Pnay Waqar Aur Martabay Per Qaim Reh - Article No. 995
اپنے وقار اور مرتبہ پر قائم رہ - تحریر نمبر 995
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک سیاہ گوش ایک شکاری پرندہ جس کے کان کالے، لمبے نوک دار اور کھڑے رہتے تھے جوکہ بلی سے ذرا بڑا ہوتا ہے اس سے لوگوں نے پوچھا کہ تو شیر کے ساتھ رہنا کیوں پسند کرتا ہے؟
منگل 26 جنوری 2016
حکایاتِ سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک سیاہ گوش ایک شکاری پرندہ جس کے کان کالے، لمبے نوک دار اور کھڑے رہتے تھے جوکہ بلی سے ذرا بڑا ہوتا ہے اس سے لوگوں نے پوچھا کہ تو شیر کے ساتھ رہنا کیوں پسند کرتا ہے؟
اس نے جواب دیا کہ تاکہ میں شیر کا بچا کھچا کھا سکوں اور اس کے رعب و دبدبہ کی وجہ سے اپنے دشمنوں سے بھی محفوظ رہوں۔
لوگوں نے کہا کہ اگر یہ بات ہے کہ تو ، تو اس کے نزدیک کیوں نہیں جاتا تاکہ وہ تجھے اپنے خاصوں میں شمار کرے۔
اس نے کہا کہ اس کے باوجود کے میں اس کا بچا کھچا کھاتا ہوں میں شیر کی گرفت سے محفوظ نہیں ہوں ۔ آتش پرست اگر سو سال بھی آگ کی پوجا کرے تو آگ ایک لمحہ میں اسے جلا کر بھسم کر دے گی ۔
دانووٴں کا قول ہے کہ زیادہ مذاق کرنا بادشاہ کے درباریوں کے لیے کمال ہے اور عقل مندوں کے لیے باعث عیب ہے۔ تم اپنے وقار اور مرتبہ پر قائم رہو اور ہنسی مذاق کو اپنے مصاحبوں کے لیے چھوڑ رکھو۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ انسان کو اپنے دشمنوں اور خیر خواہوں میں پہچان کرنی چاہیے اور اپنے دشمنوں سے ہوشیار رہنا چاہیے کیونکہ وہ اسی تاک میں ہوتے ہیں کہ کب انہیں موقع ملے اور وہ نقصان پہنچائیں۔ اپنے ان منافق دوستوں سے بھی ہوشیار رہو جو بظاہر کچھ اور اندر سے کچھ ہوتے ہیں۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک سیاہ گوش ایک شکاری پرندہ جس کے کان کالے، لمبے نوک دار اور کھڑے رہتے تھے جوکہ بلی سے ذرا بڑا ہوتا ہے اس سے لوگوں نے پوچھا کہ تو شیر کے ساتھ رہنا کیوں پسند کرتا ہے؟
اس نے جواب دیا کہ تاکہ میں شیر کا بچا کھچا کھا سکوں اور اس کے رعب و دبدبہ کی وجہ سے اپنے دشمنوں سے بھی محفوظ رہوں۔
لوگوں نے کہا کہ اگر یہ بات ہے کہ تو ، تو اس کے نزدیک کیوں نہیں جاتا تاکہ وہ تجھے اپنے خاصوں میں شمار کرے۔
اس نے کہا کہ اس کے باوجود کے میں اس کا بچا کھچا کھاتا ہوں میں شیر کی گرفت سے محفوظ نہیں ہوں ۔ آتش پرست اگر سو سال بھی آگ کی پوجا کرے تو آگ ایک لمحہ میں اسے جلا کر بھسم کر دے گی ۔
(جاری ہے)
یہ بھی ممکن ہے کہ بادشاہ کا قرب پانے والا سونا حاصل کرلے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس کے ہاتھ کچھ بھی نہ آئے۔
دانووٴں کا قول ہے کہ زیادہ مذاق کرنا بادشاہ کے درباریوں کے لیے کمال ہے اور عقل مندوں کے لیے باعث عیب ہے۔ تم اپنے وقار اور مرتبہ پر قائم رہو اور ہنسی مذاق کو اپنے مصاحبوں کے لیے چھوڑ رکھو۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ انسان کو اپنے دشمنوں اور خیر خواہوں میں پہچان کرنی چاہیے اور اپنے دشمنوں سے ہوشیار رہنا چاہیے کیونکہ وہ اسی تاک میں ہوتے ہیں کہ کب انہیں موقع ملے اور وہ نقصان پہنچائیں۔ اپنے ان منافق دوستوں سے بھی ہوشیار رہو جو بظاہر کچھ اور اندر سے کچھ ہوتے ہیں۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind