Shehzada Al Waleed Bin Talal - Article No. 938

Shehzada Al Waleed Bin Talal

شہزادہ الولیدبن طلال - تحریر نمبر 938

انہوں نے اپنی ساری دولت خدمت انسانی کیلئے وقف کر دی۔

پیر 17 اگست 2015

حسیب اظہر:
سعودی عرب کے امیر ترین فردشہزادہ الولیدبن طلال شاہ عبداللہ بن العزیز رحمتہ اللہ علیہ کے بھتیجے ہیں ۔ 3مارچ 1955ء کو پیدا ہونے والے شہزادہ الولیدبن طلال کی والدہ ایک لبنانی شاہی خاتون تھیں اور ان کے والد سعودی شاہی خاندان کے فرد تھے ۔ سات سال کے تھے کہ ان کے والدین کی علیحدگی ہوگئی تو وہ لبنان میں اپنی والدہ کے پاس رہنے لگے جہاں وہ کئی دفعہ کار کی ڈگی میں چھپ کر سو جاتے تھے ۔
پھر وہ ریاض پہنچے تو سعودی فوج کے سکول کے سخت ترنظام میں نئی زندگی ڈھلنا شروع ہوئی ۔ 1979ء میں امریکی ریاست کیلی فورنیا کے مین لو کالج سے گریجویشن مکمل کی تو ساتھ ہی اپنی کاروباری دنیا میں قدم رکھ لیا ۔ ” ہونہار برداکے چکنے چکنے پات “ کے مصداق شہزادہ الولیدنے ایک طرف کاروبار کا آغاز کیا تو دوسری طرف اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہوئے امریکی کی سائر اکیوزیونیورسٹی سے امتبازی حیثیت کے ساتھ ماسٹر ڈگری بھی حاصل کی ۔

(جاری ہے)

سعودی عرب میں تیل کی دولت دریافت ہوچکی تھی اور شہزادہ الولید نے تعمیراتی کاموں کی کمپنی کے ساتھ زمین وجائیداد کی خریدوفروخت کا کام شروع کیا ۔ اس عرصہ یونائیٹڈ سعودی کمرشل بینک کی بنیاد رکھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے سارے خلیجی ممالک تک اپنے پر پُرزے پھیلا کر سرمایہ کاروں کو سطح پر اپنی جانب مبذول کر لیا ۔
الولید نے جس طرف قدم رکھا قسمت کے دروازے کھلتے گئے ، انہوں نے امریکہ کے ڈوبتے ہوئے سٹی بینک میں سرمایہ کاری کی تووہ بھی گرتے گرتے کھڑا ہوگیا ۔
نیوزکارپوریشن نامی عالمی نشریاتی ادارے میں بھاری سرمایہ کاری کی ۔ امریکی کی آن لائن ، ایپل ، ایم سی آئی ، موٹرولا اور فوکس براڈ کاسٹنگ وغیرہ میں حصہ ڈلا ۔ نیوپارک ، ٹورنٹو ، پیرس اور لندن میں شاندار ہوٹل قائم کئے تو یہاں بھی ہرطرف سے ہی کامیابی ملی ۔ انہوں نے اتنے عالمی کاروباری اداروں میں حصہ ڈالا اور انہیں کامیابی سے چلایا کہ ان کا شمار آسان نہیں ۔
شہزادے نے اس عرصہ میں خدمت انسانی کا مشن سنبھالا تومغربی تعلیمی اداروں میں اسلامی تعلیم کو عام کرنے اور عرب دنیا کے تعلیمی اداروں میں جدید تعلیم کو داخل کرنے کی عملی اور کامیاب کوششیں کیں ۔
2002ء میں فلسطین میں اسرائیلی ظلم کا شکار ہونے والے فلسطینیوں کے لیے 18.5ملین ڈالر کی امداد کی ۔ دسمبر 2004ء کے سونامی کے متاثرین کیلئے 17ملین ڈالر کی امداد کی ۔
3مئی 2008ء کو 16ملین ڈالر خرچ کر کے برطانیہ کی ایڈنبرا یونیورسٹی میں تعلیمات اسلامی کا خصوصی تحقیقاتی شعبہ قائم کیا۔ لبنان ، برطانیہ اور امریکہ کے کئی تعلیمی اداروں میں ایسے ہی اسلامی تعلیم کے حوالے سے خصوصی مراکز اور شعبے قائم کئے حتیٰ کہ ہارورڈیونیورسٹی میں اسلامی تعلیم کا پروگرام بھی شروع کروادیا ۔ شہزادہ الولید نے دنیا کے سارے رنگ دیکھے ۔
سمندری سفر کے لیے انتہائی پر آسائش 282کشتیوں کے مالک ہیں تو دنیا کے واحد ایسے انسان بھی ہیں جنہوں نے دنیا کا سب سے بڑا ہوائی جہازA۔ 380 ذاتی طور پر اپنے لیے خریدا ۔ دارالحکومت ریاض سمیت ملک میں تین اتنے بڑے محلات بنائے کہ جو ناقابل تصور تھے ۔ پھر دل کی دُنیا نے سب سے بڑا پلٹا کھایا تو رواں رمضان المبارک میں ساری جمع پونجی اور ساری آمدن دُکھی انسانیت کی خدمت تعلیم عام کرنے کے لیے اپنے رفاعی ادارے ” الولید انسانیہ “ کے ذریعے دُنیا بھر میں خرچ کرنے کا اعلان کر دیا ۔
دُنیا کے ایک کامیاب ترین بزنس مین قرار پانے والے الولید بن طلال دُنیا بھر کتنے میڈیا اداروں سے کتنے ہی عالمی ایوارڈحاصل کئے تو آج انہوں نے سب سے بڑا ” سب کچھ اللہ کی راہ میں خرچ “ کا ایوارڈ بھی پالیا ۔
5جولائی کو جب انہوں نے اپنی دولت خرچ کرنے کا سلسلہ شروع کیا تو اُن کا کہنا تھا کہ یہ دولت میرے پاس اللہ کا دیا تحفہ ہے اور میں اسے اللہ کی رضا کے حصول کے لیے ہی خرچ کرنا چاہتا ہوں ۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ مساجد کی تعمیر ، قرآن کی سب سے زیادہ اشاعت ، تقسیم ، ہرجگہ انسانیت کی حکومت ، عازمین حج وعمرہ کی اعلیٰ سے اعلیٰ خدمت ان کا طرہ امتیاز ہیں۔

Browse More Urdu Literature Articles