Laalchi K Liay Apna Darwaza Na Kholo - Article No. 1060
لالچی کے لئے اپنا دروازہ نہ کھولو - تحریر نمبر 1060
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بادشاہ کے بارے میں مجھے علم ہوا کہ اس نے عیش وعشرت میں رات کودن کررکھا تھا اور کہہ رہاتھا کہ دنیا میں ہمارے لئے اس سے بہتر کوئی وقت نہیں ہوتا
ہفتہ 21 مئی 2016
حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بادشاہ کے بارے میں مجھے علم ہوا کہ اس نے عیش وعشرت میں رات کودن کررکھا تھا اور کہہ رہاتھا کہ دنیا میں ہمارے لئے اس سے بہتر کوئی وقت نہیں ہوتا کیونکہ نہ ہمیں گنا وہ ثواب کاخیال ہے اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی غم ہے۔
ایک درویش جو سردی میں ننگے بدن باہر سویا ہوا تھا اس نے بادشاہ کویوں جواب دیاکہ اے بدبخت ْ! اگر تیرے جیسا جہاں میں کوئی نہیں ہے تو ہم نے مان لیاکہ تجھے کوئی غم نہیں تو کیا تجھے ہمارا بھی کوئی غم نہیں ہے؟
بادشاہ کو درویش کایہ جواب پسند نہیں آیا اور ایک ہزار اشرفیوں کی تھیلی کھڑکی سے نیچے لٹکائی اور اس درویش سے کہا کہ اے درویش اپنا دامن پھیلا اور یہ اشرفیوں لے لے۔
درویش نے کہا کہ میرے پاس تو کپڑے ہی نہیں ہیں میں دامن کیسے پھیلا سکتا ہوں؟
بادشاہ کو درویش پر تس آگیا اس نے ایک کپڑوں کا جوڑا بھی ساتھ دیا۔ درویش تھوڑے ہی دنوں میں سب کچھ ختم کرکے واپس آگیا۔ آزاد منش لوگوں کے ہاتھوں میں مال ٹھہرتانہیں اور نہ عاشق کے دل میں صبر ٹھہرسکتا ہے۔ چھلنی میں پانی رکتا نہیں ۔ لوگوں نے بادشاہ کو اس درویش کی حالت سے آگاہ کیا جبکہ بادشاہ اس سے مطلقالاپرواہ تھا۔ بادشاہ ناراض ہوگیااور غصہ میں ا س نے اپنا منہ پھیر لیا۔
داناؤں کاقول ہے کہ بادشاہوں کے رعب ودبدبہ سے بچتے رہنا چاہئے کیونکہ وہ اکثر حکومتی امور میں محو ہوتے ہیں اور لوگوں کے ہجوم کو پسند نہیں کرتے۔ اس شخص پر بادشاہ کا انعام واکرام حرام ہوجاتا ہے۔ جو فرصت کے لمحات کالحاظ نہیں کرتا جب تک کوئی بات کررہا ہودرمیان میں بات کر اپنی قدر وقیمت کم نہ کرو۔
بادشاہ نے حکم جاری کیا کہ اس بے حیا اور فضول خرچ کودھکے دے کر یہاں سے نکال دو جس نے اتنی بڑی رقم کچھ ہی دنوں میں ضائع کردی اور یہ بیت المال غریبوں کا ہے نہ کے شیطان کے بھائیوں کا۔ جو بے وقوف ان میں کافور کی شمع روش کرتا ہے۔ عنقریب وہ وقت آئے گا کہ اس کو دیئے میں راتک کو جلانے کے لئے تیل بھی نصیب نہ ہوگا۔
ایک رحم دل وزیر نے بادشاہ سے سفارش کی کہ ایسے لوگوں کو گزارے کے لائق دینا چاہئے تاکہ یہ فضول خرچی نہ کریں۔ ان کو جھڑکنا آپ کے شیان شان نہیں۔ ایک بار کسی پر مہربانی کرتا اور پھر اس کو ناامید کر دینا باہمت لوگوں کاکام نہیں ۔ لالچی کے لئے اپنا دروازہ نہ کھولو اگر کھول دیا ہے تو پھر اسے بند نہ کرو کہ یہ کوئی نہیں دیکھے گا کہ عرب کے پیاسے کھارے پانی جمع ہوئے ہیں جہاں میٹھے پانی کا چشمہ ہوگا انسان پرند اور چرندسب وہاں ہی جمع ہوں گے۔
مقصودبیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایات میں بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے جنہیں نوازا ہے انہیں چاہئے کہ وہ اپنے مال میں مخلوق خدا کوبھی شامل کرتے رہیں۔ ایک شخص اگر برائی سے باز نہیں آتا تم اس کے ساتھ بھلائی کرتے رہو کہ اس کا فعل اس کے ساتھ ہے اور تمہارے فعل تمہارے ساتھ ہے۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بادشاہ کے بارے میں مجھے علم ہوا کہ اس نے عیش وعشرت میں رات کودن کررکھا تھا اور کہہ رہاتھا کہ دنیا میں ہمارے لئے اس سے بہتر کوئی وقت نہیں ہوتا کیونکہ نہ ہمیں گنا وہ ثواب کاخیال ہے اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی غم ہے۔
ایک درویش جو سردی میں ننگے بدن باہر سویا ہوا تھا اس نے بادشاہ کویوں جواب دیاکہ اے بدبخت ْ! اگر تیرے جیسا جہاں میں کوئی نہیں ہے تو ہم نے مان لیاکہ تجھے کوئی غم نہیں تو کیا تجھے ہمارا بھی کوئی غم نہیں ہے؟
بادشاہ کو درویش کایہ جواب پسند نہیں آیا اور ایک ہزار اشرفیوں کی تھیلی کھڑکی سے نیچے لٹکائی اور اس درویش سے کہا کہ اے درویش اپنا دامن پھیلا اور یہ اشرفیوں لے لے۔
(جاری ہے)
بادشاہ کو درویش پر تس آگیا اس نے ایک کپڑوں کا جوڑا بھی ساتھ دیا۔ درویش تھوڑے ہی دنوں میں سب کچھ ختم کرکے واپس آگیا۔ آزاد منش لوگوں کے ہاتھوں میں مال ٹھہرتانہیں اور نہ عاشق کے دل میں صبر ٹھہرسکتا ہے۔ چھلنی میں پانی رکتا نہیں ۔ لوگوں نے بادشاہ کو اس درویش کی حالت سے آگاہ کیا جبکہ بادشاہ اس سے مطلقالاپرواہ تھا۔ بادشاہ ناراض ہوگیااور غصہ میں ا س نے اپنا منہ پھیر لیا۔
داناؤں کاقول ہے کہ بادشاہوں کے رعب ودبدبہ سے بچتے رہنا چاہئے کیونکہ وہ اکثر حکومتی امور میں محو ہوتے ہیں اور لوگوں کے ہجوم کو پسند نہیں کرتے۔ اس شخص پر بادشاہ کا انعام واکرام حرام ہوجاتا ہے۔ جو فرصت کے لمحات کالحاظ نہیں کرتا جب تک کوئی بات کررہا ہودرمیان میں بات کر اپنی قدر وقیمت کم نہ کرو۔
بادشاہ نے حکم جاری کیا کہ اس بے حیا اور فضول خرچ کودھکے دے کر یہاں سے نکال دو جس نے اتنی بڑی رقم کچھ ہی دنوں میں ضائع کردی اور یہ بیت المال غریبوں کا ہے نہ کے شیطان کے بھائیوں کا۔ جو بے وقوف ان میں کافور کی شمع روش کرتا ہے۔ عنقریب وہ وقت آئے گا کہ اس کو دیئے میں راتک کو جلانے کے لئے تیل بھی نصیب نہ ہوگا۔
ایک رحم دل وزیر نے بادشاہ سے سفارش کی کہ ایسے لوگوں کو گزارے کے لائق دینا چاہئے تاکہ یہ فضول خرچی نہ کریں۔ ان کو جھڑکنا آپ کے شیان شان نہیں۔ ایک بار کسی پر مہربانی کرتا اور پھر اس کو ناامید کر دینا باہمت لوگوں کاکام نہیں ۔ لالچی کے لئے اپنا دروازہ نہ کھولو اگر کھول دیا ہے تو پھر اسے بند نہ کرو کہ یہ کوئی نہیں دیکھے گا کہ عرب کے پیاسے کھارے پانی جمع ہوئے ہیں جہاں میٹھے پانی کا چشمہ ہوگا انسان پرند اور چرندسب وہاں ہی جمع ہوں گے۔
مقصودبیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایات میں بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے جنہیں نوازا ہے انہیں چاہئے کہ وہ اپنے مال میں مخلوق خدا کوبھی شامل کرتے رہیں۔ ایک شخص اگر برائی سے باز نہیں آتا تم اس کے ساتھ بھلائی کرتے رہو کہ اس کا فعل اس کے ساتھ ہے اور تمہارے فعل تمہارے ساتھ ہے۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind