Jab Main Nannha Sa Tha - Article No. 929
جب ننھا سا تھا - تحریر نمبر 929
بالکل پھول پڑھنے والے ننھوں کی طرح اُ سی زمانے کاذکر ہے۔ کہ ایک مرتبہ میری امی جان نے مجھ کو ایک مرغے کی کہانی سنائی تھی۔
پیر 9 مئی 2016
شوکت تھانوی:
بالکل پھول پڑھنے والے ننھوں کی طرح اُ سی زمانے کاذکر ہے۔ کہ ایک مرتبہ میری امی جان نے مجھ کو ایک مرغے کی کہانی سنائی تھی۔ وہ مرغا ایک بادشاہ کا تھا بادشاہ اُس کو باسی روٹی کے ٹکڑے توڑتوڑ کر نہیں کھلاتا تھا۔ یہ چیزیں تو غریب آدمی اپنے مرغوں کو دیا کرتے ہیں۔ بادشاہ اپنے اس مرغے کو انار کے دانے کھلایا کرتا تھا۔ اور کبھی کبھی موتی بھی اس کے سامنے ڈالے جاتے تھے کہ وہ ان کو چُگ لے۔
اس مرغے کو حلوہ سوہن کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ کر کھلائے جاتے تھے۔ اور اس کے لئے طرح طرح کی مٹھائیاں بنائی جاتی تھیں۔ شکر پارے اور بوندیاں۔
اس کہانی کو سن کر میرا کئی مرتبہ یہ جی چاہا کہ میں مرغان جاوں اور کوئی بادشاہ مجھ کوپال لے مگر میں نے یہ سن رکھا تھا کہ بادشاہ مرغ کھانے کے بھی بڑے شوقین ہوتے ہیں۔
اگر میں مرغابن بھی گیا۔ اور بادشاہ نے مجھ کو نہ پالا تو کہیں ایسا نہ ہو کہ میں کھالیا جاؤں بھون بھون کر۔
دوتین دن تک میں اسی بات پرسوچتا رہا۔ کہ مرغابن جانے میں فائدہ ہے یا نقصان۔ ایک دن میں نے دیکھا کہ ایک مرغے کو بوانصیبن کی بلی نے دبوچ لیا۔ میں نے اُس دن سے توبہ کرلی۔ کہ اب میں کبھی مرغا بننا نہ چاہوں گا۔
مگر اس توبہ کے بعد ہی میں ایک دم مرغا بن گیا۔ آپ اسے جھوٹ نہ سمجھے میں جھوٹ نہیں بولتا۔ میں سچ مچ مرغابن گیا تھا۔
سن تو لیجئے کہ میں کیسے مرغا بنا۔
میں نے دیکھا کہ میری بڑی نے بہن سرخ سرخ دہکتا ہوا قندھاری انارخریدا۔ میں اپنے پیسوں کی ٹافی خرید کرپہلے ہی چٹ کرچکا تھا۔ اب میں انار کیسے کھاتا؟ میری سمجھ میں ایک ترکیب آگئی ۔ میں اپنی بہن سے کہا۔باجی آج تو تم بادشاہ نظر آرہی ہو۔
باجی نے کہا۔ بادشاہ! وہ کیسے؟ میں نے کہا۔ انار ہے ناتمہارے ہاتھ میں۔ جو بادشاہ اپنے مرغوں کو کھلاتے ہیں۔
باجی نے ہنس کرکہا۔ اچھا وہ کہانی والی بات۔ مگر میرے پاس تو صرف انار ہے، مرغا کہاں ہے ؟
میں نے کہا۔ دیکھو باجی تم بادشاہ ویسے ہی میں مرغا، تم انار ڈالو میں مرغے کی طرح اس کو چگوں ۔
یہ کہہ کر میں نے ہاتھ سے چونچ بند کی اور اپنے منہ کے سامنے وہ ہاتھ لگالیا۔ اور کہنیوں اور گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ گیا۔
باجی نے انار کے دانے فرش پر ڈالنا شروع کردئیے اور میں اپنے ہاتھ کی چونچ سے وہ دانے کھاتا رہا۔ تھوڑی ہی دیر میں سارا انار میں کھا چکا تھا۔ اورا ب جو باجی نے دیکھا ۔ تو نہ وہ بادشاہ تھیں نہ میں مرغا تھا۔ البتہ انارکاخالی چھلکا اُن کے ہاتھ میں تھا۔
بالکل پھول پڑھنے والے ننھوں کی طرح اُ سی زمانے کاذکر ہے۔ کہ ایک مرتبہ میری امی جان نے مجھ کو ایک مرغے کی کہانی سنائی تھی۔ وہ مرغا ایک بادشاہ کا تھا بادشاہ اُس کو باسی روٹی کے ٹکڑے توڑتوڑ کر نہیں کھلاتا تھا۔ یہ چیزیں تو غریب آدمی اپنے مرغوں کو دیا کرتے ہیں۔ بادشاہ اپنے اس مرغے کو انار کے دانے کھلایا کرتا تھا۔ اور کبھی کبھی موتی بھی اس کے سامنے ڈالے جاتے تھے کہ وہ ان کو چُگ لے۔
اس مرغے کو حلوہ سوہن کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ کر کھلائے جاتے تھے۔ اور اس کے لئے طرح طرح کی مٹھائیاں بنائی جاتی تھیں۔ شکر پارے اور بوندیاں۔
اس کہانی کو سن کر میرا کئی مرتبہ یہ جی چاہا کہ میں مرغان جاوں اور کوئی بادشاہ مجھ کوپال لے مگر میں نے یہ سن رکھا تھا کہ بادشاہ مرغ کھانے کے بھی بڑے شوقین ہوتے ہیں۔
(جاری ہے)
دوتین دن تک میں اسی بات پرسوچتا رہا۔ کہ مرغابن جانے میں فائدہ ہے یا نقصان۔ ایک دن میں نے دیکھا کہ ایک مرغے کو بوانصیبن کی بلی نے دبوچ لیا۔ میں نے اُس دن سے توبہ کرلی۔ کہ اب میں کبھی مرغا بننا نہ چاہوں گا۔
مگر اس توبہ کے بعد ہی میں ایک دم مرغا بن گیا۔ آپ اسے جھوٹ نہ سمجھے میں جھوٹ نہیں بولتا۔ میں سچ مچ مرغابن گیا تھا۔
سن تو لیجئے کہ میں کیسے مرغا بنا۔
میں نے دیکھا کہ میری بڑی نے بہن سرخ سرخ دہکتا ہوا قندھاری انارخریدا۔ میں اپنے پیسوں کی ٹافی خرید کرپہلے ہی چٹ کرچکا تھا۔ اب میں انار کیسے کھاتا؟ میری سمجھ میں ایک ترکیب آگئی ۔ میں اپنی بہن سے کہا۔باجی آج تو تم بادشاہ نظر آرہی ہو۔
باجی نے کہا۔ بادشاہ! وہ کیسے؟ میں نے کہا۔ انار ہے ناتمہارے ہاتھ میں۔ جو بادشاہ اپنے مرغوں کو کھلاتے ہیں۔
باجی نے ہنس کرکہا۔ اچھا وہ کہانی والی بات۔ مگر میرے پاس تو صرف انار ہے، مرغا کہاں ہے ؟
میں نے کہا۔ دیکھو باجی تم بادشاہ ویسے ہی میں مرغا، تم انار ڈالو میں مرغے کی طرح اس کو چگوں ۔
یہ کہہ کر میں نے ہاتھ سے چونچ بند کی اور اپنے منہ کے سامنے وہ ہاتھ لگالیا۔ اور کہنیوں اور گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ گیا۔
باجی نے انار کے دانے فرش پر ڈالنا شروع کردئیے اور میں اپنے ہاتھ کی چونچ سے وہ دانے کھاتا رہا۔ تھوڑی ہی دیر میں سارا انار میں کھا چکا تھا۔ اورا ب جو باجی نے دیکھا ۔ تو نہ وہ بادشاہ تھیں نہ میں مرغا تھا۔ البتہ انارکاخالی چھلکا اُن کے ہاتھ میں تھا۔
Browse More Moral Stories
نیک دل پری
Naik Dil Pari
اجر
Ajar
میلا اور بیل
Maila Aur Bail
جذبہ (دوسرا حصہ)
Jazba - Dosra Hissa
لالچی کب آئے گا
Laalchi Kab Aye Ga
شمائلہ اور چالاک بھیڑیا
Shumaila Aur Chalak Bheriya
Urdu Jokes
استاد شاگرد سے
ustaad shagird se
آدمی اور اجنبی
Aadmi Aur Ajnabi
میاں بیوی
Mian biwi
ہاسپیٹل کا انچارج
Hospital Ka Incharge
استاد
Ustaad
باپ بیٹے سے
Baap Bete se
Urdu Paheliyan
گوڑا چٹا چاندی جیسا
gora chitta chandi jaisa
یا وہ آتا ہے یا وہ جاتا ہے
ya wo aata hai ya wo jata hai
سب سے تیز اس کی رفتار
sabse tez uski raftaar
سینہ چھلنی رنگت گوری
seena chalni rangat gori
مٹی میں سے نکلی گوری
matti me se nikli gori
ایسا بنگلہ کوئی دکھائے
esa bangla koi dikhaye
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos