں کے پاس زیادہ ہوتی ہے۔ پس مال ودولت کی کوئی حیثیت نہیں اگر حیثیت ہے تو علم وتقویٰ کی۔ دنیا کا مال تو دشمنوں کے پاس بھی بے شمار مگر ان کے پاس وہ علم نہیں جس سے وہ اللہ عزوجل کو پہچان سکیں اور اپنی پیدائش کا مقصد جان سکیں۔ دنیا داروں کے گرد گھومنا جہالت کی نشانی ہے اور اہل علم کا قرب حاصل کرنا عقل مندی کی دلیل ہے۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind