Maut Ka Elaj Kisi K Pas Nehin - Article No. 1120

Maut Ka Elaj Kisi K Pas Nehin

موت کا علاج کسی کے پاس نہیں - تحریر نمبر 1120

جب حضرت سلیمان علیہ السلام شاہی پررونق افروز ہوئے تو سب پرندے ان کو مبارک باددینے کے لیے حاضر ہوئے اور پھر آپ کے سامنے اپنی عقل وہنر (خدادادصلاحیتوں ) کااظہار کرنے لگے۔ یہ اظہار خودستائی اور تکبر کی وجہ سے نہ تھا بلکہ اس لیے کہ وہ ہدایت پھیلانے کے کام میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے کام آسکیں۔

جمعہ 2 دسمبر 2016

جب حضرت سلیمان علیہ السلام شاہی پررونق افروز ہوئے تو سب پرندے ان کو مبارک باددینے کے لیے حاضر ہوئے اور پھر آپ کے سامنے اپنی عقل وہنر (خدادادصلاحیتوں ) کااظہار کرنے لگے۔ یہ اظہار خودستائی اور تکبر کی وجہ سے نہ تھا بلکہ اس لیے کہ وہ ہدایت پھیلانے کے کام میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے کام آسکیں۔ جب ہدہد کی باری آئی تو اس نے عرض کی۔
اے بادشاہ میرے پاس صرف ایک ہنر ہے اور وہ یہ کہ جب میں انتہائی بلندی پر اڑتا ہوں تومیری نگاہ دوربین پانی کوزیرزمین بہتے ہوئے بھی دیکھ لیتی ہے ۔ یہاں تک کہ اس کے رنگ اور گہرائی کا اندازہ بھی کرلیتی ہے اور یہ بھی کہ پانی زمین سے اُبل رہا ہے یاکسی پتھر سے ۔ اگر حضور سفر میں مجھ کو اپنی معیت کاشرف بخشیں گے تو امید ہے کہ یہ عاجز بہت کارآمد ثابت ہوگا۔

(جاری ہے)

حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ تم ہمارے ساتھ رہا کرو اوربے آب وگیاہ ریگستانوں میں پانی ڈھونڈھنے میں ہماری مدد کیاکرو۔ ہمیں یقین ہے کہ تمہاری رفاقت ہمارے لشکر کو پیاس کی تکلیف سے بے نیاز کر دے گی ۔
کوے نے جب ہد ہد کی باتیں سنیں اوربار گاہ سلیمانی میں اس کی مقبولیت کا حال دیکھا تووہ حسد سے جل بھن گیا اور حضرت سلیمان علیہ السلام سے عرض کی کہ اے بادشاہ ہدہد نے آپ کے سامنے جوڈینگ ماری ہے وہ بالکل جھوٹ اور لغو ہے ۔
آپ جیسے شاہ ذی جاہ کے سامنے ایسی یا وہ گوئی بے ادبی کے مترادف ہے۔ اگرفی الواقع اس کی نظر ایسی تیز ہوتی تو اس کومٹھی بھر خاک کے نیچے چھپاہوا جال (پھندا) کیوں نظر نہیں آتااور وہ اس میں کیوں پھنستا ۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہد ہد سے مخاطب ہوکرفرمایا ۔” اے ہدہد یہ کیا معاملہ ہے ۔ کیا تو نے واقعی ہمارے سامنے لاف زنی کی ہے ۔ “
ہدہد نے عرض کی کہ اے بادشاہ بلاشبہ میں ایک مسکین اور عاجزہ پرندہ ہوں۔
لیکن خدا کے لیے آپ میرے خلاف دشمن کی باتوں کو چنداں اہمیت نہ دیں۔ اگر میرا دعویٰ غلط ثابت ہوجائے تو میرا سرتن سے جدا کردیں۔ یہ کوا توخدا کے حکم کامنکر ہے اور عقل رکھنے کے باوجود نراکافر ہے ۔ شاید یہ تجاہل عافانہ سے کام لیتا ہے یا اس کومعلوم ہی نہیں کہ موت کاعلاج کسی کے پاس بھی نہیں ۔ اے بادشاہ ! اس میں اصلاََ جھوٹ نہیں ہے کہ میں آسمان سے تہ خاک پھندے کو بھی دیکھ لیتا ہوں لیکن جب قضا آپہنچتی ہے تو میری عقل وہنر پر پردہ پڑجاتا ہے ۔

چوں قضا آید شود دانش بخواب
مہ سیہ گردو بگیرد آفتاب
(جب قضا آتی ہے تو عقل سوجاتی ہے ۔ چاند سیاہ ہوجاتا ہے اور سورج گھن میں آجاتا ہے )
میری نگاہ کو اللہ تعالیٰ نے زبردست قوت بخشی ہے ۔ لیکن اس قدر نہیں کہ یہ مشیت الٰہی کے سامنے دم مار سکے ۔

Browse More Urdu Literature Articles