Open Menu

Khana Kaba Par Kabootron Ka Nazool - Article No. 1095

Khana Kaba Par Kabootron Ka Nazool

خانہ کعبہ پر کبوتروں کا نزول - تحریر نمبر 1095

عموماََ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ حرم کاکبوتر خانہ کعبہ پر نہیں گرتا اور اگر کبھی اُس پر بیٹھتا ہے تو کسی بیماری سے شفا حاصل کرنے کے لیے بیٹھتا ہے۔

جمعرات 9 فروری 2017

محمد طاہرالکردی :
عموماََ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ حرم کاکبوتر خانہ کعبہ پر نہیں گرتا اور اگر کبھی اُس پر بیٹھتا ہے تو کسی بیماری سے شفا حاصل کرنے کے لیے بیٹھتا ہے ۔
یہ خیال بالکل غلط ہے کیونکہ حرم کے کبوترخانہ کعبہ پر بیٹھتے ہیں اگرچہ بہت ہی شاذ نادر، ہاں دوسری قسم کے کبوتر خانہ کعبہ پر نہیں بیٹھتے بلکہ باوجود مسجد حرام کی وسعت کے وہاں آتے بھی نہیں ۔
میرے خیال میں اس کے تین سبب ہیں :
کبوتر بلند مقام پر بیٹھنا چاہتا ہے اور کعبہ آس پاس کے مکانات کی نسبت سے بہت کم اونچا ہے ۔
تمام پرند ازقسم کبوتر وغیرہ کسی پتھر کے فرش پر بیٹھناپسند نہیں کرتے اِلاّ یہ کہ وہاں دانے پڑے ہوں ، کبوتر تو مکانات سے نکلی ہوئی لکڑیوں ، پتھروں ، کنگروں اوررسیوں پر بیٹھنا پسند کرتا ہے جسے وہ اپنے پنجوں میں داب سکے ۔

(جاری ہے)


خانہ کعبہ میں کوئی چیز باہر کو نکلی ہوئی نہیں ہے بلکہ اُس پر حریر کا غلاف پڑا رہتا ہے پھر یہ کہ اس کی چھت چھوٹی سی ہے اورچکنے پتھر کا فرش ہے جو دھوپ میں تپتا ہے نہ اس پر دانے پڑے ہوتے ہیں البتہ کبھی کبھی خانہ کعبہ کے پرنالے پر بیٹھ جاتے ہیں۔ کیونکہ وہ باہرکونکلا ہوا ہے ۔
کبوتر ،سوراخوں ، دروازوں ، کھڑکیوں ، اوردیواروں کی درازوں پر بیٹھتا ہے اور خانہ کعبہ میں ایسی کوئی چیز نہیں ۔

لوگوں کا یہ کہنا کہ کبوتر جب بیمار ہوجاتا ہے توشفا حاصل کرنے کے لیے کعبہ پر بیٹھتا ہے یہ غلط ہے اور اس کے چندوجوہ ہیں :
کوئی حیوان عقل نہیں رکھتا لہٰذا ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ طلب شفا کے لیے بیٹھتے ہیں نیزوہ غیر مکلف بھی ہیں مگر ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ کبوتر خانہ کعبہ پر احترام نہیں چڑھتے پھر یہ کہ ہم نے یہ بات کیسے جانی جبکہ نہ وہ ہماری بات سمجھتے ہیں نہ ہم اُن کی ۔

اگر کبوتر کا طلب شفا کے لیے خانہ کعبہ پر گرنا درست ہے تو ہمیں بتاؤ کہ انہیں کیسے معلوم ہوا کہ کعبہ ایک مقدس مقام ہے ۔
اگرحیوانات احترام خانہ کعبہ سے آشنا ہوتے تو بلیاں کیوں حرم سے شکار لے جایا کرتیں اور خانہ کعبہ کے اندر بیٹھ کر کیوں کبوتر کھاتیں ۔ اس قسم کے بہت سے واقعات 1039ھ میں ہوئے جبکہ سلطان مراد نے خانہ کعبہ کی تعمیر کرنی چاہی تھی اور ابھی لکڑی وغیرہ کا کوئی پردہ قائم نہیں ہوا تھا۔ غازی نے اپنی کتاب افادة الانام میں شیخ محمد علی بن علان الصدیقی الشافعی کے رسالہ سے اس قسم کے قصے نقل کیے ہیں ۔
امام ازرقی نے ذکر کیا ہے کہ ” ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے دور میں جب خانہ کعبہ میں آگ لگی اور کبوتر خانہ کعبہ سے اڑتے تواُس کے پتھر جھڑجاتے ۔

Browse More Islamic Articles In Urdu