Taqdeer Bigarnay Par Koi Hunar Kaam Nehin Aata - Article No. 1050

Taqdeer Bigarnay Par Koi Hunar Kaam Nehin Aata

تقدیر بگڑنے پر کوئی ہنر کام نہیں آتا - تحریر نمبر 1050

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایران کے ایک شہراردبیل کاایک پہلوان فنون سپہ گری میں اس قدر ماہر اور شہ زور تھا کہ لوہے کے بیلچے کو تیرسے چھیددیا کرتا تھا۔

ہفتہ 7 مئی 2016

حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایران کے ایک شہراردبیل کاایک پہلوان فنون سپہ گری میں اس قدر ماہر اور شہ زور تھا کہ لوہے کے بیلچے کو تیرسے چھیددیا کرتا تھا۔ اس پہلوان کے مقابلے میں آنے کی جرأت کسی کونہ تھی۔ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ ایسے شخص نے اُسے مقابلے کی دعوت دی جو نمدہ پہنے ہوئے تھا۔

وہ پہلوان اس کے مقابلے میں آگیا اور اپنی مضبوط کمان کو کندھے سے اتارکر اس پر تیروں کی بارش کردی اس پہلوان کاایک بھی تیراس کے نمدے کو نہ چیرسکا جو اس نے اپنے جسم کے گرد لپیٹ رکھا تھا۔ جب وہ پہلوان اپنی تمام کوششوں میں ناکام ہوگیا تو نمدہ پوش نے کمند پھینک کر اسے باآسانی گرفتار لیا۔
نمدہ پوش اس پہلوان کوگرفتار کرنے کے بعد وہاں سے لے گیا اور اس کے ہاتھ پیر مضبوطی سے باندھ کر اسے خیمے میں اپنے سامنے ڈال دیا۔

(جاری ہے)

وہ پہلوان اپنی اس شکست اور شرمندگی پر ساری رات روتا رہا۔
صبح ہوئی تو ایک غلام خیمے میں آیا اور اسے دیکھ کر بولا کہ تو وہی نامی گرامی پہلوان ہے جو تیرمار کر لوہے کے بیلچے کو چھید دیتا تھا۔ اگر تو وہی ہی پہلوان ہے تو تیری یہ حالت کیسے ہوگئی۔
اس پہلوان نے ایک سردآہ بھری اور کہا کہ تقدیر بگڑنے پر کوئی ہنرکام نہیں آتا اور یہ سب تقدیر کا کیا دھرا ہے؟ جب میرا ستارہ عروج پر تھا تو میرا کوئی وار خالی نہ جاتا تھا اور اب جب تقدیر نے ساتھ نہیں دیا تو میں یہاں قید ہوں۔

مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ انسان کی کسی شے میں مہارت اس کی ہوشیاری اور عقل مندی کی دلیل نہیں بلکہ یہ تقدیر کا لکھا ہے۔ جب تقدیر میں لکھا ہو کہ یہ فلاں شے کا مالک بنے گا تو بغیر کسی ہوشیاری اور عقل مندی کے وہ اس کا مالک ہوجاتا ہے اور جب تقدیر میں لکھا ہو کہ فلاں شے اس سے لے لی جائے گی تو پھر کوئی ہوشیاری اور عقل مندی کام نہیں آتی۔رزق کی تقسیم اللہ عزوجل کے ہاتھ میں ہے اور وہ لوح محفوظ پر لکھ چکا ہے کہ کس شخص کو کتنا رزق ملنا ہے پس اگر کوئی امیر ہے تو وہ اس کو اپنی ہوشیاری نہ جانے اور اگر کوئی غریب ہے تو وہ یہ غم نہ کرے کہ شاید اس میں وہ ہوشیاری نہیں جو ایک امیر شخص میں ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles