پاکستان کی بین الاقوامی تجارت کی صورتحال مایوس کن ہے،پڑوسی ممالک سے تجارت بڑھائی جائے،میاں ز اہد حسین

ہفتہ 25 اپریل 2015 17:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25اپریل۔2015ء) صدر پاکستان بزنس اینڈ انٹلیکچولز فورم اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی برادر اسلامی ملک ایران سے باہمی تجارت بڑھانے کی حکومتی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔جنوبی ایشیاء میں بین الاقوامی تجارت کے اخراجات دنیا میں سب سے زیادہ اور ترقی کے راستہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

اسی وجہ سے جنوبی ایشیائی ممالک کی بین الاقوامی تجارت جی ڈی پی کے دو فیصد سے کم جبکہ مشرقی ایشیائی ممالک کی عالمی تجارت انکے جی ڈی پی کے بیس فیصد سے زیادہ ہے۔تمام پڑوسی ممالک سے تجارت بڑھانا امن و خوشحالی کی کنجی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاک ایران تجارت کبھی ایک ارب ڈالر سے نہیں بڑھی جبکہ 2013-14 میں 84 فیصد کمی سے اسکا حجم 53 ملین ڈالر ہو گیاہے۔

(جاری ہے)

دوسری طرف ایرن اور بھارت کی سالانہ تجارت پندرہ ارب ڈالراور ایران عراق تجارت سے بارہ ارب ڈالرہے۔انھوں نے کہا کہ سارک کے اہم ترین ممالک پاکستان اور بھارت کی تجارت اب بھی تین ارب ڈالر سے کم ہے جبکہ بھارت اور چین کی سالانہ تجارت 65 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ بھارت کی ایران کو چاول کی برامدات پاکستان کی کل برامدات سے کہیں زیادہ ہیں اور جون میں ایران سے عالمی پابندیاں اٹھنے کا عمل شروع ہونے کا قوی امکان ہے جس سے ایران اور بھارت کی تجارت میں ڈرامائی اضافہ ہو گا۔

پابندیوں اٹھنے کے بعد ایران سے گیس کی درامد سے جہان توانائی بحران کم ہو گا وہیں ایران سے تعلقات مزید مستحکم ہونگے اور تجارتی رکاوٹیس ختم ہو جائینگے۔گزشتہ سال پاکستان اور افغانستان کی تجارت کو ڈھائی ارب سے پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا مگر یہ ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا۔

Browse Latest Business News in Urdu