اٹھارہ ہزاری، تریموں پل پر بسوں پر پابندی سے مسافروں کومشکلات ، شام کے بعد سفر کرنا محال

پیر 16 جنوری 2017 22:31

اٹھارہ ہزاری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2017ء) ہیڈ تریموں پل پر بسوں کے گزرنے پر پابندی سے مسافروںکو گزشتہ ایک ماہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کوئی پرسان حال نہ ہے شام کے بعد ویگنیں رکشا وغیرہ بند بھی بند ہوجانے سے رات کو سفر کرنا محال ہو گیا مجبور مسافر وں کو تیس تیس کلو میٹرپیدل چل کرمنزل مقصود تک پہنچنا پڑ رہا ہے کسی ایمرجنسی کی صورت میں سپیشل گاڑی کی استطاعت نہ رکھنے والوں کا برا حال ہوتا ہے مریض ہسپتال نہیں پہنچ پاتے تریموں بیراج کی توسیع ومرمت اور بحالی کے پراجیکٹ پرجاری کام کی وجہ سے 15دسمبر سے پل پر سے دیگر ہیوی ٹریفک کے ساتھ مسافر بسوں کے گزرنے پر بھی پابندی لگی ہوئی ہے حالانکہ بسیں دیگر چھوٹی ٹریفک کیلئے بنائے گئے متبادل راستے سے بآسانی گزر سکتی ہیں شام پانچ بجے پراجیکٹ پر کام بند ہوتے ہی پل کو کھول دیا جاتا ہے مگر اس کے باوجود رات کے اوقات میں بھی یہ پابندی برقرار رکھی جاتی ہے اور بھاری گاڑیوں کے ساتھ مسافر بسوں کو بھی تینوںاطراف سات سے دس کلو میٹر دو لگائی گئی رکاوٹوں سے پیچھے ہٹا دیا جاتا ہے گزشتہ دنوں رات کولیہ جانیوالی بس پل کراس کر کے چوک اٹھارہ ہزاری پہنچی تو بس کو قبضے میں لیکر ڈرائیور کے خلاف مقدمہ درج کر دیاجھنگ،لیہ ،بھکر ،ڈیرہ اسماعیل ،خوشاب،لاہور وغیرہ جانیوالی لانگ روٹ کی بسیں جو کہ قبل ازیں اٹھارہ ہزاری سے گزرتی تھیں ان کا روٹ مکمل تبدیل ہو چکا ہے اب صرف بھکر جانیوالی اکا دکا بسیں سلطان باہو پل استعمال کرتے ہوئے ڈیڑھ سو کلو میٹر زائد فاصلہ طے کر کے اٹھارہ ہزاری اور جھنگ پہنچتی ہیں جبکہ اٹھارہ ہزری جھنگ سے تیس کلو میٹر دوری پر واقع ہے اس صورتحال کی بنا پر لوگ رات کو سخت سردی میں ذلیل وخوار ہو رہے ہیں اور وہ پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ دیگر بیراجوں پر اسی نوعیت کے کام کے باوجود بسوںپر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی اور نہ ہی تریموں پل سے اجازت دینے میں کوئی قباحت ہے کسی کو عام لوگوں کی تکلیف کا احساس نہیںشہریوں نے ڈی سی او جھنگ کمشنر فیصل آباد اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

اٹھارہ ہزاری میں شائع ہونے والی مزید خبریں