Aqalmand Ki Talash - Article No. 968

Aqalmand Ki Talash

عقل مند کی تلاش - تحریر نمبر 968

بہت دنوں کی بات ہے کہ کسی ملک کے ایک انصاف پسند بادشاہ کا وزیر مرگیا۔ وہ وزیر بہت عقل مند اور نیک انسان تھا، جو بادشا کو رعایا کی بھلائی کے لیے اچھی مشورے دیتا تھا۔ بادشاہ اس کو بہت عزیز رکھتا تھا اور اس پر مکمل بھروسا کرتا تھا۔ بادشاہ کو اس کی موت کا بہت افسوس تھا۔ بادشاہ کو ہی نہیں اس ملک کے عوام کو بھی وزیر کی موت کا غم تھا۔

منگل 1 نومبر 2016

ندیم علیگ :
بہت دنوں کی بات ہے کہ کسی ملک کے ایک انصاف پسند بادشاہ کا وزیر مرگیا۔ وہ وزیر بہت عقل مند اور نیک انسان تھا، جو بادشا کو رعایا کی بھلائی کے لیے اچھی مشورے دیتا تھا۔ بادشاہ اس کو بہت عزیز رکھتا تھا اور اس پر مکمل بھروسا کرتا تھا۔ بادشاہ کو اس کی موت کا بہت افسوس تھا۔ بادشاہ کو ہی نہیں اس ملک کے عوام کو بھی وزیر کی موت کا غم تھا۔

بادشاہ اپنے درباریوں میں سے کسی کوبھی اپنا وزیر بناسکتا تھا ، لیکن اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے ملک کے ہی کسی عقل مند آدمی کو وزیر بنائے گا۔ بادشاہ اپنے ایک وفادار ملازم کے ساتھ رات کو بھیس بدل کر اپنی رعایا کے حالات جاننے کے لیے نکلتا تھا۔ اس طرح وہ خود ملک کے حالات سے واقفیت حاصل کرتا تھا کہ اس کی رعایا اپنے ملک اوربادشاہ کے بارے میں کیا سوچتی ہے ۔

(جاری ہے)


ایک بارآدھی رات کے وقت وہ شہر کی ایک گلی سے گزررہا تھاکہ اندھیرے کی وجہ سے ایک آدمی سے ٹکڑا گیا۔
بادشاہ نے پوچھا: تم کون ہو اور رات کے وقت یہاں کیا کررہے ہو؟
اس شخص نے جواب دیا: میں اس شہر کاایک شریف انسان ہوں اور بے وقوفوں کو عقل مند بنانے کے گر سکھلاتا ہوں ۔ مجھے چوروں کا خوف نہیں ہے، کیوں کہ میرے پاس چوروں کے لیے کوئی چیز نہیں ہے ۔

بادشاہ گھوم پھر کر اپنے محل پہنچا اور دوسرے دن اس نے حکم جاری کیا کہ شہر میں رات کے وقت ہر شخص ہاتھ میں چراغ لے کر نکلاکرے۔ جو شخص ایسا نہیں کرے گا، اس سخت سزادی جائے گی۔
کچھ دنوں بعد بادشاہ رات کے وقت شہر کی ایک گلی سے گزررہاتھاکہ وہ ایک آدمی سے ٹکرا گیا۔ بادشاہ کو بہت غصہ آیااور اس نے پوچھاتم کون ہواور اس وقت یہاں کیاکررہے ہو ؟
جناب ! میں اس شہر کاایک معززآدمی ہوں اوربے وقوفوں کو عقل سکھلاتا ہوں۔

بادشاہ نے پہچان لیا کہ یہ وہی شخص ہے، جو چنددن قبل اس سے ٹکرایا تھا۔
کیا تم نے بادشاہ سلامت کا حکم نہیں سنا کہ رات کے وقت ہرآدمی ہاتھ میں چراغ لے کرنکلاکرے۔ تم نے بادشاہ کے حکم کی تعمیل نہیں کی، اس لیے تم کو سخت سزا ملے گی ۔ بادشاہ نے غصے میں کہا۔
جناب والا ! میرے ہاتھ میں چرغ ہے، آپ دیکھ سکتے ہیں ۔ اس آدمی نے جواب دیا ۔

مگر یہ روشن کیوں نہیں ہے ؟
جناب والا ! بادشاہ سلامت کے حکم میں صرف اتنا ہے کہ ہر آدمی ہاتھ میں چراغ لے کر چلے ۔ یہ حکم نہیں دیا کہ اس میں تیل بھی ہواور وہ روشن بھی ہو۔
بادشاہ حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا۔ اس آدمی نے پھر کہا: میرا خیال ہے کہ بادشاہ کے دربار میں عقل مند وزیروں کا قحط ہے ،ورنہ ایسا حکم صادرکرنے سے پہلے وہ بادشاہ سلامت کی توجہ دلاتے ۔
میری دعا ہے کہ خدا ہمارے بادشاہ سلامت کو ایک عقل مند وزیرباتدبیرعطا فرمائے ۔
بادشاہ یہ بات سن کر دل ہی دل میں بہت شرمندہ ہوا۔ وہ اس آدمی کے ساتھ ساتھ چلنے لگااور باتوں میں اس کے بارے میں ذاتی معلومات اس سے حاصل کرلیں۔
بادشاہ نے پوچھا: تمھارا پیشہ کیا ہے ۔
اس نے جواب دیا: جناب والا ! میں ایک مدرسے میں استاد ہوں اور عقل مند بنانے والی دو عظیم کتابوں کا حافظ ہوں۔
اس کے علاوہ بہت ساری ایسی کتابیں پڑھ کا ہوں جو انسان کو عقل مند بنا کر ان کوکامیاب انسان بناسکتی ہیں۔ میرے استاد نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر کوئی آدمی گلستان اور بوستان کی حکاتیوں کو سمجھ کر پڑھے اور غور کرے تو ایک دن وہ عقل مند ترین انسان بن کر کسی بادشاہ کے دربار میں جگہ پاسکتا ہے۔
باتیں کرتے کرتے اس عقل مند انسان کا گھرآگیا اور وہ رخصت ہوگیا۔
بادشاہ نے اس کے مکان اور محلے کو ذہن نشین کرلیااور اپنے محل میں واپس چلاگیا۔
دوسرے دن بادشاہ نے اپنے شاہیوں کو حکم دیا کہ اس عقل مند انسان کو عزت کے ساتھ ہمارے حضور پیش کیا جائے ۔
بادشاہ اس کی گفتگواور عالمانہ باتیں سن کر بہت خوش ہوا اور اس کو اپنا وزیر بنالیا۔ اس وزیر نے بادشاہ کو بہت اچھے اور مفید مشورے دیے۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ شہر کے سارے باشندوں کو مفت چراغ اور تیل فراہم کیاجائے اور گلی کو چوں میں رات کو روشنی کرنے کے لیے چراغ تھامے نوکر رکھے جائیں۔

بادشاہ نے حکم دیا کہ استادوں کے علاوہ بھی شہر کے ہر شخص کو چاہیے کہ وہ شیخ سعدی شیرازی کی کتابیں گلستان وبوستان ضرور پڑھے ۔
یہ تو ایک حکایت تھی، لیکن سچ ہے کہ دنیا کہ عقل مند بنانے والی کتابوں میں گلستان بوستان بہت مشہور کتابیں ہیں اور ان کا ترجمہ دنیا کی تقریباََ تمام زبانوں میں ہوچکا ہے۔ ان کو پڑھ کر آپ اپنی عقل ودانش میں اضافہ ضرور کرسکتے ہیں۔

Browse More Moral Stories