- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Ramzan Kareem Jism Ki Zakat Nikalain - Article No. 945
رمضان کریم - تحریر نمبر 945
جسم کی زکوٰة نکالیں بیماریوں سے نجات پائیں۔۔۔۔ روزے کی حالت میں چوں کہ صبح تاشام کچھ کھانا پینا منع ہوتا ہے اسی لیے ہر روزے دار بھوک اور پیاس کی تکلیف سے بھی واقف ہوجاتا ہے۔ لیکن جسمانی طور پر جو فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں
جمعہ 26 جون 2015
بلاشبہ رمضان کریم نہایت مبارک مہینہ ہے جو بے شمار جسمانی اور روحانی فوائد سے استفادے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ماہ میں ہر عاقل ،بالغ مسلمان مردوخواتین پر روزے فرض کیے گیے ہیں۔ روزے کی حالت میں چوں کہ صبح تاشام کچھ کھانا پینا منع ہوتا ہے اسی لیے ہر روزے دار بھوک اور پیاس کی تکلیف سے بھی واقف ہوجاتا ہے۔ لیکن جسمانی طور پر جو فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں عام طور پر انہیں ہمارے یہاں جس طرح نظرانداز کیا جاتا ہے وہ قابل افسوس ہے۔جیسا کہ رمضان کا چاند نظر آنے سے قبل ہی تمام مٹھائی کی دکانوں پر کھجلہ پھینی بڑے بڑے ٹوکروں میں سجی دل لبھانے لگتی ہے۔ جوں ہی چاند نظر آتا ہے لوگ دودھ اور دہی کی دکانوں پر اس طرح لپکتے ہیں ،گویا اب شاید کبھی بھی یہ نعمتیں نصیب نہ ہوں گی۔
(جاری ہے)
اتنا زیادہ کھالینے کے بعد تھوڑی بہت ونڈوشاپنگ بھی ضروری ہے۔ پھر گھومتے پھرتے گھر کی جانب واپس آکر پھل کا دور بھی لازم ہے۔ اس طرح چند گھنٹے آرام کے بعد پھر سحری کے لیے بیداری۔ اور اب تو سحر کے اوقات میں بھی بازاروں میں جگہ جگہ پراٹھے بننے لگتے ہیں۔ نیز ساتھ دودھ دہی وغیرہ کی دکانوں پر بھی خرایدروں کارش بڑھنے لگا ہے۔ اس کھانے پینے کی فروانی میں وہ خواتین سخت آزمائش میں پڑ جاتی ہیں جنہیں ذیابطیس یابلند فشار خون کا عارضہ لاحق ہے۔ اگرچہ ان کا دل کئی لو ازمات کھانے کو چاہ رہا ہوتا ہے ،مگر دل پر پتھر رکھ کر سادہ چیزوں پر گزارا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے برعکس بعض بچے اپنے والدین کو مارے محبت کے خوب مرغن اور میٹھی اشیاء یہ کہہ کر کھلاتے رہتے ہیں کہ کھالیں رمضان سال میں ایک بار ہی تو آتا ہے خدانہ خواستہ کچھ ہوگیا تو دوا کھا لیجیے گا۔ مگر اس محبت سے عموما رات والدین کے ساتھ ہسپتال میں گزارنی پڑ جاتی ہے۔ بس یہی مناظر پورا رمضان جابہ جاد کھائی دیتے رہتے ہیں۔ لیکن کئی افراد دو بار مقوی سحری کھا کر بے فکر ہو کر دن چڑھے تک سوتے رہتے ہیں۔ چوں کہ ہر گھر میں دستر خوان پر تلی ہوئی اشیاء مثلأٴ سموسے، پکوڑے وغیرہ ہونا لازم ہوچکا ہے اور پھر شربت میٹھی چاٹ،فیرنی سویاں،کھجلہ پھینی وغیرہ کے لیے چینی کا زائد مقدار میں ڈالنا بھی ضروری ہے تو اس طرح بیک وقت چکنائی اور میٹھے کی خاصی زیادتی ہوجاتی ہے۔ واضح رہے کہ دونوں موٹا پے کے اہم عنصر ہیں۔ اور رمضان میں ان کی خاصی مقدار غیر محسوس طریقے سے جسم میں داخل ہوجاتی ہے۔ کھانے والا یہ سوچ کر دل مطمٴن کر لیتا ہے کہ چوں کہ دن بھر کھائے پیے بغیر رہے ہیں اس لیے حساب برابر ہو جائے گا۔ یاد رکھے حساب عملأٴتب برابر ہوتا ہے جب اتنے پیدا شدہ حرارے مشقت کر کے خرچ بھی کیے جائیں۔ واضح رہے کہ رمضان میں مشقت بھی عام دنوں کی نسبت ذراکم ہوجاتی ہے۔ کیوں کہ دفاتر اور اسکولز کی چھٹی معمول سے ہٹ کر ذرا جلدی ہوجاتی ہے۔ چوں کہ سحری میں اٹھتے ہیں اسی لیے متعددافراد نقاہت کا تصور کرتے ہی ایک بجے جو بستر پر گرتے ہیں،تو صرف نماز کی خاطر طوعاوکرھا اٹھایا جائے ،تو اٹھ گئے ورنہ مغرب سے ذراقبل اس وقت اٹھتے ہیں جب میزانواع واقسام کی نعمت خداوندی سے سج چکی ہو اور اذان ہونے میں چند گھڑیاں ہی باقی ہوں۔ کئی افراد رمضان سے قبل کم زور ہوتے ہیں مگر رمضان کے گزرتے ہی عید کے بعد جب مختلف تکالیف کے ساتھ معالج سے رابطہ کرتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ مختلف امراض کے ساتھ کئی کلووزن بھی بڑھ گیا ہے۔ رمضان میں چکنائیوں کااستعمال عموما بڑھ جاتا ہے جب کہ یہ عمل درست نہیں ہے۔ کیوں کہ چکنی اشیاء کے استعمال سے ہماری آنتیں اور نطام ہاضم متاثر ہوتا ہے اور پھر یہ بہت سے ہضم ہوتی ہیں۔
یادرکھے رمضان میں صحت برقرار رکھنے کے لیے متوازن غذا کا ستعمال ناگزیر ہے۔ اور متوازن غذا وہ کہلاتی ہے جس میں ہر کھانے میں ضرورت کے مطابق نشاستہ،پروٹین ،چکنائیوں کے علاوہ معدنیات اور پانی مناسب مقدار میں شامل ہو ۔ عام طور پر ہوتا ہے کہ اگر ان افراد نے اپنے کپڑے رمضان سے قبل سلوائے ہیں تو وہ عید پر تنگ ہو جاتے ہیں اور صلواتیں درزی کو سنائی جاتی ہیں کہ رش کے باعث سوٹ خراب کردیا۔ اس کے برعکس بعض افراد رمضان میں بھی اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے۔ وہ نہایت نپی تلی سادی غذا لیتے ہیں جن میں پھل تازہ جوسز وغیرہ شامل ہوتے ہیں ۔ نیز کھجور سے افطار کرنے پر اکتفا کرتے ہیں ۔ بعد نماز مغرب سادہ کھانا جو چپاتی ،ابلے چاول،سبزی،دال یا گوشت کا سالن بمعہ دہی دلاد وغیرہ شوق اور اطمینان سے چبا چبا کر کھاتے ہیں۔ اس کھانے میں انہیں جولذت ملتی ہے اس پر پروردگار کا شکر ادا کرتے ہیں اور پانی پی کر رات کا کھانا ختم کر دیتے ہیں۔ اس کے بعد ترواتح یا عبادت میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ ضرورت کے تحت باہر بھی چہل قدمی کر لیتے ہیں لیکن طبیعت ہلکی رہتی ہے ۔ رات کو جلد سوجاتے ہیں اور سحری کے وقت تازہ دم اٹھ کر جو کھانا میسر ہوتا ہے خوش دلی سے کھا لیتے ہیں مگر ٹھونس کر حلق تک کھانا بھر نے سے حتی الامکان اجتناب برتتے ہیں۔ انہیں نہ نماز میں سستی محسوس ہوتی ہے اور نہ ہی کام کاج میں۔ رمضان کے بعد بھی ان کا وزن نارمل ہی رہتا ہے۔ نیز کئی عوارض بہتر بھی ہوجاتے ہیں جن میں پیٹ کی بیماریوں ،جوڑوں کا درد ذیابطیس ،بلند فشار خون وغیرہ شامل ہیں۔ چوں کہ جسم کو کچھ وقت کے لیے غیر ضروری اشیا ہضم کرنے سے نجات مل جاتی ہے اور فاسدمادے بھی کم بنتے ہیں۔ اس لیے دل جگر معدے وغیرہ سب کو فائدہ پہنچتا ہے ۔ بالکل اسی طرح صحیح معنوں میں روزہ رکھنے اور نبھانے سے جسم بیماریوں سے پاک ہو جاتا ہے اور یہی اس کی زکوٰة ہے۔
رمضان کا مہینہ چوں کہ سال کے مختلف موسموں میں آتا ہے لہٰذا کچھ مسائل بھی اسی مناسبت سے دیکھنے میں آتے ہیں ۔ روزے میں چوں کہ پانی کی افادیت مسلم ہے۔ لہٰذا گرمیوں میں سحری سے قبل تھوڑا پانی پی لیا جائے اور کھانے کے بعد تھوڑی تھوڑی مقدار میں پانی ضرور پی لینا چاہیے کیوں کہ جسم سے پسینے کا اخراج ہوتا رہتا ہے۔ نیتجتأٴ پانی اور نمک کی مقدار کم ہونے سے گھبراہٹ ہوسکتی ہے۔ کوشش کریں کہ سوتی،گھلے اور ہلکے کپڑے پہنیں تاکہ گرمی کم گلے۔ لڑکے بلاوجہ دھوپ میں نہ پھریں۔ افطاری میں پھلوں کا رس،دودھ یا کوئی بھی مشروب وغیرہ استعمال کریں۔ تاہم بہت زیادہ مسالے دار اور مقوی غذا سے اجتناب کریں۔ کیوں کہ گرمیوں کی راتیں چھوٹی ہوتی ہیں ۔ تقریبأٴ سات بجے افطاری کو توتین بجے پھر سحری کی تیاری۔ گویا مشکل سے ساتھ گھنٹوں کا وقفہ آتا ہے۔ اور اس دوران چکنائی سے بھرپور غذا ہضم نہیں ہوپاتی لہٰذا سحری کے وقت بھوک کھل کر نہیں لگتی اور بے دلی سے چند نوالے کھانے پر طویل روزکا ٹنا مشکل ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ افطار سادہ ہو اور اس کے ساتھ ہی رات کا کھانا بھی کھالیں، تاکہ دن بھر کا خالی معدہ اپنا کام بہ خوبی انجام دسکے۔ البتہ سحری سادہ ضرور ہو لیکن پیٹ بھر کر کھائیں تا کہ دن بھر توانائی کااحساس رہے۔ واضح رہے کہ رات کے کھانے کے بعد یا سحری میں پھلوں کا استعمال کریں ۔ جب تلے ہوئے پکوان تیار کرنے کے لیے روزانہ نیا تیل استعمال کریں اور بار بار تلنے کی بجائے بچے ہوئے تیل کو سالن میں استعمال کر لینا مفید ہے۔ روزے کی حالت میں مارکیٹ جانے سے بھی گریز کریں۔ کوشش کریں کہ افطاری کے بعد خریداری وغیرہ کی جائے۔چوں کہ روزہ اللہ کی رضا مندی کے لیے رکھا جاتا ہے۔اس لیے اس کا اجر بھی وہ خود دیتا ہے۔اس بابرکت ماہ کی وجہ سے خواہ لوگ کتنی ہی بسیار خوری وبداحتیاطی کرلیں مجموعی طور پر صحت کے مسائل کم دیکھنے میں آتے ہیں۔
Browse More Islamic Articles In Urdu
رمضان المبارک اور اُس کے آداب
Ramzan Ul Mubarak Aur Uss Ke Adaab
ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ
Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA
شب قدر۔ فضائل مسائل
Shab e Qadar - Fazail Masail
رمضان کا عشرہ مغفرت !
Ramzan Ka Ashra Maghfirat
شب برات کی عظمت وفضیلت
Shab e Barat Ki Azmat O Fazeelat
شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ
Shaban Al Muazzam
سردی اور روزہ
Sardi or Roza
حب رسول ( صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)
Hub e Rasool SAW
صفرکامہینہ اور توہمات
Safar Ka Mahina Or Tohmaat
محرم الحرام اور عاشورہ کی فضیلت اور تاریخی پس منظر
Moharram Ul Haram Or Ashura Ki Fazeelat
اسلامی سال نو کا آغاز
Islami Saal e Nau Ka Aghaz
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی
Sikhaye Kis Ne Ismail Ko Adaab e Farzandi