Shor K Insani Sehat Par Muzar Asraat - Article No. 924

Shor K Insani Sehat Par Muzar Asraat

شورکے انسانی صحت پر مضراثرات - تحریر نمبر 924

میں نے قلم انسانی صحت کے بارے میں لکھنے کے لیے اٹھایا ہے اور میری پوری کوشش ہے کہ میں ماہرین کی تحریروں میں دیے ہوئے اصولوں سے صحت حاصل کرنے کے طریقے قارئین تک پہنچاسکوں۔

بدھ 13 اپریل 2016

عزیرخالد برکاقی:
میں نے قلم انسانی صحت کے بارے میں لکھنے کے لیے اٹھایا ہے اور میری پوری کوشش ہے کہ میں ماہرین کی تحریروں میں دیے ہوئے اصولوں سے صحت حاصل کرنے کے طریقے قارئین تک پہنچاسکوں۔ میں کچھ ایسی باتیں بھی لکھنا چاہوں گا جنھیں عام زندگی میں لوگوں نے نظرانداز کردیاہے۔ میں پہلے مرحلے میں شور سے انسانی صحت پر پڑنے والے مضراثرات کاذکرکررہاہوں۔

شورکو ہم عام زندگی میں کوئی خاص اہمیت نہیں دیتے، لیکن رفتہ رفتہ شور کے ذریعے سے انسانی صحت پر اتنے برے اثرات پڑتے ہیں کہ آیندہ زندگی میں ان کا مدادا مشکل ہوجاتا ہے۔ س
بڑے شہروں میں خریدفروخت کے مراکز اور وہ علاقے جہاں ٹریف کادباؤ بہت زیادہ ہوتا ہے، اس کے قرب وجوار میں میں رہنے والے لوگوں کی صحت بھی اس مستقل شور سے بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

شور کی وجہ سے وہاں رہنے والوں کے ساتھ ساتھ آنے والوں کی صحت کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
شور کی وجہ سے انسانی جسم کے ہارمونوں پر بھی اثرپڑتا ہے، جودیگر امراض کے علاوہ دل کی بیمار کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ اکثر لوگوں کو مسلسل سرکے درد کی شکایت رہتی ہے۔ مزیدبراں شورکی وجہ سے مزاج میں چڑچڑے پن، ہائی بلڈپریشر، ذہنی تناؤ اور مسلسل بے خوابی کی شکایت بھی رہتی ہے ۔
شورکی وجہ سے بہرے پن میں بہت اضافہ ہورہاہے اور بچوں کی پڑھائی بھی متاثر ہورہی ہے ۔
مختصراہم کہہ سکتے ہیں کہ شور کے نقصانات کو اہمیت نہ دینے کی وجہ سے انسانی صحت تباہ ہوتی جارہی ہے۔ اگر انسان شور والی جگہوں سے دور رہے تو بہت سی بیماریوں سے بچ سکتا ہے۔ انسانی ایک حد تک شور کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اُس حد سے بڑھنے سے صحت متاثر ہوتی ہے۔

انسانی صحت کے بچانے کے لیے سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کواپنا کردار ادا کرنا ہوگا، تاکہ گنجان آباد علاقوں اور خریدوفروخت کے مراکز میں شور کی آوازیں ایک حد سے زیادہ نہ بڑھیں۔ اگر افراد صحت مند ہوں گے تو معاشرہ صحت مند ہوگا اور معاشرہ صحت مند ہوگا تو ملک ترقی کرے گا۔ اگر صحت ہی نہیں ہوگی تو یہ ترقی اور یہ خوب صورت تجارتی مراکز ہمارے کس کام آئیں گے۔
ہم سب کو اس خاموش قاتل، یعنی شور کوقابو میں رکھنے کے لیے انتہائی سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔

Browse More Healthart