Malamat Ka Ghar - Article No. 1038

Malamat Ka Ghar

ملامت کاگھر - تحریر نمبر 1038

ایک مسخرے شخص نے پیغمبری کادعویٰ کیااور اس نے یہ دعویٰ افلاس سے مجبور ہوکر کیاتاکہ لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرواسکے۔

ہفتہ 9 اپریل 2016

حکایات رومی رحمتہ اللہ علیہ:
ایک مسخرے شخص نے پیغمبری کادعویٰ کیااور اس نے یہ دعویٰ افلاس سے مجبور ہوکر کیاتاکہ لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرواسکے۔ وہ اپنی گفتگو میں دوجملے استعمال کرتا جس کے دومعنی ہوتے ۔ ایک معنی نبوت کے دعویٰ پر محمول ہوسکتا تھا تودوسرے معنی کانوبت سے کوئی تعلق نہ تھا۔ اس نے اپنی نبی ہونے کا مطلب یہ بتایا کہ وہ للہ عزوجل کی جانب سے اس دنیا میںآ یا ہے اور اللہ عزوجل نے مجھے ملک عدم سے بھیجا ہے۔

لوگوں نے اس سے کہا کہ عدم سے تو ہم سب بھی آئے ہیں تجھ میں ایسی کون سی خصوصیت ہے؟ اس نے کہا کہ بے شک تم لوگ بھی عدم سے آئے ہو مگر ایسے اندھے پن سے آئے ہوکہ تمہیں نہ راستے کاعلم ہے اور نہ ہی تم اپنی منزل کے متعلق جانتے ہو۔

(جاری ہے)

تم لوگ سوتے ہوئے بچے کی مانند دنیا میں آئے ہوجبکہ میں بیداری کی حالت میں آیاہوں۔
لوگوں نے بادشاہ وقت سے مطالبہ کیا کہاسے سزادی جائے۔

بادشاہ نے اسے بہت کمزور جانا اور کہا کہ یہ سزابرداشت نہیں کرسکے گا۔ بادشاہ نے سوچا کہ اسے سزادینے سے بہتر ہے کہ اسے سمجھایاجائے۔ بادشاہ نے تنہائی میں اس سے پوچھا کہ وہ کہاں کارہنے والا ہے اورکیا کام کرتا ہے؟ اس نے کہا کہ میں دارالسلام ملامت گھر یعنی دنیا میں آیاہوں۔ بادشاہ نے تفریحاََ پوچھا کہ تونے آج ناشتہ میں کیاکھایا؟ وہ بولا اگر میرے پاس کھانے کو کچھ ہوتا تو میں پیغمبری کادعویٰ کیوں کرتا؟ ان لوگوں میں پیغمبری کادعویٰ کرنا ایسا مشکل کام ہے جیسے پہاڑ میں سے دل تلاش کرنا، ان لوگوں کا یہی حال ہے اور انہیں اللہ عزوجل کے پیغام سے کچھ نسبت نہیں ہے۔
ہاں اگر کسی حسین عورت کاپیغام ان کے پاس آئے تو یہ سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں۔ اگر انہیں اللہ عزوجل کی جانب بلاؤ توناگواری محسوس کریں گے اور آخرت سے ڈارنے والے کی جان کے دشمن بن جائیں گے۔ یہ لوگ اللہ عزوجل کے جس پیغام کودورکرتے ہیں اور کسی دین کی حمایت نہیں کرتے انہیں اس فانی دنیان سے محبت ہوتی ہے۔ ان لوگوں کی مثال اس گدھے کی سی ہے جس کے متعلق آگے بیان ہوگا۔

مقصودبیان:
مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ انبیاء کرام ﷺ جب اللہ عزوجل کی وحدانیت کاپیغام لے کر آئے تو بے شمار لوگوں نے انہیں ردکیااور انبیاء کرامﷺ کی پیروی کرنے کی بجائے انہوں نے دنیا کو اختیار کیا۔ اولیاء اللہ رحمتہ اللہ علیہ بھی دین حق کی بات کرتے ہیں مگربجائے ان کا پیغام قبول کرنے کے ان کے پاس دنیا بن سنورکرتی ہے تو بھاگے ہوئے اس کی جانب کھنچے چلے جاتے ہیں۔

Browse More Urdu Literature Articles