Mani 216 To 276 - Article No. 928

Mani 216 To 276

مانی 276ء ۔ 216ء - تحریر نمبر 928

تیسری صدی عیسوی کا پیغمبر مانی ” مانی مت “ کا بانی تھا ۔ آج یہ مذہب باقی نہیں رہا ‘ لیکن اپنے عروج کے زمانے میں اس کے پیروکاروں کی تعداد بہت زیادہ تھی ۔

پیر 10 اگست 2015

تیسری صدی عیسوی کا پیغمبر مانی ” مانی مت “ کا بانی تھا ۔ آج یہ مذہب باقی نہیں رہا ‘ لیکن اپنے عروج کے زمانے میں اس کے پیروکاروں کی تعداد بہت زیادہ تھی ۔ مشرق وسطیٰ میں اس کا آغاز ہوا ‘ جس کے بعد مانی مت مغرب میں بحراوقیانوس اور مشرق میں بحر الکاہل تک پھیل گیا ۔ قریب ہزار برس یہ قائم رہا ۔
مانی نے جو مذہب تخلیق کیا تھا وہ قدیم مذاہب کے خیالات کا ایک دلچسپ امتزاج تھا ۔
مانی کے مطابق زرتشت ‘ بدھا اور یسوع مسیح پیغمبر تھے ‘ لیکن اس کی صورت میں یہ ایک ہی مذہب اب مکمل ہوگیا تھا۔
اگرچہ بدھ مت اور عیسائیت کے عناصر مانی مت ہیں موجود ہیں ‘ تاہم اس کا سب سے اہم تصور (جو مغربی اقوام کے لیے بڑا حیران کن ہے ‘ زرتشت مت کی ثنویت پسندی سے ماخوذ تھا ۔

(جاری ہے)

مانی نے تعلیم دی کہ دنیا پر ایک ہستی کی حکومت نہیں ہے بلکہ اس مسلسل دکھائی دینے والے عمل میں دو قوتیں کار فرماہیں ان میں سے ایک شر ہے ‘ جسے مانی نے خلمت اور مادے سے مماثل قرار دیا ۔

دوسری قوت ” خیر “ کی ہے جسے اس نے نور اور روح کہا ۔ بظاہر یہ عیسائیت کے ” خدااور شیطان “ کے تصور کا اعادہ معلوم ہوتا ہے ۔ مانی مت میں خیراور شردونوں بنیادی طور پر ہم پلہ قوتیں ہیں “ اس عقیدے کے نتیجے کے طور پر شر کے وجود کا فلسفیانہ متناقص مسئلہ ‘ جس نے عیسائی اور یہودی فلاسفہ کے لیے مسئلہ پیدا کیے رکھا ۔ مانی مت دنیا میں باقی نہ رہا ۔

مانی مت کی الہیات کے بیان کی یہ جانہیں ہے ۔ تاہم یہ ذکر دینا بہتر ہوگا کہ مانی مت نے انسانی روح کو خیر کل اور انسانی جسم کو شرکل سے تشبیہ دی ۔ جس سے یہ عقیدہ وجود میں آیا کہ تمام جنسی تعلقات سے چاہے وہ تفریحا ‘ ہوں ‘ اجتناب ضروری ہے ۔ یہ گوشت خوری اور شراب نوشی سے بھی منع کرتا ہے ۔
بادی النظر میں ایسے عقیدے کے لیے مقبول عام ہونا ناممکن معلوم ہوتا ہے ‘ تاہم مانی مت کے یہ امتناعات اس کے عمومی پیروکاروں پر قابل اطلاق نہیں تھے ‘ بلکہ خاص معتقدین پر جنہیں ” منتخب “ کہا جاتا تھا ۔
عمومی پیروکاروں ” سامعین “ کو شادی کرنے داشتائیں رکھنے ‘ خاندان ان پالنے ‘ گوشت کھانے ‘ شراب پینے اور پر دوسرا کام کرنے کی اجازت تھی ۔ متعدد مذہبی عبادات کی ذمہ داری کا بوجھ ان کے کاندھوں پر ڈلا گیا تھا ۔ ان کا فرض تھا کہ وہ ” منتخب “ لوگوں کی اعانت کریں ‘ تاہم ان پر جس ضابطہ اخلاق کا اطلاق ہوتا تھا وہ معقوم حد تک سہل تھا ۔
( ایسے مذاہب موجود ہیں جن میں راہبوں اور پروہتوں پر تونا کتخدائی کی پابندی ہوتی ہے لیکن عام معتقداس سے مبرا ہیں ) ۔ ان ” منتخب “ لوگوں کی ارواح جسم کی موت کے بعد سیدھا جنت میں جاتی تھیں ۔ “ سامعین “ کے لیے البتہ جنت کا راستہ ذرا طول تھا ‘ تاہم مانی مت کے چند فرقوں جیسے کتھاری کا عقیدہ تھا کہ سامعین بھی منتخب لوگوں کی طرح جنت حاصل کر سکتے ہیں ‘ بلکہ ان کی زندگیوں میں انہیں راہداریاں بھی جاری کرتے تھے ۔

مانی 216ء میں میسوپوٹیمیا میں پیداہوا جو تب آرساسڈیا پارتھین خاندان کی ایرانی سلطنت میں شامل تھا ۔ مانی خود فارسی النسل تھا اور اس کا تعلق آرساسڈ فرمانرواؤں سے تھا ۔ بیشتر ایرانی تشت مت کے پیروکار تھے ، تاہم مانی کی تربیت عیسائیت سے متاثرہ مذہبی فرقے کے مطابق ہوئی ۔ بارہ برس کی عمر میں اس پروحی نازل ہوئی ۔ وہ بیس برسوں کا تھا جب اس نے ایک نئے عقیدے کا پر چار شروع کر دیا ۔
اپنے آبائی وطن میں ابتداء اسے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔ وہ شمالی مغربی ہندوستان چلا گیا ۔ جہاں وہ ایک مقامی حکمران کو اپنا ہم نوا بنانے میں کامیاب ہوگیا ۔
242ء میں وہ ایران واپس آیا۔ جہاں اسے بادشاہ شایور اول کی ہمراہی میں سامعین کی ایک بڑی تعداد میسرآئی ۔ اگرچہ بادشاہ نے اس کے خیالات سے اتفاق نہ کیامگر وہ اس سے متاثر ہوا اور اسے ایرانی سلطنت میں اپنے مذہب کی تبلیغ کی اجازت دی ۔
( یہ ایرانی سلطنت ایک دور میں ساسانی سلطنت کہلاتی تھی ‘ تاہم پھر 226ء میں یہ نیاخاندان قائم ہوا ) ۔ اگلے تیس برسوں میں شایوراول اور ہر مزد اول کی زیر حکومت مانی نے کسی رکاوٹ کے بغیر پیروکاروں کی ایک بڑی تعداد اپنے گرد اکٹھی کر لی ۔ اس عرصہ میں تبلیغی ٹولے غیر ملکوں میں بھی روانہ کیے گئے ۔ تاہم مانی کی کامیابی نے زرتشت مت کے پروہتوں کی نفرت کو انگیخت کیا ۔
زرتشت مت سامانی عہد حکومت میں سرکاری مذہب بن گیا تھا ۔ 276ء کے قریب ایک نئے بادشاہ بہرام اول کی تخت نشینی کے بعد مانی کو گرفتار کرکے قید کر دیا گیا ۔ جہاں چھبیس روز تک صبر آزما صعوبتوں کو برداشت کرنے کے بعد وہ مر گیا ۔
اپنی زندگی میں مانی نے متعدد کتابیں لکھیں ۔ ان میں ایک فارسی زبان میں ہے اور بقیہ سریانی میں ( جو یسوع کے زمانے کی آرامی ( Araumaic) سے ملتی جلتی ایک سامی زبان تھی ) ۔
یہ کتابیں مانی مت مذہبی صحائف قرار پائے ۔ اس مذہب کے ختم ہوجانے کے بعد یہ صحائف بھی غائب ہوگئے ۔ تاہم ان میں سے چند ایک بیسویں صدی میں دریافت ہوئیں ۔
اپنے آغاز ہی سے اس مذہب میں لوگوں کو اپنا معتقد بنا لینے کی بڑی شکتی تھی ۔ پیغمبر کی اپنی زندگی میں ہی ہندوستان سے یورپ تک اس کے عقیدت مند پیدا ہوگئے تھے ۔ اس کی موت کے بعد مذہب کا پھیلاؤ جاری رہا ‘ حتیٰ کہ یہ مغرب میں سپین اور مشرق میں چین تک پھیل گیا ۔
مغرب میں چوتھی صدی عیسوی میں اسے عروج حاصل ہوا ‘ جب یہ عیسائیت کا ایک بڑا حریف بن گیا ( سینٹ آگسٹائن خود تو سال تک مانی مت کا پیروکار رہا ) ۔ لیکن عیسائیت کے سلطنت روما کے سرکاری مذہب بن جانے کے بعد مانی مت کے پیروکاروں کو بے دریغ قتل کیا گیا ۔ 600ء تک یہ مغرب سے قریب ناپیدہوچکا تھا ۔
تب یہ میسو پوٹیمیا اور ایران میں خاصا مقبول تھا ۔
وہاں سے وسطی ایشیاء ترکستان اور مغربی چین میں اس نے فروغ پایا ۔ آٹھویں صدی کے اوا خر میں یہ یو غرس کا سرکاری مذہب بن گیا جس کی قلمرو میں مغربی چین اور منگولیا شامل تھے ۔ یہ چین میں تمام ساحلی علاقوں میں پھیل گیا اور وہاں سے تائیوان کے جزیرتک پہنچا ۔ تاہم ساتویں صدی عیسوی میں اسلام کے فروغ نے مانی مت کو جڑسے ہی اکھاڑ پھینکا ۔ آٹھویں صدی میں بغداد میں عباسی خلفاء نے مانی مت کے پیروکاروں کو عقوبت خانوں میں ٹھونس دیا ۔
تھوڑے ہی عصہ بعد میسو پوٹیمیا اور ایران میں یہ عنقا ہوگیا ۔ نویں صدی عیسوی سے وسطی ایشیا میں اس کا زوال ہوا ‘ جبکہ تیرھویں صدی میں منگول فتوحات نے عملی طور پر اس کی قطعی بیج کنی کر دی ‘ تاہم مارکو پولو 1300ء کے قریب مشرقی چین میں مانی مت کے پیروکاروں کی آبادیوں سے گزرا تھا ۔
اس دوران میں یورپ میں مانی مت کے کئی فرقے پیدا ہوئے ۔
پالیسین ( Paulicians) فرقہ ساتویں صدی میں بازنطینی سلطنت میں پیدا ہوا ۔ بوگومل ( Bogomil) فرقہ دسویں صدی میں جزیرہ ہائے سپین میں بہت مقبول ہوا ۔ تاہم ان یورپی فرقوں میں سب سے معروف کتھاری فرقہ تھا (اسے البی جینسیین فرقہ بھی پکارتے تھے ’ البی ایک فرانسیسی قصبہ تھا جو اس کا گڑھ فرقہ تھا ) ۔ بارھویں صدی عیسوی میں کتھاری یورپ بھر میں پھیل گئے ‘ خاص طور پر جنوبی فرانس میں ۔
اگرچہ ان کے عقائد بنیادی طور پر مانی مت سے قریب تھے تاہم یہ خود کو عیسائی قرار دیتے تھے ۔ اہم کلیسا انہیں بدعتی ثابت کرتے تھے ۔ آخر پوپ انوسنٹ سوئم نے جو قرون وسطی کا نہایت مضبوط اور متعصب پوپ تھا ‘ ان کے خلاف جہاد کا فتویٰ دیا ۔ جہاد کا آغاز 1209ء میں ہوا ۔ 1244ء تک لاکھوں جانوں کی بھینٹ اور جنوبی فرانس کے ایک بڑے حصہ کی تباہی کے بعد ” البی جینسین “ فرقہ فنا ہوگیا ۔
تاہم اٹلی میں پندرھویں صدی تک کتھاری موجود رہے ۔
یہ مذہب اپنے مخلص پیروکاروں پر اپنے اثرات چھوڑتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ایک معمولی مذہب کا بانی بھی انسانی زندگیوں پر اہم اثرات مرتب کرتا ہے ۔ اگرچہ مانی مت ختم ہوچکا ہے ۔ ایک دور میں بڑا مذہب تھا ’ اور مانی ایک نہایت موثر شخصیت تھا ۔ ( مانی کی تعلیمات کا ایک برا مگر ناقابل فراموش نتیجہ یہ نکلا کہ دیگر مذاہب مانی مت کو فنا کرنے کے لیے اپنی تمام توانائیوں کو بروئے کار لائے ) ۔

اس نئے مذہب کی تخلیق میں مانی کا کردار بہت اہم ہے ۔ اس نے اس کی بنیاد رکھی ۔ الہیات تشکیل دی ‘ اور اس کا ضابطہ اخلاق وضع کیا ۔ یہ درست ہے کہ اس کے متعدد تصورات گزشتہ مفکرین سے ماخوذتھے ۔ لیکن یہ مانی ہی تھا جس نے ان تمام افکار کو ایک نئے ممتاز نظام میں مربوط کیا ۔ اس نے متعدد لوگوں کو اپنا ہم خیال بنایا ‘ اپنا کلیسائی نظام مرتب کیا ‘ اور مقدس صحیفے لکھے ۔
یہ واضح ہے کہ اس کا قائم کردہ مذہب اس کے بغیر کبھی موجود میں نہ آتا ۔ اس حوالے سے دیگر مذہبی قائدین کی مانند مانی بیشتر سائنس دانوں اور موجدوں سے کہیں زیادہ اہم ہے ۔
سوبہرحال مانی کا اس فہرست سے تعلق بنتا ہے ۔ تو پھر مسئلہ کیا ہے ؟ ہمیں اس کو تین بنیادی عالمی مذاہب ( اسلام ‘ عیسائیت اور بدھ مت ) کے بانیوں سے کم تر درجہ دینا چاہیے ۔ جن کے پیروکار وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتے رہے ۔ دوسری طرف حتیٰ ک زرتشت مت اورچین مت آج بھی موجود ہیں ‘ جبکہ مانی مت باقی نہیں رہا ۔ اس کے ماننے والوں کی تعداد کبھی مذکورہ بالادونوں مذاہب میں سے ہر ایک سے زیادہ تھی ان کی نسبت دنیا پر اس کے اثرات زیادہ ہیں ‘ یہی وجہ ہے کہ مانی کوزرتشت یا مہاویر سے بلند درجہ دیاگیا ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles