Masoom Zaireen KO Aik Baar Phir Khoon Main Nehla Diya Giya
معصوم زائرین کو ایک بار پھر خون میں نہلا دیا گیا
مستونگ کے صدیوں پرانے روٹ پر زائرین کی خدمت کرنا مقامی لوگوں کا اعزاز ہے مستونگ میں زائرین کی بس پر خود کش حملے کے نتیجہ میں 24افراد ہلاک جبکہ 39زخمی ہوگئے
جمعہ 24 جنوری 2014
دہشت گردی کے بعد فرقہ واریت کے نام پر ملک دشمنوں نے پاکستان کی بنیادیں ہلاکررکھ دیں ہے،بم دھماکوں سے آئے روزمعصوم شہری گاجر،مولی کی طرح کاٹے جارہے ہیں،ملک دشمن عناصر کبھی طالبان بن کر اور کبھی فرقہ ورانہ اور کبھی نسلی فسادات کرواکر معصوم شہریوں کا قتل عام کررہے ہیں۔منگل کو مستونگ میں زائرین کی بس پر خود کش حملے کے نتیجہ میں 24افراد ہلاک جبکہ 39زخمی ہوگے،یہ زائرین زیارات کے بعد ایران سے پاکستانی سرحدی علاقے تفتان کے راستے کوئٹہ آرہے تھے کہ کوئٹہ سے 80کلومیٹر کے دور جب یہ بس ضلع مستونگ میں داخل ہوئی تو درین گڑھ کے مقام پر بس کے قریب بم کا زور دار دھماکہ ہوا جس سے بس میں آگ لگ گئی،دھماکے کے نتیجہ میں بس کے آگے جانے والی سیکیورٹی وین میں سوار اہلکاربھی شدید زخمی ہوگئے۔
(جاری ہے)
یہاں کی قدیم روایات میں سے زائرین کی خدمت کرنا انہیں کھانا کھلانا،پانی پلانا حتیٰ کہ رات کو ٹھہرانا بھی شامل ہے۔بلوچ حج اور زیارات کو جانے والے زائرین کی خدمت کرکے خوش ہوتے ہیں۔ برسوں پہلے تفتان تک جانے والی سڑک پر میلوں تک ایک بھی پولیس یا سیکورٹی کا اہلکار نہیں ملتا تھا۔ یہ علاقہ پرامن اور محبت کرنے والے قبائلیوں کا گھر ہے۔ جن کی روایات انتہائی مضبوط ہیں۔مگر بدقسمتی سیاب یہ خطہ غیر ملکی ایجنسیوں اور ملک دشمن عناصر کے مقاصد پورے کرنے والوں کا گڑھ بن کر رہ گیا ہے۔
حالیہ برسوں کے دوران ضلع نوشگی بلوچ علیحدگی پسندوں،طالبان اور دیگر کالعدم تنظیموں کا گڑھ بن گیا ہے۔اس علاقے میں پولیس اور فوج جانے سے گھبراتی ہے جبکہ مقامی سردار بھی ان کی مرضی کے خلاف کوئی کام نہیں کرتے۔کوئٹہ سے تفتان جانے کے لئے ضلع نوشگی کے اس ریڈ زون سے گذرنے کے لئے کم از کم تین گھنٹے کا سفر کرنا پڑتا ہے،دھشت گرد تنظیموں کے آپس میں گہرے رابطے ہیں اور وہ غیر ملکی اشاروں پر ملک میں افراتفری اور فساد پھیلانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتے۔بلوچستان جوکہ تیل وگیس سمیت سونے کے ذخائر سے مالا مال ہے ، اس میں درجنوں آئل فیلڈ پر سکیورٹی کی وجہ سے کام بند پڑا ہے۔ جبکہ دیگر معدیانات کے منصوبوں پر کام کاج کے لئے حالات ساز گار نہیں۔پاکستان کی ترقی کا نشان گوادر پورٹ بھی دنیا کے ممالک کو کانٹے کی طرح چب رہا ہے،اس پورٹ کو ناکام کرنے کے لئے بعض مسلم ممالک بھی بلوچستان میں اپنی کارروایاں جاری رکھے ہوئے ہیں،گوادر پورٹ چائنہ کو سپرد کرنے پربھارت سمیت دیگر مغربی ممالک کو سخت رنج بھی ہے جوکہ گوادر کو ہر قیمت پر ناکام کرنا چاہتے ہیں،گوادر فنگشنل ہونے سے سے ایران کی چاہ بہار پورٹ بھی صفر ہوکررہ گئی ہے۔
