Haroot Aur Maroot Ka Waqia - Article No. 1041

Haroot Aur Maroot Ka Waqia

ہاروت اور ماروت کاواقعہ - تحریر نمبر 1041

ہاروت اور ماروت متکبرہوئے اور اسی وجہ سے انہوں نے مارکھائی۔ ان کو اپنی پاک دامنی پر بے حد گھمنڈ تھا مگر قضائے الہٰی کے سامنے کسی کودم مارنے کی جرات نہیں ہے۔

جمعرات 14 اپریل 2016

حکایات رومی رحمتہ اللہ علیہ:
ہاروت اور ماروت متکبرہوئے اور اسی وجہ سے انہوں نے مارکھائی۔ ان کو اپنی پاک دامنی پر بے حد گھمنڈ تھا مگر قضائے الہٰی کے سامنے کسی کودم مارنے کی جرات نہیں ہے۔ شیر کے مقابلے میں بھینس کو کیا اطمینان نصیب ہوسکتا ہے؟ آندھی بڑے درختوں کو اکھاڑ دیتی ہے لیکن چھوٹی گھاس پر احسان کرتی ہے، انسان میں روح کی موجودگی کی بدولت عقل ہے اور روح انسان کی سانس کو مختلف حرفوں کی آواز میں منہ سے خارج کرتی ہے۔
کبھی اچھے الفاظ منہ سے نکلتے ہیں جو دوستی اور صلح کاباعث بنتے ہیں اور کبھی ایسے الفاظ منہ سے نکلتے ہیں جن کی بدولت دشمنی ہوجاتی ہے۔ اللہ عزوجل نے پانی کو فرعون کے لئے عذاب بنادیا اور غزوہ احزاب میں ہوا کہ ذریعے مسلمانوں کو فتح عطا فرمادی۔

(جاری ہے)


ابن عربی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مئوثر حقیقی تو اللہ عزوجل کی ذات ہے اور اس کائنات میں آسمانوں اور زمینوں کی حیثیت اس کے نزدیک تنکے سے زیادہ نہیں ہے جس طرح سمندر تنکے پر اثرانداز ہے۔

اسی طرح اللہ عزوجل زمینوں اور آسمانوں پر حاکم ہے اور جب بروز محشرکائنات کودوبارہ وجود عطا کیا جائے گا تو اس قد رجلدی اثر ہوگا جیسے آگ پھونس میں کرتی ہے۔
جب ہاروت اورماروت دنیا کے لوگوں کو بدکاری میں مبتلادیکھتے تھے تو غصہ سے اپنے ہاتھ چباتے مگر آنکھوں سے اپنا عیب نہ دیکھتے۔ بدصورت نے آئینہ دیکھا تو اسے آئینہ پر غصہ آیا اور اس نے منہ پھیر لیا۔
خود بیں جب دوسروں کے گناہوں پرنگاہ دوڑاتاہے تو غصہ میں آگ بگولا ہوجاتے ہے۔ اپنے اس تکبرکو وہ دین کی حفاظت بتاتا ہے لیکن اپنے اندر کے بے دی نفس کو نہیں دیکھتا۔ دینی حمیت کی آگ کی بدولت تو دنیا سرسبز ہوجاتی ہے۔ ہاروت اور ماروت سے اللہ عزوجل نے فرمایاکہ شکرادا کروکہ تم شہوت سے محفوظ ہواگر میں اسے تم پر کھول دوں تو تمہیں آسمان قبول نہیں کرے گا ۔
وہ پاک دامنی جوتم میں موجود ہے وہ میرے بچانے اور حفاظت کرنے کی وجہ سے ہے۔ اپنی عصمت کو میری جانب سے سمجھوتہ کہ اسے اپنی جانب سے خیال کروہ گرنہ شیطان تم پر غلبہ پالے گاجیسا کہ حضور نبی کریم ﷺ کے کاتب وحی کے ساتھ ہواتھا اور وہ خود کوطائرن قدس کاہنمواسمجھ بیٹھا حالانکہ وہ تو صدائے بازگشت کی طرح کی آواز تھی۔ اگر تم بلبل کی چہچہاہٹ سیکھ بھی لوتو کیا جانوگے کہ پھول سے اٹھکیاں کرتے پوئے وہ کیا کہتی ہے؟ اگر تم اپنے گمان سے اسے سمجھنے کی کوشش کرو گے تو وہ اس کے برعکس ہوگا ۔

مقصودبیان:
مولانامحمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں ہاروت اور ماروت کی اس متکبرانہ سوچ کو بیان کرتے ہیں جس کی بدولت وہ بارگاہ الہٰی میں رسواہوئے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ انسان کو چاہئے کہ وہ کسی بھی چیز کو اپنی ذہانت اور اپنی کوشش نہ سمجھے بلکہ وہ اللہ عزوجل کی جانب سے عطاکردہ ہے اور اللہ عزوجل دونوں جہانوں کامالک‘خالق رازق اور پالنے والا ہے۔ اگرتم اس حقیقت کو جان لوگے تو یقینا بلند مرتبہ کے حقدارٹھہروگے ورنہ تم بھی ہاروت اور ماروت کی طرح ذلیل ورسوا ہوگے۔

Browse More Urdu Literature Articles