Sakhawat Aur Kanjusi Ka Mawazna - Article No. 1078

Sakhawat Aur Kanjusi Ka Mawazna

سخاوت اور کنجوسی کا موازنہ - تحریر نمبر 1078

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک کنجوس شخص کا بیٹا بے حدسخی تھا۔ اس کنجوس کے مرنے کے بعد اس کی ساری دولت اس سخی بیٹے کے ہاتھ آگئی۔ اس نے اپنی سخاوقت کی بدولت اس دولت کو فقراء ومساکین پر خرچ کرنا شروع کردیا۔

ہفتہ 23 جولائی 2016

حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک کنجوس شخص کا بیٹا بے حدسخی تھا۔ اس کنجوس کے مرنے کے بعد اس کی ساری دولت اس سخی بیٹے کے ہاتھ آگئی۔ اس نے اپنی سخاوقت کی بدولت اس دولت کو فقراء ومساکین پر خرچ کرنا شروع کردیا۔ کوئی بھی سائل اس کے دروازے سے کالی ہاتھ نہ جاتا تھا اور نہ ہی کسی ضرورت مند کو اس کے درسے مایوس لوٹنا پڑتاتھا۔

اس سخی کی یہ سخاوت دیکھتے ہوئے ایک خیرخواہ نے اسے سمجھاتے ہوئے کہاکہ تونے دولت جس طرح لٹاناشروع کی ہے وہ مناسب نہیں جو خرمن سال چھ مہینے کی محنت سے آراستہ ہوتا ہے اسے ایک دن میں لٹا دینابے وقوفی ہے۔
کیا تو نے وہ نصیحت نہیں سنی کہ ایک عاقل خاتون نے اپنی بیٹی کو کہنا کہ بیٹی! تجھے جو آسودگی حاصل ہے اس کی سختی کے دنوں کے لئے بھی بچاکررکھ۔

(جاری ہے)

تجھے چائے کہ اپنا مشکیزہ اور گھڑاپانی سے بھرے ہوئے رکھ کر گاؤں میں جو نہر بہتی ہے اس میں سارا سال پانی نہیں رہتا۔ پس اے دوست! تو اپنی سخاوت کی بدولت فقیروں کو امراء میں شامل نہیں کرسکتا لیکن یہ ضرور ممکن ہے کہ ایک دن تو خودمفلس ہوجائے۔
اس سخی نے اس دوست کی بات سنی تو کہا اے نصیحت کرنیو الے! جس دولت کو محفوظ کرنے کی نصیحت تو مجھے کرتا ہے اس کے متعلق میرے باپ نے بتایا تھا کہ یہ اس نے باپ سے حاصل کی تھی۔
ظاہر ہے انہوں نے یہ مال بڑی امیدوں سے جمع کیا تھا مگردوسروں کے لئے چھوڑ کر چلے گئے۔ میرام معاملہ بھی کچھ ایسا ہے میں بھی انہیں اپنے بچوں کے لئے چھوڑجاؤں گا۔
اس مال کا بہترین مصرف یہ ہے کہ میں اسے مستحقین میں تقسیم کروں اور اس سے اپنی عاقبت سنواروں۔ اس مال کو مساکین پر خرچ کرنے پر آخرت میں مجھے بہترین اجرملے گااور اگر میں نے بھی اسے یونہی بچا کر رکھا تو مرتے وقت سوائے حسرت کے کچھ نہ ہوگا۔

مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں سخاوت اور کنجوسی کا موازنہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سخاوت کرنے میں بخل سے کام نہیں لینا چاہئے ہاں میانہ روی اختیار کی جائے تو اس طرح سخی مال کا حق اور اپنے ورثاء کا حق صحیح اداکرپاتا ہے۔ سخی کے پیش نظر صرف آخرت کی بھلائی ہونی چاہئے نہ کہ دکھاو اور دکھاوے کو اللہ عزوجل اور اس کے حبیب حضور نبی کریم ﷺ نے ناپسند فرمایا ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles