Maa Aur Hamid - Article No. 392

ماں اور حامد - تحریر نمبر 392

Fahad Shabbir فہد شبیر

ماں بیٹے کو جھنجھوڑ کر اٹھاتے ہوئے بولیں: ” حامد! جلدی اُٹھو بیٹا‘ اسکول سے دیر ہو رہی ہے“۔ حامد : ” امی! میں اسکول نہیں جاوٴں گا وہاں کوئی مجھے پسند نہیں کرتا بچے مجھ سے نفرت کرتے ہیں استاد میرا مذاق اُڑاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسکول کا سارا سٹاف مجھے نا پسند کرتا ہے“۔ امی جان نے پریشان ہو کر کہا : ” مگر بیٹا! اب تم چالیس سال کے ہو گئے ہو اور اسکول کے ہیڈ ماسٹر ہو تم نہیں جاوٴ گے تو اسکول اسمبلی میں خطاب کون کرے گا“۔

Browse More Urdu Jokes