Open Menu

Musalman Or Momin - Article No. 934

Musalman Or Momin

مسلمان اور مومن - تحریر نمبر 934

عام فہم زبان میں مسلمان اور مومن میں کوئی خاص فرق نہیں سمجھاجاتا۔لیکن حقیقت میں ان دونوں میں زمین اور آسمان کا فرق ہے ۔مسلمان اطاعت گزار اور تابع داری کرنے والے کو کہتے ہیں

منگل 9 جون 2015

عام فہم زبان میں مسلمان اور مومن میں کوئی خاص فرق نہیں سمجھاجاتا۔لیکن حقیقت میں ان دونوں میں زمین اور آسمان کا فرق ہے ۔مسلمان اطاعت گزار اور تابع داری کرنے والے کو کہتے ہیں۔لاالٰہ الااللہ محمد رسول اللہ پڑھا اور دائرہ اسلام داخل ہوگیا۔کلمے کا پڑھنا اور کلمے کو سمجھنا اور ہے اور کلمہ ہی ہو جانا اور ہے۔فقط کلمہ پڑھنے والے عام ہیں ۔
کلمہ سمجھنے والے خاص ہیں اور کلمہ ہی ہو جانے والے خاص الخاص ہیں۔
ایک دفعہ حضرت بایزید بسطامی  سے کسی نے پوچھا کہ آپ کون ہیں تو آپ نے کاغذ پر کچھ تحریر کرکے کاغذ سائل کودے دیا اور آپ چلے گئے۔بعد میں سائل نے کاغذ کھولا اور اس پر کلمہ طیبہ تحریر تھا۔ نیچے تحریر تھا کہ یہ بایزیدبسطامی ہے۔یہ خاص الخاص مرد ہیں۔

(جاری ہے)


مسلمان ظاہری تابع داری تک ہوتا ہے۔

حقیقت سے ناواقف ہوتا ہے۔کلمہ پڑھتا رہتا ہے۔ ظاہری ترجمے کو جانتا ہے۔معنی اور کلمے کی حقیقت سے ناواقف ہوتا ہے۔نماز پرھتا ہے لیکن حواس خسمہ کے وضو کے بغیر۔
مومن اطاعت اور تابع داری کر کے خود مٹ جاتا ہے۔کلمے کو صرف پڑھتا ہی نہیں ہے بلکہ کلمے کے باطن سے بھی واقف ہوتا ہے۔مومن کے معنی ایمان والے کے ہیں۔ابل ایمان وہ لوگ ہیں جن کا طاہر باطن یکساں ہوتا ہے۔
جن کی زبان اور قلب میں کوئی فرق نہیں ہوتا ۔یہی لوگ مردان کامل واکمل کہلاتے ہیں۔یہی لوگ مومن ہیں۔جن کے متعلق قرآن حکیم میں ذات حق میں فرمایا کہ ان کے ہاتھ میرے ہاتھ ان کی زبان میری زبان اور ان کا بولنا میر ابولنا ہے۔یہی وہ مرد ہیں جودیکھنے میں قاری ہیں اور حقیقت میں مجسم قرآن ہوتے ہیں۔یہی وہ مرد ہیں جنہیں سیف الرحمن بھی کہا گیا ہے۔

مسلمان نفس لوامہ کے مقام پر ہوتے ہیں یعنی خواہش نفس کو مکمل طور پر اپنے تابع نہیں کئے ہوتے نفس ان کو اکثر دبا کر رکھتا ہے اور خود نفس کو مکمل طور پر دبانہیں سکتے۔لیکن مومن کا نفس،نفس مطمئنہ ہوجاتا ہے خواہش بدمومن سے کٹ جاتی ہیں۔مومن طبعی آفتوں سے پاک ہوا ہوتا ہے اور بڑے ٹھاٹ سے نفس پر سواری کر کے منہ میں لگام ڈال کر خواب نچاتا رہتا ہے۔
حتیٰ کہ ایک دن نفس اپنی خواہشات سے توبہ کرکے مومن کے قدموں میں جان دے دیتا ہے۔
مسلمان اہل شنید ہوتے ہیں اور مومن اہل دید ہوتے ہیں۔مسلمان مشاہدہ حق کا سوچ نہیں سکتا لیکن مومن بغیر مشاہدہ حق کے رہ نہیں سکتا۔
مسلمان صفات کا دیوانہ ہوتا ہے اور جنت کی حور وقصور میں مگن رہتا ہے۔عبادات بھی اپنی ذاتی یعنی نفسانی غرض کے لیے کرتا ہے۔
مومن کی نفسانی اغراض ہوتی ہی نہیں ہیں۔اس لیے وہ فقط محبوب کی طلب ورضا کے لیے عبادت کرتا ہے۔
مومن حسد،بعض نفرت،غرور تکبر،آکڑ،طمع،لالچ،ہوس اور خوونمائی سے پاک ہوتا ہے لیکن مسلمان میں ان آفتوں کا مکمل طورپر خاتمہ نہیں ہوتا۔اس لیے مسلمان شنید تک ہی ہوتا ہے اور دید سے محروم ہوتا ہے۔کیونکہ دید،نفاست اور پاکیزگی کا لباس پہن کر کی جاتی ہے۔
مسلمان اس لباس سے محروم ہوتا ہے۔مسلمان قرآن پڑھتا ہے تسبیح کرتا ہے ،زکرونماز پڑھتا ہے لیکن صرف دودھ کے غرارے ہی کرتا ہے،دودھ پیتا نہیں ہے۔مسلمان کی ان سب عبادتوں کو اثر حلق تک رہتا ہے۔حلق سے نیچے نہیں اترتا۔اس لیے صرف دودھ کے غرارے کرتا ہے۔مومن دودھ کے غرارے نہیں کرتا بلکہ دودھ پیتا ہے۔ اس لیے مسلمان اہل شنید ہوتے ہیں اور مومن اہل دید ہوتے ہیں۔

Browse More Islamic Articles In Urdu