Sigmund Freud 1856 To 1939 - Article No. 914
سگمنڈ فرائیڈ 1939ء۔1856ء - تحریر نمبر 914
تحلیل نفسی سگمنڈ فرائیڈاس دور میں آسٹرین سلطنت کے ایک ملک اور موجود چیکو سلو اکیہ کے ایک قصبے فرائی برگ 1856ء میں پیدا ہوا۔۔۔
جمعرات 18 جون 2015
تحلیل نفسی سگمنڈ فرائیڈاس دور میں آسٹرین سلطنت کے ایک ملک اور موجود چیکو سلو اکیہ کے ایک قصبے فرائی برگ 1856ء میں پیدا ہوا۔جب وہ چاربرس کا تھا اس کا خاندان ویانا منتقل ہوگیا جہاں وہ قریب تمام عمر رہا۔سکول میں فرائیڈ ایک غیر معمولی ذہین طالب علم تھا۔ اس نے طب میں اپنی ڈگری 1881ء میں ویانا یونیورسٹی سے حاصل کی۔اگلے دس برسوں میں اس نے علم عضویات میں تحقیق کی۔ ایک نفسیاتی علاج گاہ کے عملے میں شامل رہا علم الا عصاب(neurology ) ژاں چار کوت ساتھ پیرس میں کام کیاا ور ویانا کے معالج جوزف برائر کے ساتھ بھی کام کیا۔
نفسیات پر فرائیڈ کے تصورات بتدریج پروان چڑھے۔1895ء میں کہیں اس کی پہلی کتاب ہسٹریا، پر تحقیقی مقالہ چھپی جس کا دوسرا مصنف برائر تھا۔ اس کی اگلی کتاب خوابوں کی توضیح 1900ء میں شائع ہوئی۔
یہ اس کی شاندار اور انتہائی یاد گار تحریروں میں شمار ہوتی ہے ۔ اگرچہ پہلے پہل کتاب کی فروخت ست رفتاری سے ہوئی ۔ تاہم اس سے اسے خاصی شہرت حاصل ہوئی۔ پھر دوسری کتابیں بھی منظر عام پر آئیں۔1908ء میں جب فرائڈامریکہ میں لیکچر دینے آیا تو وہ پہلے ہی خاصی وعام میں سند مقبولیت حاصل کر چکا تھا۔1902ء میں اس نے ویانا میں نفسیاتی موضوعات پر مذاکرے کرنے کے لیے ایک تنظیم بنائی ۔ ابتدائی اراکین میں الفر ڈایڈ لر بھی شامل تھا۔ چند سال بعد ان میں کارل یونگ آگیا۔ دونوں احباب نے نفسیات کی دنیا میں بے پناہ شہرت حاصل کی۔
فرائیڈ نے شادی کی اور پھر بچوں کا باپ بنا۔ زندگی کے آخری برسوں میں اسے جبڑے کا کینسر لاحق ہوا۔اس کے بعد علاج کے لیے اس کے تیس سے زائد آپریش ہوئے۔تاہم اس نے تصنیف وتالیف کا شغل جاری رکھا۔اور اس بیچ میں چند اہم تحریریں لکھیں۔1988ء میں نازیوں نے آسٹریا پر حملہ کیا۔بیاسی فرائیڈ جو یہودی کی تھا۔ مجبورالندن فراز ہوگی جہاں اگلے ہی برس وہ چل بسا۔
علم نفسیات میں فرائیڈ کے کارنامے اس قدر بے پایاں ہیں کہ انہیں مختصر ابھی یہاں بیان نہیں کیا جاسکتا ۔ اس نے انسانی رویے میں لاشعوری ذہنی عوامل کی اہمیت پر سب سے زیادہ زور دیا۔ اس نے ثابت کیا کہ کس طرح یہ عوامل خوابوں کو متاثر کرتے ہیں اور کس طور عمومی نوعیت کی معذوریاں پیدا کرتے ہیں جیسے زبان کی ہکلاہٹ اور ناموں کی فراموشی یاپھر خود ساختہ سا نجات یاحتیٰ کہ بیماریاں بھی۔
فرائیڈ نے ذہنی عارضے کے علاج کے لیے تحلیل نفسی کا طریقہ کار اختراع کیا۔ اس نے انسانی شخصیت کا ایک ڈھانچہ وضع کیا۔ اس اضطراب ،دفاعی میکانیت آختہ الجھن (Castration Complex) دباؤ (Repression) ارتفاع (Sublimation) جیسی مختلف متعدد صورت احوال کے متعلق نفسیاتی نظریے وضع کیے اور انہیں عام کیا۔ اس کی تحریروں نے عوام کی نفسیاتی میں دلچسپی کو کئی چند کیا۔ اس کے متعدد نظریات متنارعہ فیہ ہیں اور جب سے وہ منظر عام پر آئے ہیں ان پر گرم گرم مباحث ہورہے ہیں۔ فرائیڈ کی ایک وجہ شہرت یہ نظریہ پیش کرنے کے باعث ہے کہ دبی ہوئی جنسی خواہشات عموما ذہنی بیماری یانیوراسس (Neurosis) کے ظہور میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ درحقیقت فرائیڈ اس خیال کا مخترع نہیں تھا، یاں اس کی تحریروں نے اس خیال کو سائنسی درجہ عطا کیا۔ اس نے یہ موقف ظاہر کیا کہ جنسی ہیجانات اورخواہشات کا آغاز بچپن میں ہی ہوتا ہے نہ کہ بلوغث میں ۔ چونکہ فرائیڈ کے متعدد نظریات ہنور زمتنازعہ فیہ ہیں۔ تاریخ میں اس کی اصل حیثیت کا تعین کرنا دشوار ہے۔ فرائیڈ میں جدت پسندی کا مادہ غیر معمولی تھا۔ ڈارون یاپاسچر کے نظریات کے برعکس فرائیڈ کے نظریات سائنسی علماء کے طبقہ سے عمومی طور پر پذیرائی حاصل نہیں کرسکے۔ سویہ بتانا مشکل ہے کہ اس کے جملہ نظریات کا کس قدر حصہ علی الاخردرست ثابت ہوگا۔
اس کے نظریات سے متعلق جاری متنازعہ بحث کے باوجود اس امر میں کوئی شک نہیں ہے کہ انسانی فکرکی تاریخ میں فرائیڈ ایک ممتاز ترین شخصیت کے طور پر موجود ہے۔نفسیات پر اس کے تصورات نے انسانی ذہن کے تصور میں انقلابی تبدیلی پیدا کی ہے۔ وہ متعدد نظریات اور اصطلاحات (Terms) جو اس نے متعارف کیں زبان کے عام استعمال کا حصہ بن گئی ہیں جیسے اڈ(id)ایغو(ego) آڈ لیپس کمپلیکس (Complex Oedipus) اور جبلت مرگ وغیرہ۔
یہ درست ہے کہ تحلیل نفسی علاج کا ایک گراں قیمت طریقہ کار ہے۔ بلکہ یہ اکثر ناکام ثابت ہوتا ہے۔لیکن یہ بھی غلط نہیں ہے کہ اس طریقہ کارنے متعدد بڑی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔مستقبل کے نفسیات دان زیادہ بہتر انداز میں فیصلہ کرپائیں گے کہ دبی ہوئی خواہشات کا انسانی رویے کی ساخت وپراخت میں ویسا بنیادی کردار نہیں ہے۔جیسا فرائیڈ یا اس کے پیر کار تصور کرتے ہیں ۔ تاہم آج نفسیات دانوں کی اکثریت اس امرپر متفق ہے کہ لاشعوری ذہنی سرگرمیاں انسانی کردار میں بنیادی عمل داخل رکھتی ہیں ۔جس پر فرائڈ سے پہلے زیادہ خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔
بلاشبہ فرائیڈ پہلا نفسیات دان نہیں تھا اور شاید مستقبل میں وہ ان اہم نفسیات دانوں میں شامل نہ رہے جن کے بیشتر نظریات درست ثابت ہوئے۔ لیکن وہ جدید نفسیاتی نظریہ کے ارتقاء میں ایک نہایت اثرانگیز اور اہم شخصیت تھا۔اس میدان میں اس کی بے بہاا ہمیت کے پیش نظروہ اس فہرست میں شامل ہونے کا استحقاق رکھتا ہے۔
نفسیات پر فرائیڈ کے تصورات بتدریج پروان چڑھے۔1895ء میں کہیں اس کی پہلی کتاب ہسٹریا، پر تحقیقی مقالہ چھپی جس کا دوسرا مصنف برائر تھا۔ اس کی اگلی کتاب خوابوں کی توضیح 1900ء میں شائع ہوئی۔
(جاری ہے)
فرائیڈ نے شادی کی اور پھر بچوں کا باپ بنا۔ زندگی کے آخری برسوں میں اسے جبڑے کا کینسر لاحق ہوا۔اس کے بعد علاج کے لیے اس کے تیس سے زائد آپریش ہوئے۔تاہم اس نے تصنیف وتالیف کا شغل جاری رکھا۔اور اس بیچ میں چند اہم تحریریں لکھیں۔1988ء میں نازیوں نے آسٹریا پر حملہ کیا۔بیاسی فرائیڈ جو یہودی کی تھا۔ مجبورالندن فراز ہوگی جہاں اگلے ہی برس وہ چل بسا۔
علم نفسیات میں فرائیڈ کے کارنامے اس قدر بے پایاں ہیں کہ انہیں مختصر ابھی یہاں بیان نہیں کیا جاسکتا ۔ اس نے انسانی رویے میں لاشعوری ذہنی عوامل کی اہمیت پر سب سے زیادہ زور دیا۔ اس نے ثابت کیا کہ کس طرح یہ عوامل خوابوں کو متاثر کرتے ہیں اور کس طور عمومی نوعیت کی معذوریاں پیدا کرتے ہیں جیسے زبان کی ہکلاہٹ اور ناموں کی فراموشی یاپھر خود ساختہ سا نجات یاحتیٰ کہ بیماریاں بھی۔
فرائیڈ نے ذہنی عارضے کے علاج کے لیے تحلیل نفسی کا طریقہ کار اختراع کیا۔ اس نے انسانی شخصیت کا ایک ڈھانچہ وضع کیا۔ اس اضطراب ،دفاعی میکانیت آختہ الجھن (Castration Complex) دباؤ (Repression) ارتفاع (Sublimation) جیسی مختلف متعدد صورت احوال کے متعلق نفسیاتی نظریے وضع کیے اور انہیں عام کیا۔ اس کی تحریروں نے عوام کی نفسیاتی میں دلچسپی کو کئی چند کیا۔ اس کے متعدد نظریات متنارعہ فیہ ہیں اور جب سے وہ منظر عام پر آئے ہیں ان پر گرم گرم مباحث ہورہے ہیں۔ فرائیڈ کی ایک وجہ شہرت یہ نظریہ پیش کرنے کے باعث ہے کہ دبی ہوئی جنسی خواہشات عموما ذہنی بیماری یانیوراسس (Neurosis) کے ظہور میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ درحقیقت فرائیڈ اس خیال کا مخترع نہیں تھا، یاں اس کی تحریروں نے اس خیال کو سائنسی درجہ عطا کیا۔ اس نے یہ موقف ظاہر کیا کہ جنسی ہیجانات اورخواہشات کا آغاز بچپن میں ہی ہوتا ہے نہ کہ بلوغث میں ۔ چونکہ فرائیڈ کے متعدد نظریات ہنور زمتنازعہ فیہ ہیں۔ تاریخ میں اس کی اصل حیثیت کا تعین کرنا دشوار ہے۔ فرائیڈ میں جدت پسندی کا مادہ غیر معمولی تھا۔ ڈارون یاپاسچر کے نظریات کے برعکس فرائیڈ کے نظریات سائنسی علماء کے طبقہ سے عمومی طور پر پذیرائی حاصل نہیں کرسکے۔ سویہ بتانا مشکل ہے کہ اس کے جملہ نظریات کا کس قدر حصہ علی الاخردرست ثابت ہوگا۔
اس کے نظریات سے متعلق جاری متنازعہ بحث کے باوجود اس امر میں کوئی شک نہیں ہے کہ انسانی فکرکی تاریخ میں فرائیڈ ایک ممتاز ترین شخصیت کے طور پر موجود ہے۔نفسیات پر اس کے تصورات نے انسانی ذہن کے تصور میں انقلابی تبدیلی پیدا کی ہے۔ وہ متعدد نظریات اور اصطلاحات (Terms) جو اس نے متعارف کیں زبان کے عام استعمال کا حصہ بن گئی ہیں جیسے اڈ(id)ایغو(ego) آڈ لیپس کمپلیکس (Complex Oedipus) اور جبلت مرگ وغیرہ۔
یہ درست ہے کہ تحلیل نفسی علاج کا ایک گراں قیمت طریقہ کار ہے۔ بلکہ یہ اکثر ناکام ثابت ہوتا ہے۔لیکن یہ بھی غلط نہیں ہے کہ اس طریقہ کارنے متعدد بڑی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔مستقبل کے نفسیات دان زیادہ بہتر انداز میں فیصلہ کرپائیں گے کہ دبی ہوئی خواہشات کا انسانی رویے کی ساخت وپراخت میں ویسا بنیادی کردار نہیں ہے۔جیسا فرائیڈ یا اس کے پیر کار تصور کرتے ہیں ۔ تاہم آج نفسیات دانوں کی اکثریت اس امرپر متفق ہے کہ لاشعوری ذہنی سرگرمیاں انسانی کردار میں بنیادی عمل داخل رکھتی ہیں ۔جس پر فرائڈ سے پہلے زیادہ خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔
بلاشبہ فرائیڈ پہلا نفسیات دان نہیں تھا اور شاید مستقبل میں وہ ان اہم نفسیات دانوں میں شامل نہ رہے جن کے بیشتر نظریات درست ثابت ہوئے۔ لیکن وہ جدید نفسیاتی نظریہ کے ارتقاء میں ایک نہایت اثرانگیز اور اہم شخصیت تھا۔اس میدان میں اس کی بے بہاا ہمیت کے پیش نظروہ اس فہرست میں شامل ہونے کا استحقاق رکھتا ہے۔
Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind