Mamooli Naiki Bhi Faida Pohancha Sakti Hai - Article No. 1082
معمولی نیکی بھی فائدہ پہنچاسکتی ہے - تحریر نمبر 1082
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نیک فطرت شخص نے مصیبت کے وقت ایک بوڑھے شخص کی مدد کی۔ کچھ عرصہ بعد ایسے حالات پیداہوئے کہ اس نوجوان کو کسی جرم میں گرفتار کرلیا گیا اور اس جرم کی سزا موت تھی ۔
ہفتہ 6 اگست 2016
حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نیک فطرت شخص نے مصیبت کے وقت ایک بوڑھے شخص کی مدد کی۔ کچھ عرصہ بعد ایسے حالات پیداہوئے کہ اس نوجوان کو کسی جرم میں گرفتار کرلیا گیا اور اس جرم کی سزا موت تھی ۔
شاہی فوج اس نوجوان کو پکڑکربادشاہ کی عدالت میں لے گئی اور بادشاہ نے اس کاجرم جاننے کے بعد ملکی قوانین کے تحت اسے سزائے موت کا حکم سنا دیا۔ مقدمے کا فیصلہ ہونے کے بعد جلاد اس نوجوان کو مقتل خانے میں لے گئے اور اس کے قتل کا منظردیکھنے اس زمانے کے رواج کے مطابق شہر کے ہزاروں لوگ اکٹھے ہوگئے۔
ان لوگوں میں وہ بوڑھا شخص بھی تھا جس کی اس نوجوان نے مصیبت کے وقت مدد کی تھی۔ اس بوڑھے شخص نے جب اپنے محسن کو اس حالت میں دیکھا تو اسے بہت افسوس ہوا ۔
بوڑھے شخص کی بات سننے کے بعد ہجوم میں کھلبلی مچ گئی اور جلاد بھی اپنی تلواریں پھینکتے ہوئے محل کی جانب بھاگ پڑے۔ افراتفری میں اس نوجوان کو وہاں سے بھاگنے کا موقع مل گیا۔
بادشاہ کی موت کی خبر جھوٹی تھی اس لئے کچھ ہی دیر میں معلوم ہوگیا کہ وہ بوڑھا شخص جس نے یہ افواہ اڑائی وہ مجرم ہے اور اس نے اس نوجوان کو سزا سے بچانے کے لئے یہ حرکت کی تھی۔ شاہی فوج نے اس بوڑھے شخص کو گرفتار کرکے بادشاہ کی عدالت میں پیش کردیا۔
بادشاہ نے اس بوڑھے شخص سے دریافت کیا کہ تو نے یہ حرکت کیوں کی اور ساری عوام جانتی ہے کہ ہم انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہیں پھر تو نے ہماری موت کی آواز کیوں کی ؟ اس بوڑھے شخص نے کہا کہ اس نوجوان نے میرے ساتھ نیکی کی اور میں نے اس کی جان بچانے کی غرض سے یہ افواہ پھیلائی ۔
بادشاہ نیک فطرت تھااس نے اس بوڑھے کو اس اعتراف پر معاف کردیا اور اسے انعام واکرام سے نوازا وہ نوجوان اس مقتل گاہ سے فرار ہونے کے بعد جارہا تھا کہ ایک واقف نے اس سے پوچھا کہ تو جلاد کی تلوار سے کیسے بچ نکلا؟ اس نوجوان نے کہا کہ میری ایک معمولی سے نیکی نے مجھے بڑا فائدہ پہنچادیااور میں مقتل گاہ سے بچ نکلا۔
مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ معمولی نیکی بھی فائدہ پہنچاسکتی ہے لہٰذا نیکی کے کسی کام کو اس وجہ سے چھوڑدنیا کہ معمولی ہے داناؤں کو شیوہ نہیں اور نیکی کااجر اللہ عزوجل کی جانب سے اور وہ قادر المطلق ہے وہ چاہے تو ایک معمولی نیکی کا جر کسی بڑی نیکی سے بھی زیادہ دے سکتا ہے۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نیک فطرت شخص نے مصیبت کے وقت ایک بوڑھے شخص کی مدد کی۔ کچھ عرصہ بعد ایسے حالات پیداہوئے کہ اس نوجوان کو کسی جرم میں گرفتار کرلیا گیا اور اس جرم کی سزا موت تھی ۔
شاہی فوج اس نوجوان کو پکڑکربادشاہ کی عدالت میں لے گئی اور بادشاہ نے اس کاجرم جاننے کے بعد ملکی قوانین کے تحت اسے سزائے موت کا حکم سنا دیا۔ مقدمے کا فیصلہ ہونے کے بعد جلاد اس نوجوان کو مقتل خانے میں لے گئے اور اس کے قتل کا منظردیکھنے اس زمانے کے رواج کے مطابق شہر کے ہزاروں لوگ اکٹھے ہوگئے۔
ان لوگوں میں وہ بوڑھا شخص بھی تھا جس کی اس نوجوان نے مصیبت کے وقت مدد کی تھی۔ اس بوڑھے شخص نے جب اپنے محسن کو اس حالت میں دیکھا تو اسے بہت افسوس ہوا ۔
(جاری ہے)
وہ سوچنے لگا کہ کون سی ایسی تدبیر ہوکہ میں اپنے محسن کو بچا سکوں۔
بالآخر اس کے ذہن میں ایک ترکیب آئی اس نے شور مچانا شروع کردیا کہ لوگو! اس ملک کے بادشاہ کا انتقال ہوگیا ہے اور ہمارا ملک یتیم وبے آسراہوگیا ہے۔بوڑھے شخص کی بات سننے کے بعد ہجوم میں کھلبلی مچ گئی اور جلاد بھی اپنی تلواریں پھینکتے ہوئے محل کی جانب بھاگ پڑے۔ افراتفری میں اس نوجوان کو وہاں سے بھاگنے کا موقع مل گیا۔
بادشاہ کی موت کی خبر جھوٹی تھی اس لئے کچھ ہی دیر میں معلوم ہوگیا کہ وہ بوڑھا شخص جس نے یہ افواہ اڑائی وہ مجرم ہے اور اس نے اس نوجوان کو سزا سے بچانے کے لئے یہ حرکت کی تھی۔ شاہی فوج نے اس بوڑھے شخص کو گرفتار کرکے بادشاہ کی عدالت میں پیش کردیا۔
بادشاہ نے اس بوڑھے شخص سے دریافت کیا کہ تو نے یہ حرکت کیوں کی اور ساری عوام جانتی ہے کہ ہم انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہیں پھر تو نے ہماری موت کی آواز کیوں کی ؟ اس بوڑھے شخص نے کہا کہ اس نوجوان نے میرے ساتھ نیکی کی اور میں نے اس کی جان بچانے کی غرض سے یہ افواہ پھیلائی ۔
بادشاہ نیک فطرت تھااس نے اس بوڑھے کو اس اعتراف پر معاف کردیا اور اسے انعام واکرام سے نوازا وہ نوجوان اس مقتل گاہ سے فرار ہونے کے بعد جارہا تھا کہ ایک واقف نے اس سے پوچھا کہ تو جلاد کی تلوار سے کیسے بچ نکلا؟ اس نوجوان نے کہا کہ میری ایک معمولی سے نیکی نے مجھے بڑا فائدہ پہنچادیااور میں مقتل گاہ سے بچ نکلا۔
مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ معمولی نیکی بھی فائدہ پہنچاسکتی ہے لہٰذا نیکی کے کسی کام کو اس وجہ سے چھوڑدنیا کہ معمولی ہے داناؤں کو شیوہ نہیں اور نیکی کااجر اللہ عزوجل کی جانب سے اور وہ قادر المطلق ہے وہ چاہے تو ایک معمولی نیکی کا جر کسی بڑی نیکی سے بھی زیادہ دے سکتا ہے۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind