Mehnat Ki Kamai - Article No. 828

Mehnat Ki Kamai

محنت کی کمائی - تحریر نمبر 828

اس لوہار کا ایک ہی بیٹا تھا ،مگر بہت سست اور کاہل۔سارا دن آواراہ گردی میں ضائع کردیتا۔وقت گزرتا رہا لیکن لوہار کے بیٹے میں کوئی تبدیلی نہ آئی۔۔۔

بدھ 19 اگست 2015

خدیجہ مغل
اس لوہار کا ایک ہی بیٹا تھا ،مگر بہت سست اور کاہل۔سارا دن آواراہ گردی میں ضائع کردیتا۔وقت گزرتا رہا لیکن لوہار کے بیٹے میں کوئی تبدیلی نہ آئی۔جب تک باپ کام کرتا رہا آرام سے گزر بسر ہو تی رہی۔پھر وقت نے اسے بوڑھا کردیا تو زندگی مشکل سے دوچار ہوئی۔ایک دن لوہار پریشانی کے عالم میں بیوی سے مخاطب ہوا ۔
ہم پر لعنت ہے کہ ہم نے ایک ایسا بیٹا جوان کیا جو کسی کام کا نہیں اور کاہل اور نکھٹو ہے۔سوچو ذرا!اب بھی اگر اس ن ے کام نہ کیا تو ہم کھائیں گئے کہاں سے؟میں بوڑھا اور لاچار ہو گیا ہوں مجھ سے کچھ نہیں ہوتا لیکن اب بھی وقت ہے،اسے کہو کوئی کام سیکھے اور پیسہ کمائے۔آج ہی سے کام شروع کردے ورنہ زندگی بڑی مشکل ہو جائے گئی۔

(جاری ہے)

لوہار نے اپنی بات ختم کی تو اسکی بیوی پریشان ہو گئی۔

وہ جانتی تھی کہ اس کا بیٹا اس قابل ہے ہی نہیں کہ کچھ کر سکے۔پیسہ کمانا تو بہت دور کی بات ہے۔
سوچ بچار کے بعد اس نے تنہائی میں بیٹے کو ایک سکہ دیا اور کہا کہ دن کا زیادہ تر حصہ باہر گزار دو شام کو گھر آکر اپنے باپ کوسکہ دینا اور کہنا کہ تم نے یہ کمایا ہے کاہل بیٹے نے ویسے ہی کیا جیسا ماں نے بتایا تھا۔شام کو جب وہ گھر لوٹا تو اس نے سکہ باپ کو دیا تو باپ نے سکہ لے کر انگلیوں میں گھمایا اور چولھے میں جھونک دیا اور غصے سے بولا۔
یہ سکہ تم نے اپنی محنت سے نہیں کمایا۔بیٹا خاموش ہو گیا کیونکہ وہ سمجھا کہ باپ کو حقیقت کا علم ہو گیا ہے۔
دوسرے دن ماں نے بیٹے کو ایک سکہ دیا اور کہا کہ گھر سے نکل جاؤ اور سارا دن بھاگ دوڑ میں گزاردو شام کو تمھارے چہرے پہ تھکاوٹ ہو گی تو تمھارے باپ کو یقین آجائے گاکہ یہ سکہ تم نے اپنی محنت سے کمایا ہے۔
بیٹے نے ویسا ہی کیا اور شام کو سکہ باپ کے ہاتھ میں تھما دیا ۔
اس نے چند لمحے سکہ انگلیوں میں گھمایا۔اور اسے بھی چولھے میں جھونک دیا اور سختی سے بولا۔
تم نے پھر مجھے دھوکہ دینے کی کوشش کی،یہ سکہ تمھاری محنت کی کمائی کا نہیں ہے۔
ماں نے محسوس کر لیا کہ اسکے بیٹے کو کچھ کرنا ہی پڑے گا۔چونکہ جب باپ نے سکہ آگ میں پھینکا تو بیٹے کے چہرے پہ پریشانی کے کوئی آثار نہ تھے۔اگر یہ سکہ اس نے اپنی محنت کی کمائی سے کمایا ہوتا تو وہ پریشان ہو جاتا،ماں نے بیٹے کو سمجھایا۔
اب تم جان چکے ہو کہ اپنے باپ کو بے وقوف نہیں بنا سکتے اسے مزید تکلیف مت دو۔جاؤ کوئی کام ڈھونڈو،یہ پروا نہیں کہ تم کتنے پیسے کماتے ہو،جو بھی کما کر لاؤ باپ کو دو اور اسے بتاؤ کہ تم اپنے پاؤں پہ کھڑے ہو گئے ہو۔
بیٹا خاموشی سے چلا گیا اور ہفتہ بھر مختلف جگہوں پر کام کیا ۔جب اپنی محنت سے کچھ پیسہ اکٹھا کر لیا تو اس نے باپ کو لا کر دیے۔
باپ نے سکے مٹھی میں لیے اور گھمائے اور پھر انہیں آگ میں جھونک دیا اور بولا۔مجھے یقین نہیں آتا کہ یہ تمھاری ہی کمائی کے ہیں۔
بیٹے نے جب یہ سنا تو آگی کی طر ف بڑھا اور غصے کے عالم میں بولا۔یہ آپ نے کیا کیا۔۔۔؟میں نے۔۔۔میں نے ہفتہ بھر صبح سے شام تک محنت مزدوری کی،یہ پیسے اکٹھے کیے اور آپ نے آگ میں پھینک دیئے۔
باپ نے بیٹے کی طرف دیکھا اور مسکرا کر کہنے لگا۔

اب مجھے یقین آگیا ہے کہ سکے تم نے اپنی محنت سے ہی کمائے ہیں ،جو سکے تمھیں بغیر محنت کے ملے،انہیں آگ میں پھینکنے سے تمھیں کوئی تکلیف نہیں ہوئی ،مگر اپنی محنت سے کمائے گئے سکوں کی خاطر تم نے آگ میں ہاتھ ڈالنے سے بھی گریز نہیں کیا۔
اب میں اپنے بیٹے سے شرمندہ نہیں بلکہ مجھے اس پر فخر ہے کیونکہ وہ محنت کرنے لگا ہے۔۔۔
ختم شد!

Browse More Moral Stories