اٹھارہ ہزاری،گاڑی نہ روکنے پر پولیس اہل کاروں کا ڈرائیور پر وحشیانہ تشدد

بے ہوشی کی حالت میں مقامی لوگوں نے ٹی ایچ کیو ہسپتال پہنچایا ریسکیو نہ پہنچی

اتوار 12 فروری 2017 00:10

اٹھارہ ہزاری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 فروری2017ء) گاڑی نہ روکنے پر پولیس اہل کاروں کا ڈرائیور پر وحشیانہ تشدد ،بے ہوشی کی حالت میں مقامی لوگوں نے ٹی ایچ کیو ہسپتال پہنچایا ریسکیو نہ پہنچی ،دریا خان کا رہائشی ڈرائیور ساجدحسین جو کہ لوڈر مزدا چلاتا ہے اپنی والدہ کی بیماری کا سن کر گھر جا رہا تھا کہ ملہوانہ موڑ پر تریموں بیراج توسیعی پراجیکٹ پر کام کے سلسلے میں ہیوی ٹریفک کیلئے بنائی رکاوٹوں پر دور بیٹھے پولیس والوں نے اسے ٹارچ کے اشارے سے روکا جس کا اسے پتہ نہ چلا اس پاداش میں اگلی چیک پوسٹ چوک اٹھارہ ہزاری پر تعینات پولیس اہل کاروں نے ڈرائیور ساجد کو مزدا گاڑی سے گریبان پکڑ کر نیچے اتار لیا اور سڑک پرلٹا کر سات پولیس اہل کار اس پر پل پڑے اور لوگوں کے سامنے اسے لاتوں اور ٹھڈوں سے اس پر وحشیانہ تشدد کیا جس سے وہ بے ہوش ہو گیا ڈرائیور کی حالت غیر ہوتی دیکھ کرلوگوں نے منت سماجت کر کے مزید تشدد سے اسے بچایا اطلاع کرنے پر ریسکیو نہ پہنچی تو میاں بابر نامی نوجوان دیگر مقامی افراد کے ہمراہ اسے ٹی ایچ کیو ہسپتال رکشے پر لے گیا جہاں ساجد کا علاج جاری ہے اسے ہوش تو آ گیا یے مگر طبی عملے کے مطابق اسے آکسیجن لگی ہوئی ہے اور سانس لینے میں اسے دشواری کا سامنا ہے ڈرائیور مذکور کا کہنا ہے کہ پولیس والوں نے اس کے پاس موجود تیس ہزار روپے سے زائد نقدی چھین لی ہے واضح رہے کہ تریموں پراجیکٹ کی وجہ سے پل سے صرف ہیوی ٹریفک گزرنے پر پابندی ہے اور اس شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا تو ہے ہی مگر اس بنا پر قائم چیک پوسٹوں پر پولیس اہل کار رات کو اکا دکا آنیوالی چھوٹی لوڈر گاڑیوں کو روک کر ان سے پابندی کے بہانے رقم بٹورتے ہیں پولیس کا کہنا ہے کہ کوئی رقم نہیں چھینی گئی صرف ایک اہل کار نے ڈرائیور کواس کی غلطی کی بنا پر کچھ تھپڑمارے ہیں اور معاملہ رفع دفع ہو گیا ہی

متعلقہ عنوان :

اٹھارہ ہزاری میں شائع ہونے والی مزید خبریں