Open Menu

Mah E Ramzan ALLAH Ka Mahina - Article No. 944

Mah E Ramzan ALLAH Ka Mahina

ماہ رمضان۔اللہ کا مہینہ - تحریر نمبر 944

رمضان المبارک کا مہینہ اسلامی شریعت میں انتہائی قدرو منزلت کا حامل ہے۔ یہ ماہ مقدس متعدد وجوہ کی بنا پر ہمارے لئے نہایت درجہ اہمیت وفرضیت رکھتا ہے ۔ لغوی اعتبار سے رمضان رمض سے مشتق ہے

بدھ 24 جون 2015

صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی:
ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن مجید (اول اول) اتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق وباطل کے درمیان تمیز کی نشانیاں ہیں تم میں سے جو شخص اس مہینے کو پائے اسے روزے رکھنا چاہئے البتہ جو بیمار ہو یا مسافر ہواسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کا ارادہ تمہارے ساتھ آسانی کا ہے سختی کا نہیں وہ چاہتا ہے کہ تم گنتی پوری کرلو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی بڑائی بیان کر واور اس کا شکر ادا کرو۔

رمضان المبارک کا مہینہ اسلامی شریعت میں انتہائی قدرو منزلت کا حامل ہے۔ یہ ماہ مقدس متعدد وجوہ کی بنا پر ہمارے لئے نہایت درجہ اہمیت وفرضیت رکھتا ہے ۔ لغوی اعتبار سے رمضان رمض سے مشتق ہے جس کے معنی جھلسا دینے بھسم کر دینے یا گرم ریت پر جلادینے کے ہیں۔

(جاری ہے)

شرعی اعتبار سے رمضان کے معنی یہ ہوں گے کہ اس میں اہل ایمان کے گناہوں اور معصیات کو رب تعالیٰ ایسے ختم کر دیتے ہیں جیسے آگ میں کسی چیز کو ڈالا جائے تو وہ اسے بھسم کر کے رکھ دیتی ہے۔

اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو ماہ رمضان کی اازمائشی بھٹی میں ڈال کر کندن بنا دیتا ہے۔ گویا رمضان المبارک میں بندہٴ مومن مختلف عبادتیں وریاضتیں کر کے اپنے مالک حقیقی کو اس طرح راضی کر لیتا ہے کہ وہ گناہوں سے پاک ہو کر اپنے رب کی رضا حاصل کرتے ہوئے جنت کا حقدار ٹھہر جاتا ہے۔
رمضان المبارک کی اہم ترین فضیلت نزول قرآن کی بدولت ہے۔
روزہ کی فرضیت اس لئے عائد کی گئی تاکہ ہمارے اندر تقویٰ وپرہیز گاری پیدا ہوجائے۔ بغیر بھوکا پیاسا رہ کر اللہ تعالیٰ کی کئی مرضیات وحکمتیں حاصل ہوتی ہیں۔
(1) ۔ روزہ دار کو تقویٰ حاصل ہوجاتا ہے کہ روزہ دار گھر سب کچھ ہونے کے باجود قبل تنہائی کے عالم میں بھی محض رب کی رضا کی خاطر حلال وپاکیزہ چیزیں بھی اپنے اوپر حرام کر لیتا ہے اور وہ کچھ نہیں کھاتا پیتا۔
حالانکہ اگر چپکے سے کچھ کھاپی لے تو اسے کوئی دیکھنے والا نہیں ہوتا مگر اس کے دل میں یہ احساس موجود ہوتا ہے کہ میرا رب مجھے دیکھ رہا ہے اور وہ اپنے روزے کو ضائع ہونے نہیں دیتا۔
(2)۔ اسی طرح روزہ دار کے دل میں دیگر مفلوک الحال مسلمان بھائیوں کی بھوک پیاس کا احساس پیدا ہوتا ہے کہ جن لوگوں کو انواع واقسام کی نعمتیں میسر نہیں انہیں اپنے عیش وعشرت کے سامان میں شریک کر لیں اور ان کی غربت وافلاس کو اپنی بھوک پیاس کی شدت سے تقابل کرنے کی توفیق حاصل ہوسکتی ہے۔
اور ایک طرف اپنے اوپر کی گئی فیوض وبرکات پر اللہ کا شکرادا کرنے کا جذبہ بیدار ہوتا ہے تو دوسری طرف اللہ کے مجبور بندوں کے ساتھ حسن سلوک کا خیال بھی نیکی پر آمادہ ہوتا ہے۔
(3)۔ روزے کے ذریعہ تربیت نفس بھی ہوتی ہے کہ اگر خدا نخواستہ انسان کسی ابتلاو آزمائش میں مبتلا ہوجائے تو وہ ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے قابل رہے۔ ابتدائے اسلام کی تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کائنات اور آپ کے جانثار صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے انتہائی نامسدعد حالات میں دین کی شمع فروزاں رکھی۔
نبی کریمﷺ کی مکی زندگی اور مدنی زندگی دونوں انتہائی نامسدعد حالات کا شکار رہی اور سیت کی کتابوں میں موجود ہے کہ آقانے زندگی بھر کبھی میدے کی نرم روٹی تناول نہیں فرمائی اسی طرح خلافت راشدہ کے دور میں بھی کم وبیش یہی صورتحال رہی تاہم جب فتوحات بڑھتی رہیں تو اہل اسلام بھی معاشی اعتبار سے مستحکم ہونے لگے۔ البتہ یہ پر مشقت زندگی اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت وفرمانبرداری کا نتیجہ تھاکہ اسلام چہار دانگ عالم میں پھیل گیا۔
لہٰذا روزے کی ایک حکمت یہ بھی ہے جو صرف ماہ رمضان میں فرض کئے گئے اسی لئے ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ترجمہ”اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے ہے تاکہ تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہو جائے۔
عام طور پر لوگ زکوة صدقات خیرات اس ماہ مبارک میں بہت زیادہ کرتے ہیں اور اللہ کی رحمتوں کے حصول میں سرگرداں رہتے ہیں۔ اگرچہ زکوة سال ہونے پر ہی دی جاتی ہے تاہم حصول ثواب کیلئے ماہ رمضان کا انتخاب کی جاتا ہے تاکہ ستر فرضوں بلکہ قرآن کے مطابق سات سوگنا تک بھی اللہ تعالیٰ اجروثواب عطا فرماتا ہے۔
اسی طرح اس ماہ رمبارک میں عام صدقات وخیرات کے علاوہ صدقة الفطر بھی دیا جاتا ہے جو روزہ میں ہونے والی کوتاہیوں کا کفارہ بن جاتا ہے اور مفلوک الحال مسلمانوں کی اشک شوئی کا ذریعہ بھی ثابت ہوتا ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب مسلمانوں کو صحیح معنوں میں رمضان المبارک کے مقدس نیکیوں کے موسم بہار سے مستفید ہونے کی توفیق مرحمت فرمائے اور ہماری نماز،روزہ،تراویخ زکوة صدقات ،خیرات، عمر اعتکاف اور ذکروتلاوت جیسی عبادتوں کو اپنی بارگاہ میں منظور مقبول فرماکر بخشش کاذریعہ بنائے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu