Shanay Ka Dard - Article No. 981

Shanay Ka Dard

شانے کا درد - تحریر نمبر 981

شانے یاکندھے کا درد ایک عام مسئلہ ہے۔ عموماََ یہ درد تھوڑے عرصے تنگ کرتا ہے۔ اور ضروری نقرس (ARTHRITIS) کے باعث ہو۔شانہ ہمارے جسم کا نہایت فعال عضو ہے اور اس کی حرکت میں ” روٹیٹرکف“ نامی عضلات نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

بدھ 27 جولائی 2016

حسن ذکی کاظمی:
شانے یاکندھے کا درد ایک عام مسئلہ ہے۔ عموماََ یہ درد تھوڑے عرصے تنگ کرتا ہے۔ اور ضروری نقرس (ARTHRITIS) کے باعث ہو۔شانہ ہمارے جسم کا نہایت فعال عضو ہے اور اس کی حرکت میں ” روٹیٹرکف“ نامی عضلات نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان عضلات میں کوئی نقص پیداہوجائے تو شانے میں مختلف مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں۔

شانے کا ہردرد شانے کے جوڑوں میں کسی مسئلے کی وجہ سے پیدانہیں ہوتا، البتہ جب جوڑوں کی تکلیف کے باعث درد ہوتو یہ اکثر شانے کے سامنے والے حصے میں ہوتا ہے یابازو کے اوپری حصے میں محسوس ہوتا ہے۔ پھر یہ درد بازو سے نیچے کہنی میں محسوس ہونے لگتا ہے، لیکن اگر یہ درد کہنی سے بھی نیچے کی طرف بڑھے یاسوئیاں سی چبھتی محسوس ہوں تو عین ممکن ہے کہ اس کا تعلق گردن میں کسی مسئلے سے ہو۔

(جاری ہے)