گوادر کے ذریعے سنٹرل ایشیائی ریاستوں تک رسائی انتہائی آسان ہوگئی ہے اور کم فاصلہ اس کی سب سے نمایاں خوبی ہے،کوئٹہ جو کہ پاکستان کی ترقی کا نشان ہے جہاں کھربوں ڈالر کے قیمتی ذخائر دفن ہیں میں دشمن کبھی امن وامان نہیں چاہتا، اس کے لئے اسے چاہے کوئی بھی قیمت ادا کرنا پڑے وہ دریغ نہیں کرے گا،حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا نتیجہ دیکھ لیا ہے اور اب اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ جو ایک گولی چلائے گا اس پر دس گولیاں چلائی جائیں گی۔اگر کوئٹہ میں بھی حکومت امن چاہتی ہے تو تمام مصلحتوں کو بالائی طاق رکھ کر آپریشن کلین اپ کرے تاکہ مٹھی بھر دھشت گردوں کا یہاں سے قلع قمع کیا جاسکے۔بلوچستان حکومت سمیت دیگر قومی لیڈروں نے بلوچستان کے حالات کے بارے میں وفاقی حکومت کے آگے ہمیشہ رونا رویا اور مطالبہ کیا کہ دھشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جائے،اور غیر ملکی اشاروں پر صوبے میں امن وامان کو سبوثاڑ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔اب جبکہ حکومت نے طالبان کے خلاف آپریشن شروع کردیا ہے تو حکومت کو چاہیے کہ دیگر علاقوں میں جہاں جہاں طالبان یا کالعدم مذہبی جماعتیں دھشت گردی پھیلارہی ہیں کے خلاف آپریشن کرے اور لگے ہاتھوں ملک کے تمام حصوں سے دھشت گردوں کا قلع قمع کردے۔طالبان کے خلاف آپریشن پر قوم بہت خوش اور حکومت کے ساتھ کھڑی ہے اور جب حکومت فرقہ واریت کے نام پر قتل وغارت کرنے والوں کے خلاف آپریشن کرے گی تو بھی قوم اسی طرح حکومت کا ساتھ دے گی،تاکہ آئندہ کسی کا معصوم بیٹا،بیٹی،بھائی یاباپ یوں دھشت گردی کی بھینٹ نہ چڑھ سکے۔
Masoom Zaireen KO Aik Baar Phir Khoon Main Nehla Diya Giya is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 January 2014 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
متعلقہ عنوان :
مستونگ کے مزید مضامین :
مستونگ سے متعلقہ
پاکستان کے مزید مضامین
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
مقبرہ جانی خان
-
خاموش سلطنت، میانی صاحب قبرستان
-
جاوید منزل کی تاریخی اہمیت
-
کھابے ، گلگت بلتستان کے ۔۔۔
-
چنیوٹ کا تاج محل
-
1965 کی جنگ میں پاکستان کی بحری افواج کا کردار
-
جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کو آرڈینیشن سینٹر ۔ میری ٹائم انفارمیشن کا مرکز
-
میانوالی (پنجاب کا پختونخواہ)
-
علی چوہدری کی”ڈیجیٹل سلطنت“
-
پاک بحریہ: سات دہائیوں کی داستان
-
بلواکانومی کی ترقی کے لیے سمندر کے حوالے سے لاعلمی ختم کرنے کی ضرورت