Maan Ko Mere Aane Ki Khabar Kiase Ho Jati Hai - Article No. 818
ماں کو میرے آنے کی خبر کیسے ہو جاتی ہے - تحریر نمبر 818
بہت عرصہ مجھے اس راز کا پتہ ہی نہ چل سکا کہ ماں کو میرے آنے کی خبر کیسے ہو جاتی ہے۔ میں سکول سے آتا تو دستک دینے سے پہلے دروازہ کھل جاتا۔ کالج سے آتا تو دروازے کے قریب پہنچتے ہی ماں کا خوشی سے دمکتا چہرہ نظر آ جاتا
بدھ 29 جولائی 2015
ماں روٹی چنگیر میں رکھتی اور کہتی اب دیکھتے ہیں کہ پہلے میں دوسری روٹی پکاتی ہوں یا تم اسے ختم کرتے ہو۔ ماں کچھ اس طرح روٹی پکاتی .. ادھر آخری نوالہ میرے منہ میں جاتا اور ادھر تازہ تازہ اور گرما گرم روٹی توے سے اتر کر میری پلیٹ میں آجاتی۔
(جاری ہے)
ہمیں سورج غروب ہونے کے بعد گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی۔ لیکن تعلیم مکمل کرنے کے بعد مجھے لاھور میں ایک اخبار میں ملازمت ایسی ملی کہ میں رات گئے گھر آتا تھا۔
ماں کا مگر وہ ہی معمول رہا۔میں فجر کے وقت بھی اگر گھر آیا تو دروازہ خود کھولنے کی ضرورت کبھی نہ پڑی۔لیٹ ہو جانے پر کوشش ہوتی تھی کہ میں خاموشی سے دروازہ کھول لوں تاکہ ماں کی نیند خراب نہ ہو لیکن میں ادھر چابی جیب سے نکالتا، ادھر دروازہ کھل جاتا۔
میں ماں سے پوچھتا تھا… آپ کو کیسے پتہ چل جاتا ہے کہ میں آ گیا ہوں؟
وہ ہنس کے کہتی مجھے تیری خوشبو آ جاتی ہے۔
پھر ایک دن ماں دنیا سے چلی گئی !
ماں کی وفات کے بعد ایک دفعہ میں گھر لیٹ پہنچا، بہت دیر تک دروازے کے پاس کھڑا رہا، پھر ہمت کر کے آہستہ سے دروازہ کھٹکٹایا۔ کچھ دیر انتظار کیا اور جواب نہ ملنے پر دوبارہ دستک دی۔ پھر گلی میں دروازے کے قریب اینٹوں سے بنی دہلیز پر بیٹھ گیا۔سوچوں میں گم نجانے میں کب تک دروازے کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھا رہا اور پتہ نہیں میری آنکھ کب لگی۔ بس اتنا یاد ہے کہ مسجد سیاذان سنائی دی، کچھ دیر بعد سامنے والے گھر سے امّی کی سہیلی نے دروازہ کھولا۔ وہ تڑپ کر باہر آئیں۔
انہوں نے میرے سر پر ہاتھ رکھا اور بولی پتر! تیری ماں گلی کی جانب کھلنے والی تمہارے کمرے کی کھڑکی سے گھنٹوں جھانکتی رہتی تھی۔ ادھر تو گلی میں قدم رکھتا تھا اور ادھر وہ بھاگم بھاگ نیچے آ جاتی تھیں۔ وہ بولی پتر تیرے لیٹ آنے، رات گئے کچن میں برتنوں کی آوازوں اور شور کی وجہ سے تیری بھابی بڑی بڑ بڑ کیا کرتی تھی کیونکہ ان کی نیند خراب ہوتی تھی۔پھر انہوں نے آبدیدہ نظروں سے کھڑکی کی طرف دیکھا اور بولیں "پتر ھن اے کھڑکی کدے نیئں کھلنی"۔
کچھ عرصہ بعد میں لاھور سے اسلام آباد آ گیا جہاں میں گیارہ سال سے مقیم ہوں۔سال میں ایک دو دفعہ میں لاھور جاتا ہوں۔میرے کمرے کی وہ کھڑکی اب بھی وہاں موجود ہے۔لیکن ماں کا وہ مسکراہٹ بھرا چہرہ مجھے کبھی نظر نہیں آیا۔
دھوپ بہت کاٹے گی جب شجر کٹ جائیگ
Browse More Mutafariq Mazameen
سلام پاکستان
Salam Pakistan
نئی چیز، نیا ذائقہ
Nayi Cheez Naya Zaiqa
نونہالوں میں وطن سے محبت کا جذبہ
Nonehaloon Main Watan Se Muhabbat Ka Jazba
سبز ہلالی پرچم
Sabz Hilali Parcham
دربارہ ملنے والی ڈگری؟
Dobara Milne Wali Degree
کرکٹ بچوں کا محبوب کھیل
Cricket Bachon Ka Mehboob Khail
Urdu Jokes
پہلی مرتبہ عشق میں گرفتار
pehli martaba ishq mein giraftar
آدمی
Admi
استاد شاگرد سے
Ustad Shagird se
ایک آدمی ڈاکٹر سے
Aik admi Doctor se
پارٹی
Party
شخص ملا نصیرالدین سے
Shakhs mula naseer u Din sai
Urdu Paheliyan
نیچے سے جب اوپر جائے
neechy se jab oper jae
بے شک پاؤں کے نیچے آئیں
beshak paon ke neeche aaye
شوں شوں کرتی نار اک نکلی
sho sho karti naar ek nikli
دھوپ کبھی نہ اسے سکھائے
dhoop kabhi na usy sokhaye
بنا جڑوں کے پودا پالا
bina jaro ke poda pala
اک چھت کا ہے ایسا سایا
ek chhat ka hai aisa saya