شانے کے جوڑ سے جو درد اٹھتا ہے، اس کی وجہ اکثر نسوں اورریشوں کی سوزش ہوتی ہے۔ شانے میں نقرس کی شکایت عموماََ نہیں ہوتی۔
کندھوں میں جومسائل پیداہوتے ہیں وہ مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں۔ زیادہ ترایسا ہوتا ہے کہ شانے کو حرکت دینے اور استعمال کرنے سے درد پیداہوتا ہے۔اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ کس طرح کی حرکت سے درد شروع ہوتاہے اورکس طرح حرکت دینے سے کم یازیادہ ہوتا ہے۔
اس طرح آپ بہتر طور پر اندازہ لگاسکیں گے کہ اصل مسئلہ کیا ہے؟ عموماََ ایسا ہوتا ہے کہ شانے کو حرکت نہ دی جائے تو درد سے بچاؤ رہتا ہے، البتہ رات کو سونے کے دوران شانے کے درد کے مریض کو خاصے مسائل کا سامنا رہتا ہے اور بہت سے لوگ اس شانے کی کروٹ سے نہیں لیٹ سکتے، جس میں درد ہے۔ نیز انھیں بستر سے اٹھنے میں اکثر سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر شانے کادرد شدیدیا کسی چوٹ کے سبب نہ ہوتو فوری طورپر معالج سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
درد دور کرنے والی گولیوں اور مانع سوزش دواؤں سے شروع میں کام چلائیے، لیکن اگر چند روز تک ان سے افاقہ نہ ہوتو معالج سے رجوع کیجیے۔ ایک اہم بات اس سلسلے میں یہ ہے کہ اپنے کندھے کو حرکت دینے اور آرام دینے کے درمیان ایک توازن قائم رکھنے کی کوشش کیجیے، تاکہ اس میں اکڑن نہ پیداہونے پائے۔
شانے کے درد میں سب سے اچھی ورزش یہ ہے کہ میزکے قریب کھڑے ہو کراپنا وہ ہاتھ جو ٹھیک ہے، میز کہ میزکے قریب کھڑے ہو کر اپنا وہ ہاتھ جو ٹھیک ہے، میز پرٹکائیے اور دوسرے ہاتھ کو جس میں درد ہے، ڈھیلا چھوڑ دیجیے۔
اس ہاتھ کو پہلے گھڑی کے پنڈولیم کی طرح آگے پیچھے ہلائیے اور پھر اسے ایک دائرے کی شکل میں حرکت دیجیے۔ ایک اور ورزش یہ ہے کہ اپنے ٹھیک ہاتھ سے درد والے ہاتھ کو اوپر اٹھائیے۔
شانے یاہاتھ کو اس طرح حرکت دینے سے گریز کریں، جس سے تکلیف یادرد بہت زیادہ محسوس ہو، خصوصاََ یہ خیال رکھیں کہ درد والے ہاتھوں کو یوں حرکت نہ دیں کہ وہ دیرتک جسم سے دور ہویاکندھے سے اوپراٹھارہے۔
جب اس ہاتھ کو اوپر اٹھائیں تو اس بات کاخیال رکھیں کہ آپ کی کہنی مڑی ہوئی ہو اور جسم کے سامنے کی طرف رہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جب ہاتھ اوپر پہنچے تو ہتھیلی چھت کی طرف ہو اور ہاتھ کو نیچے لاتے وقت بھی کہنی مڑی ہوئی ہو۔
اپنے اٹھنے بیٹھنے کے انداز کا بھی خیال رکھیے۔ مریض کا دل تو یہ چاہے گا کہ آگے کی طرف جھک کر بیٹھے اور درد والا بازو اس کے جسم سے چپکارہے، لیکن اس طرح تکلیف اور بڑھے گی، خصوصاََ اس صورت میں درد کا کچھ تعلق گردن سے بھی ہو۔
جب مریض بیٹھے تو اسے چاہیے کہ کمر کے نچلے حصے کے پیچھے تکیہ یاکشن رکھ لے اور ہاتھ کو گود میں رکھے ہوئے کشن پر ٹکالے۔ کچھ لوگوں کو کشن یا تہ کیاہوا تولیا بغل میں رکھنے اور اسے دبانے سے آرام ملتا ہے۔
درد والے شانے کے بل سونے سے تکلیف بڑھ جاتی ہوتو ٹھیک شانے کی کروٹ سے اس طرح لیٹے گردن کے نیچے تکیہ رہے ۔ جسم کے سامنے ایک تکیہ دہراکرکے اس پر دکھتا ہوابازو ٹکادیجیے۔
کمر کے پیچھے ایک موٹا ساتکیہ رکھ لیجیے، تاکہ سوتے میں آپ کروٹ بدل کردکھتے ہوئے شانے کے بل نہ لیٹ جائیں۔ اگر آپ کمر کے بل سوناچاہیں تو درد والے شانے اور بازو کے نیچے ایک دو تکیے رکھ لیجیے۔
اگر یہ مسئلہ ہفتوں جاری رہے تو معالج سے رجوع کریں جو ضروری ٹیسٹ اور علاج تجویز کرے گا۔
شانے کی ایک تکلیف ” فروزن شولڈر“ کی بھی ہے۔
یہ تکلیف اس وقت ہوتی ہے، جب شانے کے جوڑ کے آس پاس بافتیں (ٹشوز) اکڑجاتی ہیں اور شانے کو حرکت دینا مشکل ہوجاتا ہے۔ یہ کیفیت کسی بھی وقت ہوسکتی ہے، لیکن اکثر چوٹ لگ جانے کے بعد ایسا ہوجاتا ہے۔ فالج کے بعد بھی ” فروزن شولڈر“ ہوسکتا ہے اور جولوگ ذیابیطس کے مریض ہیں، ان کے لیے اس کاامکان زیادہ ہوتا ہے۔
یہ تکلیف عموماََ ڈیڑھ سے دوسال تک رہتی ہے اور علاج سے اس مدت میں کمی نہیں آتی ۔
علاج کا اصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ درد کی شدت کو کم کیا جائے اور دردختم ہونے کے بعد آپ کے شانے کی حرکت معمول کے مطابق ہوجائے۔ یہ درد عموماََ رات میں شدید ہوجاتا ہے اور افاقے کے لیے اکثر درد دور کرنے والی گولیاں کھانا پڑتی ہیں۔ فروزن شولڈر“ کا درد ایک بار چلاجائے توشانے کی معمول کے مطابق بحالی اہم ہے۔ ہوسکتا ہے آپ کو اس کے لیے فزیوتھراپی کرانا پڑے۔

ہمارا شانہ اور شانہ اور بازو نہایت متحرک عضو ہیں ، لہٰذا ان کے لیے چوٹ اور درد وغیرہ کاامکان بھی زیادہ ہوتا ہے، لیکن ان میں شدید نوعیت کی نقرس کاخطرہ کم ہی ہوتا ہے۔شانے کی زیادہ ترتکلیف کچھ دن آرام کرنے سے ٹھیک ہوجاتی ہیں اور معالج کی تجویز کردہ عام دواؤں سے افاقہ ہوجاتا ہے، البتہ اکڑن سے بچاؤ کے لیے ورزش نہایت اہم ہے۔ اگر اس طرح فائدہ ہوتو پھر ٹیکے، فزیو تھراپی اور کبھی کبھی آپریشن کے بارے میں معالج سوچ سکتے ہیں۔

Browse More Healthart