صوبے میں خالی 6 ہزار اساتذہ اور استانیوں کی آسامیوں پر تعیناتیاں جلد عمل میں لائی جائیں گی ، تعلیمی نظام کی بہتری کے لیئے ہمیں مصلحتوں اور سیاسی دبائوکا سامنا کرنا ہوگا اور جو اساتذہ ڈیوٹی نہ دیں انھیں معطل یا ان کی تنخواہ بند کرنے کی بجائے ان کے تنخواہیں قومی خزانے میں واپس جمع کی جائیں

سیکرٹری تعلیم بلوچستان ڈاکٹرعمربابر کا اجلاس سے خطاب

بدھ 28 دسمبر 2016 22:29

دالبندین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 دسمبر2016ء) سیکرٹری تعلیم بلوچستان ڈاکٹرعمربابر نے کہا ہے کہ صوبے میں خالی 6 ہزار اساتذہ اور استانیوں کی آسامیوں پر تعیناتیاں جلد عمل میں لائی جائیں گی ، تعلیمی نظام کی بہتری کے لیئے ہمیں مصلحتوں اور سیاسی دبائوکا سامنا کرنا ہوگا اور جو اساتذہ ڈیوٹی نہ دیں انھیں معطل یا ان کی تنخواہ بند کرنے کی بجائے ان کے تنخواہیں قومی خزانے میں واپس جمع کی جائیں،بلوچستان حکومت نے گزشتہ بجٹ میں تعلیم کے لیئے 22 فیصد رقم مختص کی جس سے تعلیمی صورتحال میں کچھ حدتک بہتری آئی۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے ڈی سی چاغی کی درضواست پر اپنے دورہ دالبندین کے موقع پر ڈی سی آفس میں منعقدہ اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جہاں وزیراعلیٰ بلوچستان کے کوآرڈنیٹر سردار نجیب سنجرانی، ڈپٹی کمشنر چاغی شیہک بلوچ، سابق ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر امان اللہ نوتیزئی، ڈسٹرکٹ آفیسرایجوکیشن میر عبدالنبی ساسولی، ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسرایجوکیشن حاجی عطاء اللہ ایجبانی، مختلف اسکولز کے ہیڈ ماسٹرز اور محکمہ تعلیم کے خواتین افسران بھی موجود تھے جنہوںنے سیکرٹری تعلیم کو چاغی میں مجموعی تعلیمی صورتحال ، اسکولوں کی حالت اور اساتذہ کے مسائل سے آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر عمر بابر نے شرکائ پر زور دیا کہ وہ نہ صرف تعلیمی صورتحال میں بہتری کے لیئے اسکولز کی سطح پروالدین اساتذہ کمیٹیوں کا باقاعدہ اجلاس منعقد کریںبلکہ فنڈز کو بھی صحیح معنوں میں استعمال کریں تاکہ اسکولوں کی حالت زار کو بہتر بنایا جاسکے۔ انہوںنے شرکاء کو یقین دلایا کہ جلد ہی تمام اضلاع سے جونیئر افسران کو ہٹاکر سینئر افسران کو تعینات کیا جائے گا کیونکہ اس صورتحال کی وجہ سے بعض علاقوں میں تعلیمی نظام مفلوج ہوکر رہ گئی ہے لیکن سینئرز کو بھی اپنے عہدوں کا لاج رکھتے ہوئے اچھی کاکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

انہوںنے واضح کیا کہ ایک ضلعے سے دوسرے اضلاع میںاپنا تبادلہ کرنے والے تمام اساتذہ اور استانیوں کو واپس ان کے متعلقہ اضلاع میں تعینات کیا جائے گا تاکہ دوردراز علاقوں کے اسکولوں میں ٹیچرز کی کمی پر قابو پایا جاسکے اور کہا کہ محکمہ تعلیم بلوچستان کے لیئے کسی بھی اسکول کی بندش ناقابل برداشت عمل ہوگی جس پر سخت ردعمل ظاہر کیا جائے گا۔

انہوںنے کہا کہ چاغی میں ٹیچرز کی 250 آسامیاں خالی ہیں جو دوسرے علاقوں سے مختلف نہیں لیکن انتظامی مسائل کی وجہ سے چاغی میں تعلیمی نظام کافی حد تک ابتر ہے جس کے لیئے متعلقہ ایم پی اے سے بھی گزارش کروں گا کہ وہ چاغی کی تعلیمی حالت پر رحم کھائیں۔اجلاس کے بعد انہوںنے گورنمنٹ مرکزی ہائی اسکول دالبندین اور گرلز ہائی اسکول دالبندین کا دورہ کرکے انھیں ماڈل ہائی اسکول کا درجہ دینے کا اعلان کیا۔

متعلقہ عنوان :

دالبندین‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں