Insurance Agent - Article No. 1484

انشورنس ایجنٹ - تحریر نمبر 1484

”ہیلو علی تم بول رہے ہونا ْ؟“ ”ہاں ہاں میں علی ہی ہوں مگر تم کون ہو؟“ ”میں اسد بول رہا ہوں، کیا تم نے آج صبح کا اخبار دیکھا ہے اس میں میرا نام وفات کے کالم میں شائع ہوا ہے۔ “ ”اف میرے خدا !واقعی تم اب کہاں سے بول رہے ہو؟“ ایک فلم ڈائر یکٹر اپنے اسسٹنٹ سے ایک سین پر تبادلہ خیال کر رہا تھا۔

(جاری ہے)

”عجیب مشکل سین ہے ایک شخص کو تیسری منزل سے دھکا دے کر گرایا جاتا ہے اور وہ سیڑھیوں کے رستے لڑھکتا ہوا نیچے سڑک پر آگرتا ہے اب یہ رول کون کرے گا کوئی ایکسٹرا بھی تیار نہیں ہوتا۔ “ ”سر !گھبرانے کی کوئی بات نہیں !“ اسسٹنٹ بولا۔ ”کسی انشورنس ایجنٹ کو پکڑ لیں گے وہ ایسے سین کا عموماً عادی ہوتاہے۔ “

Browse More Urdu Jokes