Shehri Difaa - Article No. 798
شہری دفاع - تحریر نمبر 798
ماضی میں دورانِ جنگ شہریوں کو عام طور پر دھماکا کرنے اور آگ لگانے والے بموں سے ہی واسطہ پڑتا تھا مگر دوسری جنگِ عظیم میں عام شہریوں کو ایٹم بموں سے بھی واسطہ پڑا۔
منگل 12 مئی 2015
اس سلسلے میں مختلف پروگرام ترتیب دئیے گئے جن کو شہری دفاع (Civil Defence) کا نام دیا گیا۔ جیسے جیسے خطرناک اور جدید ہتھیار سامنے آئے شہری دفاع کے پروگرام کوضرورت کے مطابق ڈھالا جاتا رہا اب یہ پروگرام دنیا بھر میں قومی تحفظ او سلامتی کا پروگرام بن گیا ہے۔
جب امریکا نے جاپان کے دوشہروں ہیروشیما اور ناگا ساکی میں ایٹم بم گرائے تو وہاں کے شہری تربیت یافتہ نہ تھے، نیتجتاََ لاکھوں لوگ مارے گئے زخمیوں کی بڑی تعداد اس لئے ہلاک ہوگئی کہ انھیں بچانے کے لیے تربیت یافتہ رضا کار موجود نہ تھے۔
(جاری ہے)
شہری دفاع کی تربیت حاصل کر کے نہ صرف اپنی زندگی بچائی جا سکتی ہیں بلکہ دوسروں کی زندگی کو بھی بچایا جا سکتا ہے ۔ شہری دفاع کے اصولوں پر عمل کر کے قدرتی آفات، زلزلوں، طوفانوں، اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے دوران جانی ومالی نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔ شہری دفاع کا آغاز باقاعدہ ادارے کے طور پر نہیں ہوا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہنگامی حالات اور ضرورت کے تحت شہری دفاع کے پروگرام میں تبدیلیاں آتی گئیں۔ دوسری جنگِ عظیم میں ہوائی جہازوں کے ذریعے بم باری سے فوجیوں کو کم اور شہریوں کی زیادہ نقصانات اُٹھنا پڑے۔ اس وقت بہت سی رضا کار تنظیمیں اور رفاہی جماعتیں شہریوں کی مدد کے لئے کام کر رہی تھیں، مگر ان کی تعداد کم تھیں، انہی دنوں آگ لگانے والے بموں کا استعمال بھی ہوا۔
عالمی جنگ میں آگ لگانے والے بموں نے جتنا جانی اور مالی نقصان پہنچایا، اتنا دھماکہ خیز بموں سے نہیں ہوا تھا۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد برطانیہ میں یہ قانون بنا دیا گیا کہ ہر گھر، دفتر ، کار خانے ، اسکول یا ادارے میں ضرورت کے مطابق پانی سے بھری بالٹیاں اور ریت کی بوریاں بھر کر لازمی رکھی جائیں تاکہ آگ بجھانے میں مدد مل سکے۔ پہلی جنگِ عظیم میں شہری وفاع کا واضح تصور نہ تھا۔
جنگ سے پھیلنے والی تباہیوں سے نمٹنے اور دیگر امدادی سرگرمیوں کے لئے باقاعدہ کوئی بھی ادارہ نہیں تھا۔ اس کے بعد شہری دفاع کو تقریباََ ہر جگہ اہمیت دی گئی۔ اس سلسلے میں قواعد وضوابط بھی مرتب کیے گے بعد میں شہری دفاع کی ایک بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل سول ڈیفنس آرگنا ئزیشن قائم کر گئی۔
جس وقت یہ تنظیم قائم ہوئی تھی اس کے ارکان کی تعداد صرف 45 تھی۔ اب سیکڑوں میں ہے۔ یہ حقیقت بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان کو سات سال تک اس تنظیم کی صدارت کا اعزاز حاصل رہا ہے۔ شہری دفاع کا محکمہ، جنگ کے دوران ہنگامی حالات کے تحت اپنے پروگرام ترتیب دیتا ہے لیکن ان پروگراموں میں دیگر آفات اور حادثات سے نمٹنے کے لئے خاصی لچک رکھی گئی ہے ۔ وفاقی تنظیم وزرات وفاع کے ماتحت ہے اور ملک کے بڑے بڑے شہروں میں بھی عملی ترتیب فراہم کرتی ہے۔ وفاقی حکومت کا یہ تربیتی پروگرام 1951 جاری ہے۔ وفاقی تنظیم کے کراچی، لاہور، پشاور،کوئٹہ اور مظفر آباد مراکز پر دس مختلف تربیتی کورس سال بھر چلتے ہیں۔ جن میں خواتین کی تربیت کے کورسز بھی شامل ہیں۔ شہری وفاع کا پروگرام شہریوں کو نہ صرف ہر قسم کے حاثات سے نبرد آزما ہونے کی تربیت دیتا ہے بلکہ بعض حالات میں حادثات سے محفوظ رہنے کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔تربیت یافتہ شہری اپنی جان ومال کی حفاظت بہترطریقے سے کرسکتے ہیں۔
Browse More Mutafariq Mazameen
پرانی قبر کا راز
Purani Qabar Ka Razz
وہ کون تھی؟
Wo Kon Thi
ننھے عبدالستار ایدھی
Nanhe Abdul Sattar Edhi
دو پرانی چیزیں
Do Purani Cheezain
پھٹا ہوا ڈھول
Phata Huwa Dhol
یوم دفاع اور بچوں کا جوش و جذبہ
Youm E Difah Or Bachoon Ka Josh O Jazba
Urdu Jokes
کیسی مشکل
kaise mushkil
ایک صاحب نجومی
aik sahib najoomi
اپنا گھر
apna ghar
ماہر نفسیات
Mahir e Nafsiyat
ایک دیہاتی
aik dehati
بھکاری
bhikari
Urdu Paheliyan
گوری ہے یا کالی ہے
gori hai ya kali hai
سو گھوڑے اور ایک لگام
so ghode aur aik lagam
دیکھی ہم نے ایک مشین
dekhi hum ne ek machine
توڑ کے اک چاندی کو کوٹھا
tour ke ek chandi ka kotha
دیکھی ہے اک ایسی رانی
dekhi hai aik esi raani
گھوم گھوم کر گیت سنائے
ghoom ghoom ke geet sunaye