Sabar Kushadgi Ka Raasta Hai - Article No. 996

Sabar Kushadgi Ka Raasta Hai

صبرکشادگی کاراستہ ہے - تحریر نمبر 996

ایک شخص رات کے وقت اللہ اللہ کرتاتھااور اس ذکرسے خوب لطف اٹھاتاتھا۔ ابلیس نے اس سے کہا کہ تم بت کی مانندکب تک ایسے کرتے رہوگے؟ اللہ عزوجل کی جانب سے کبھی لبیک کاجواب بھی نہیں آیا۔

بدھ 27 جنوری 2016

حکایت رومی رحمتہ اللہ علیہ:
ایک شخص رات کے وقت اللہ اللہ کرتاتھااور اس ذکرسے خوب لطف اٹھاتاتھا۔ ابلیس نے اس سے کہا کہ تم بت کی مانندکب تک ایسے کرتے رہوگے؟ اللہ عزوجل کی جانب سے کبھی لبیک کاجواب بھی نہیں آیا۔ وہ شخص دل شکستہ ہوگیااور لیٹ گیا۔ خواب میں اسے حضرت خضرعلیہ السلام کی زیارت ہوئی۔ انہوں نے دریافت کیاکہ تونے اللہ عزوجل کاذکرکیوں چھوڑدیا؟ اس نے جواب دیاکہ مجھے جواب میں لبیک کی آواز نہیں آئی۔
مجھے خطرہ ہے کہ میں بارگاہ الہٰی میں مردودہوگیاہوں کیونکہ میرے ذکرکاجواب نہیں آتا۔
حضرت خضر علیہ السلام نے فرمایاکہ اے سادہ لوح! تیری عاجزی اور دردسوزی تمہاری جانب اس کاقاصد ہے۔ کسی شخص کوعبادت کی توفیق ہونااللہ عزوجل کی جانب سے قبولیت کی دلیل ہے۔

(جاری ہے)

یہ اللہ عزوجل کاہی کرم ہے کہ وہ واپنی یاد میں لگادے۔ اللہ عزوجل کاعشق اس کی رحمتوں کومتوجہ کردیتاہے۔

دعاکرنے والا ایک مرتبہ یارب کہتاہے تواللہ عزوکل کی جانب سے چندبارلبیک کہنابن جاتاہے۔
جس سے اللہ عزوجل ناراخ ہوتاہے اسے کبھی دعاکی توفیق نہیں ہوتی۔ اللہ عزوجل اسے دردسرے بھی محروم رکھتاہے اور نہ ہی وہ دعاکاسبب بن جاتاہے۔ جوبیماری اللہ عزوکل کی جانب رجوع کرادے وہ اللہ عزوجل کی رحمت ہوتی ہے۔ حدیث شریف میں واردہے۔ کہ جب اللہ عزوکل کسی سے محبت کرتاہے تواسے تکلیف میں مبتلا کردیتاہے تاکہ اس کی عاجزی کوسنے۔
درداورزاری کے ساتھ دعا عشق کاہی نتیجہ ہوتاہے۔ گھٹ گھٹ کرروناابتدائی حالت میں ہوتا ہے۔ جب انسان درداو ررونے کی حالت میں ” اے مددگار“اے معین پکارتاہے توآواز صاف ہوجاتی ہے اور اسی میں انتہائی غم کی کیفیت ہوتی ہے۔
جب جذبہ الہٰی طاری ہوتاہے تب انسان درد کے ساتھ گریہ کرتاہے۔ اصحاب کہف کاکتاان اصحاب کے فیض سے برابرمئے وحدت پی رہاہے۔
اے بھائی! ایسے کئی معمولی لباس والے ہوتے ہیں جنہیں کوئی نہیں جانتا۔ تمہارے لئے لازم ہے کہ جام محبت کی طلب میں صبرکے ساتھ اپنی جان دے دے۔ ایک مجاہد جنگ کی سختیوں پرصبرسے کام لیتاہے توفتح یاب ہوتاہے۔ صبرکشادگی کاراستہ ہے اور تمام معاملات میں اختیاط سے کام لینا ضروری ہے۔ غفلت انسان کومنزل سے دور کردیتی ہے۔ ہرنفسانی خواہش کے پیچھے بھاگنے والا تنکے کی مانند ہوتاہے۔

ابلیس انسان کومختلف حیلے بہانوں کے ذریعے دھوکہ میں مبتلاکرتاہے لیکن یہ انسان کی پختہ کاری ہے کہ وہ اس کے فریب میں نہ آئے۔ ابلیس کے خوشمنا قرب میں بہت سی مضرتیں پوشیدہ ہیں۔ دنیا کی دولت کی جھنکارانسان کواس کے فریب میں مبتلا کردیتی ہے اور یادرکھو قناعت بڑی دولت ہے کیونکہ دنیاکی چمک دمک چندروزہ ہے اسے دھوکہ جانو۔
مقصودبیان:
مولانا محمدجلال الدین رومی رحمتہ علیہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ دنیاکے مکروفریب سے بچو کہ یہ شیطان لعین کے جالوں میں سے ہے۔ شیطان لعین دولت کی ہوس کے ذریعے انسان کواپنے مکرمیں مبتلا کرتاہے اور پھر انسان ذلت کے گڑھوں میں دھنستا چلاجاتاہے۔

Browse More Urdu Literature Articles