Dirham K Badlay Dinar - Article No. 1118

Dirham K Badlay Dinar

درہم کے بدلے دینار - تحریر نمبر 1118

امام ابوعمروعبدالرحمن بن عمروالا وزاعی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں عیدالفطر کی شب میں اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ کسی شخص نے میرے دروازے پر دستک دی۔ میں باہر آیاتو دیکھا کہ میرا ہمسایہ کھڑا ہے میں نے کہا کہو بھائی کیسے آنا ہوا۔ اس نے کہا۔

منگل 29 نومبر 2016

امام ابوعمروعبدالرحمن بن عمروالا وزاعی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں عیدالفطر کی شب میں اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ کسی شخص نے میرے دروازے پر دستک دی۔ میں باہر آیاتو دیکھا کہ میرا ہمسایہ کھڑا ہے میں نے کہا کہو بھائی کیسے آنا ہوا۔ اس نے کہا۔ حضرت کل عیدے ہے لیکن میرے گھر میں خاک اڑ رہی ہے اور خرچ کے لیے ایک پیسہ تک نہیں ۔
اگر آپ کچھ عنایت فرمائیں تو عزت آبرو کے ساتھ ہم عید کادن گزارلیں گے ۔ میں نے عید کے مصارف کے لیے 25 درہم جمع کررکھے تھے ۔ فوراََ ہی اپنی بیوی سے کہا کہ ہمارا فلاں ہمسایہ نہایت غریب ہے ۔ اس کے پاس عید کے دن خرچ کرنے کے لیے ایک پیسہ تک نہیں ۔ اگر تمہاری راے ہوتو جو 25درہم ہم نے عید کے مصارف کے لیے رکھ چھوڑے ہیں ۔ ہمسایہ کو دے دوں۔

(جاری ہے)

ہمیں اللہ تعالیٰ اور دے گا۔

بیوی نے کہا۔ بہت اچھا۔ چنانچہ میں نے وہ سب درہم اپنے ہمسایہ کے حوالے کردئیے اور وہ دعائیں دیتا چلاگیا۔ تھوڑی دیر کے بعد میرا دروازہ پھر کسی نے کھٹکھٹایا میں نے دروازہ کھولا تو ایک نوجوان مکان میں داخل ہوکر میرے قدموں پر گرپڑا اور رونے لگا میں نے کہا۔ خداکے بندے تجھے کیا ہوا ہے اور تو کون ہے ؟ اس نوجوان نے جواب دیا کہ میں آپ کے والد کاغلام ہوں۔
عرصہ ہوا بھاگ گیا تھا۔ اب مجھے اپنی حرکت پر بہت ندامت لاحق ہوئی۔ یہ پچیس دینار میری کمائی کے ہیں آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں قبول فرماکر مجھے ممنون فرمائیے آپ میرے آقا اور میں آپ کا غلام ۔ میں نے وہ دینار لے لیے اور غلام کو آزاد کردیا۔ پھر میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ خدا کی شان دیکھو اس نے ہمیں درہم کے بدلے دینار عطا فرمائے ۔

Browse More Urdu Literature Articles