کاشتکارو ں کو سورج مکھی کی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل دوغلی اقسام کی کاشت کو فروغ دینے کی ہدایت

جمعہ 20 جنوری 2017 14:11

فیصل آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2017ء) محکمہ زراعت فیصل آباد کے ترجمان نے کہا ہیکہ پاکستان اپنی ضرورت کا 66فیصد خوردنی تیل بیرون ممالک سے درآمد کرنے پر سالانہ 216ارب روپے سے زائد کی رقم خرچ کررہاہے جبکہ بہاریہ سورج مکھی کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ کرکے وطن عزیز کی خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کیاجاسکتاہے لہٰذاکاشتکار سورج مکھی کی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل دوغلی اقسام کی کاشت کو فروغ دیں۔

ترجمان نے بتایاکہ سورج مکھی کے بیج میں تقریباً 40 فیصد اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل پایا جاتا ہے اور اس کے مقابلے میں سرسوں کے بیج میں 32 فیصد اور کپاس کے بیج میں 10 سے 12 فیصد خوردنی تیل پایا جاتا ہے اس لحاظ سے خوردنی تیل میں خود کفالت حاصل کرنے کیلئے سورج مکھی کی فصل پر زیادہ انحصار کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ سورج مکھی کی فصل 110 سے 120 دنوں میں تیار ہوجاتی ہے جبکہ سورج مکھی کی بہاریہ کاشت موسم خزاں میں کاشت کی گئی فصل سے زیادہ پیداوار دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہاریہ سورج مکھی کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ سے ہم خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کرسکتے ہیں۔انہوںنے بتایاکہ مارکیٹ میں سورج مکھی کی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل دوغلی اقسام بھی موجود ہیںجن کو بروقت کاشت کرنا چاہیے لہٰذا کاشتکار سورج مکھی کی فصل کی بر وقت کاشت اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عملدرآمد کو یقینی بناکر نہ صرف بھر پور پیداوار حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اعلیٰ معیار کے خوردنی تیل کے حصول کے ساتھ ملک کو خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفیل اور اس ضمن میں سالانہ خرچ ہونے والے اربوں روپے کے زرمبادلہ کو بچا سکتے ہیں ۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں