Baat Hai Ruswai Ki By Dastgir Shahzad
Read Book Baat Hai Ruswai Ki By Dastgir Shahzad in Urdu. This is Novel Book, and available to read online for free. Download in PDF or read online in multiple episodes. Also Read dozens of other online by famous writers.
بات ہے رسوائی کی - دستگیر شہزاد
ادب کے اس بکھیڑے میں پڑے پندرہ برس سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا نوجوانی نے بڑھاپے کی سرحد میں قدم رکھ لیا۔قلانچیں بھرنے کی بجائے لاٹھی ہاتھ میں پکڑنے کا وقت آ گیا۔کہاں سے چلا تھا کہاں پہنچ گیا۔
ادھر انسان کا بھی بھید نہ کھُلا ،آدمی ایک روپ سو،مدعا یہ کہ آدمی دن میں کئی بار بدلتا ہے۔کسی لمحے کچھ ہوتا ہے کسی دوسرے لمحہ کچھ۔ایک بُرا آدمی بھی سارا دن برا نہیں رہتا۔یہی حال ایک اچھے آدمی کا ہے۔بات یوں واضح ہو گی کہ ایک آدمی ابھی کچھ ہوتا ہے ۔کوئی خبر سنتے ہوئے وہ کوئی دوسرا آدمی بن سکتا ہے۔اس آواز پر جو کہ اُسے سنائی دی۔اس کے اچھے برے ہونے کا انحصار ہو سکتا ہے۔
تماشہ یہ بھی ہے کہ دنیا کا ہر فرد،دوسرے فرد کے خلاف ہے ،یہ ہماری سرشت کا ادعاّ ہے۔اگر آپ کا روبار کرتے ہیں تو ہر شخص آپ کے منہ سے نوالہ چھین رہا ہو گا۔اگر آپ کسی دفتر میں ملازم ہیں تو ہر جونیر آپ کی کرسی کھسکا رہا ہو گا۔اگر آپ ادیب یا شاعر ہیں تو معاملہ زیادہ سنگین ہو گا۔لیکن عام آدمی اور ادیب میں فرق ہوتا ہے۔عام آدمی غصے میں آ کر اپنا اور دوسروں کا نقصان کرتا ہے ۔مگر ادیب غصے میں آ کر دوسرں کا بھلا کرتا ہے۔کیونکہ اس کی کٹار نہیں چلتی ،قلم چلتا ہے۔
”بات ہے رُسوائی کی“ ظلم، درندگی، قتل اور بے رحم یادوں بھری داستان ہے۔
قلم کی اپنی جولانیوں سے ہر ظلم،درندگی،قتل اور بے رحم یادوں بھری داستان آراستہ ہے جسے پڑھ کر انسان موم ہوں نہ ہوں لیکن پتھر ضرور موم ہو جائیں گے۔
یہ میرا بیان ہے۔یاد رہے ایک اچھا آدمی بھی سارا دن اچھا نہیں رہتا۔یہ بھی میرا ایقان ہے۔
آخر میں مجھے ایک شکریہ ادا کرنا ہے ۔ امجد جاویدصاحب کا، جنہوں نے میرے ساتھ اپنی خاص محبت کا اظہار فرمایا۔۔۔امجد جاوید میری یوں مدد کرتے رہے جیسے یہ ان کا فرض تھا۔میں ان کا ہمیشہ ممنون رہوں گا۔
دستگیر شہزاد
Chapters / Baab of Baat Hai Ruswai Ki
قسط نمبر 1
قسط نمبر 2
قسط نمبر 3
قسط نمبر 4
قسط نمبر 5
قسط نمبر 6
قسط نمبر 7
قسط نمبر 8
قسط نمبر 9
قسط نمبر 10
قسط نمبر 11
قسط نمبر 12
قسط نمبر 13
قسط نمبر 14
قسط نمبر 15
قسط نمبر 16
قسط نمبر 17
قسط نمبر 18
قسط نمبر 19
قسط نمبر 20
قسط نمبر 21
قسط نمبر 22
قسط نمبر 23
قسط نمبر24
قسط نمبر25
قسط نمبر 26
قسط نمبر 27
قسط نمبر 28
قسط نمبر 29
قسط نمبر 30
قسط نمبر 31
قسط نمبر 32
قسط نمبر 33
قسط نمبر 34
قسط نمبر 35
قسط نمبر 36
قسط نمبر 37
قسط نمبر 38
قسط نمبر 39
قسط نمبر 40
قسط نمبر 41
قسط نمبر 42
قسط نمبر 43
قسط نمبر 44
قسط نمبر 45
آخری قسط
ٹکراوَ
Takrao
دل سے نکلے ہیں جو لفظ
Dil Se Nikle Hain Jo Lafz
میں ہاری پیا
Mein Hari Piya
میں گمان نہیں یقین ہوں
mein guman nahi yaqeen hon
ٹوٹے ہوئے پر
Toote Hue Par
تم میرے ہو
tum mere ho
سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں)
saat so saal baad ( Imran Khan niazi tareekh ke aaine mein )
امرت کور
Amrit Kaur