Zinda Dillan E Lahore Ki Khushiyaan Gehna Gaye
زندہ دلان لاہور کی خوشیاں گہنا گئیں
اتوار کی شام جب لاہور کے پارکوں میں تفریخ کیلئے آنیوالی فیملیوں کا اژدھام تھا ایسے میں یہ جگر خراش خبر سننے کو ملی کہ گلشن اقبال پار ک علامہ اقبال ٹاون میں دھماکہ ہو گیا اور درجنوں افراد جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی
منگل 29 مارچ 2016
اتوار کی شام جب لاہور کے پارکوں میں تفریخ کیلئے آنیوالی فیملیوں کا اژدھام تھا ایسے میں یہ جگر خراش خبر سننے کو ملی کہ گلشن اقبال پار ک علامہ اقبال ٹاون میں دھماکہ ہو گیا اور درجنوں افراد جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی شہید ہو گے ہیں جس سے سارا شہر رنج والم میں ڈوب گیا اور گھروں میں قیامت صغریٰ اور ماتم برپا ہوگیا اور لوگ دیوانہ وار اپنے بچوں، عزیزوں اور اقارب کی تلاش میں باہر نکل آئے۔ ایسے موقع پر جبکہ حضرت مادھولالل حسین کے عرس ”میلہ چراغاں“ کا دوسرا دن تھا اور وہاں ہزاروں افراد اپنی بھرپور عقیدت اور خوشی کا اظہار کر رہے تھے جبکہ ہماری کرسچئن برادری بھی ایسٹر کا تہوار منا رہی تھی جبکہ لاہور کے تمام بڑے پارکس میں فیملیوں کا اژدہام تھ جو گھروں سے کھانے پینے کی اشیاء بڑی تعداد لیکر آئے ہوئے تھے اور بچے اور بڑے جھولوں اور پارکوں میں انجوائے کر رہے تھے کہ خود کش دھماکے نے ان کی خوشیاں اور شہر کا سکون آن واحد میں ملیامیٹ کر دیا اور ہر شخص غم و اندوہ کی تصویر اور دلگر فتہ بنانظر آیا۔
(جاری ہے)
بدقسمتی سے اہالیان پاکستان مارشل لاوٴں کے جبر سے پیدا ہونے والی گھٹن، تنگ نظری، تعصب کے نتیجہ میں کئی دہائیوں سے ذہنی دباوٴ کا شکار ہو چلے آرہے ہیں۔ وہ چھوٹی چھوٹی خوشیاں جن پر سب کا برابر کا حق ہے ہم سے جبر یہ چھین کرہمیں مذہبی، فروعی اور لسانی اختلافات میں الجھا دیا گیا ہے۔
اور یوں ہمارے گردونواح میں تفریخ کے مواقع بھی ہم سے دور کر دیے گے ہیں لیکن ان سب کے باوجود پاکستانی قوم جس کی ذہنی صلاحیتوں کا اعتراف دنیا میں ہر بڑے پلیٹ فارم سے برملا ہوتا ہے وہ خوشیوں اور تفریخ کو بھر پور طریقے سے انجوائے کرنے کو ہمیشہ ترجیح دیتی ہے اور اس سلسلہ میں زندہ دلان لاہور کی زندہ دلی ضرب المثل ہے۔ جشن میلاد النبی ﷺ ، جشن بہاراں، ہارس اینڈ کیٹل شو، بسنت، میلہ چراغاں، حضرت داتا گنج بخش کا عرس، کرسمس، ایسٹر اور دیگر علاقائی میلے اور عرس وہ باہتمام مناتے آئے ہیں ادبی اور کلچرل فیسٹیول، فیشن شوز بھی اس کی بڑی مثال ہیں اور ان کا جو ش و خروش دیدنی ہوتا ہے اور وہ ایسے مواقع بھول جاتے ہیں۔ اگرچہ پاکستان میں دہشت گردی کے ناسور کے نتیجہ میں پبلک اجتماعات، جلسے، جلوس، میلے ، عرس اور دیگر عوامی تقریبات کا انعقاد دشوار ہو چکا ہے لیکن پاکستانی قوم اپنے جذبات کے اظہار کے لیے سیاسی اجتماعات میں بھی بھرپور طریقے سے شرکت کرتی ہے۔ وہ عمران خان کا جلسہ ہو یا طاہر القادری کا یا ن لیگ کا جس جلسے یا اجتماع میں بھی اسے ڈھول دھمکا ناچ گانا کھانے پینے کی اشیااور اپنے کتھارسس کے بھر پور اظہار کا موقع ملتا ہے وہ اس میں شرکت کرنے سے دریغ نہیں کرتی اور جلسے کے رہنما ان کی شرکت کو اپنی قوت سمجھ بیٹھے ہیں۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہمارا سامناا یک ایسے مکار دشمن سے ہے جو حددرجہ بزدل ہے ۔ اس نے ہمارے فوجی، دفاعی، دکانوں ، بازاروں مساجد ، مزارات کو نشانہ بنایا اور اسے ہمیشہ اتنی ہی زیادہ شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور ان کے خلاف ہماری بہادر اور پاک افواج نے بھر پور آپریشن جاری رکھا اور ان کی کمین گاہوں اور ٹھکانوں کو نیست ونابود کیا جس کے بعد اس بزدل دشمن نے اپنی شیطانی حکمت عملی تبدیل کی اوربچوں کے تھکانوں، ان کے سکولوں اور پارکوں، تفریحی مقامات کو نشانہ بنانا شروع کیا۔ آرمی پبلک سکول پشاور ہماری ملکی تاریخ کا سقوط ڈھاکہ کے بعد سب سے بڑا المناک سانحہ بن گیا کیونکہ بزدل اور مکار دشمن کو معلوم تھا کہ معصوم بچوں کو نشانہ بنا کر پوری قوم کو سب سے زیادہ اذیت سے دوچار کر سکتے ہیں کیونکہ بچے پھول اور فرشتوں کا روپ اور قوم کا دل ہوتے ہیں اور یہی دل اب اس بزدل دشمن کا سب سے بڑا ٹارگٹ ہے۔ وہ خوشیوں اور تہواروں کے موقع پر دہشت گردی کر کے ہم سے ہماری خوشیاں چھیننا چاہتا ہے۔
ہمارے سکول، کالجز، یونیورسٹیوں کے آہنی گیٹ، خاردار تاریں ،بلند دیواریں، مورچے، بیرئیر ریت اور مٹی کی بوریاں یہ اس مکار اور بزدل دشمن کی اسی شیطانی سٹرٹیجی کا آئینہ ہیں لیکن ان سب کے باوجود 27رمضان المبارک لیلتہ القدر کی مقدس شب میں معرض وجود میں آنے والا مملکت خدادتا قیامت تک قائم رہے گی۔ اس کے دشمن اور ان کے ناپاک عزائم کو یہ بہادر قوم اور اس کی پاک افواج اپنے عزم و حوصلے اور اتحاد واتفاق کے ساتھ ناپاک بناتی رہے گی۔ انشانء اللہ ۔
Zinda Dillan e Lahore Ki Khushiyaan Gehna Gaye is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 March 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
متعلقہ عنوان :
لاہور کے مزید مضامین :
مقبرہ جانی خان
Maqbara Jaani Khan
خاموش سلطنت، میانی صاحب قبرستان
Khamosh Saltanat
جاوید منزل کی تاریخی اہمیت
Javed Manzil Ki Tareekhi Ehmiyat
علی چوہدری کی”ڈیجیٹل سلطنت“
Ali Chaudhry Ki Digital Saltanat
پاک بحریہ: سات دہائیوں کی داستان
Pakistan Navy: Tale of Seven Decades
بلواکانومی کی ترقی کے لیے سمندر کے حوالے سے لاعلمی ختم کرنے کی ضرورت
Blue Economy Ke liye Samandar Ke Hawale se La-ilmi Khatm Kerne ki Zarorat
جھوٹ کے نقصانات اور ہمارا معاشرہ
Jhoot Ke Nuqsanat Aur Humara Muashra
عالمی یوم ہائیڈروگرافی اور سمندروں کی نقشہ سازی
World Hydrography Day
پاکستان، آفات اور الخدمت
alkhidmat
حنین ، صلاح الدین اور ہم ---ذمہ دار کون ؟
Hanain Salahuddin or hum
یوم قرارداد پاکستان اور سبز ہلالی پرچموں کی بہار
yom qarardad Pakistan aur sabz hilali parchmon ki bahhar
قرار داد لاہور،پس منظر و پیش منظر
qarar daad Lahore pas manzar o paish manzar
لاہور سے متعلقہ
پاکستان کے مزید مضامین
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
کھابے ، گلگت بلتستان کے ۔۔۔
-
چنیوٹ کا تاج محل
-
1965 کی جنگ میں پاکستان کی بحری افواج کا کردار
-
جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کو آرڈینیشن سینٹر ۔ میری ٹائم انفارمیشن کا مرکز
-
میانوالی (پنجاب کا پختونخواہ)
-
پی این ایس یرموک: پاک بحریہ کی صلاحیتوں میں اضافے کا باعث
-
اسلام آباد میں کرونا وائرس کی حقیقی صورت حال
-
ہندوستان کی تاریخ میں تاریخ ساز کردار اداکرنے والے ضلع جھنگ کا پس منظر اور تعارف
-
علم کی شمع روشن کرنے والے ڈاکٹر ساجد اقبال شیخ تحسین کے مستحق ہیں!!!
-
پاکستان میں شعبہ نرسنگ کی جدت ساز باہمت خاتون ،، مسز کوثر پروین ڈائریکٹر جنرل نرسنگ پنجاب
-
چنیوٹ کا عمر حیات محل جو تاج محل سے مماثلت بھی رکھتا ہے