نیشنل ایکشن پلان اور ایپکس کمیٹی کی وجہ سے گلگت بلتستان کی روشنیاں بحال ہوئیں ،ملک سے دہشتگردی کی اس لعنت کے مکمل خاتمے کیلئے سیکورٹی ادارے دن رات کام کررہے ہیں،حکومت پولیس افیسران اور جوانوں کی اعلیٰ کارکردگی کے اعتراف میں تعریفی اسناد اور نقد انعامات دیتی ہے، گلگت بلتستان میں الیکشن کے بعد سب سے بڑا چیلنج امن وامان کو قائم کرنا اور اسے برقرار رکھنا تھامسلم لیگ ن کو امن اور ترقی کے ایجنڈے کی وجہ سے عوام نے دو تھائی مینڈیٹ دیا تھا

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کا پولیس آفیسران اور جوانوں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب

ہفتہ 18 فروری 2017 22:06

گلگت بلتستان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 فروری2017ء) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور ایپکس کمیٹی کی وجہ سے گلگت بلتستان کی روشنیاں بحال ہوئیں۔ ملک سے دہشتگردی کی اس لعنت کے مکمل خاتمے کیلئے سیکورٹی ادارے دن رات کام کررہے ہیں،حکومت کی جانب سے پولیس آفیسران اور جوانوں کی اعلیٰ کارکردگی کے اعتراف میں انہیں تعریفی اسناد اور نقد انعامات دیئے جاتے ہیں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہواور دیگر آفیسران اور جوان بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے فرائض کو بہتر انداز میں سرانجام دیں ، گلگت بلتستان میں الیکشن کے بعد سب سے بڑا چیلنج امن وامان کو قائم کرنا اور اسے برقرار رکھنا تھامسلم لیگ ن کو امن اور ترقی کے ایجنڈے کی وجہ سے عوام نے دو تھائی مینڈیٹ دیا تھااسی لئے ہماری اولین ترجیح صوبے میں امن وامان کے حالت کو بہتر بنانا اور گلگت بلتستان اور پرامن اورمثالی خطہ بنانا تھا جس پر شروع دن سے ہم نے سنجیدہ اقدامات کئے جس کی وجہ سے آج گلگت بلتستان ایشیاء کا پرامن خطہ قرار پایا ہے۔

(جاری ہے)

دیگر شعبوں میں ابھی مزید کام کرنا ہے لیکن امن وامان کو یقینی بنانے کیلئے ہم نے بلاتفریق اقدامات کئے ہیں جس پر آج ہم سب کو فخر ہے کہ گلگت بلتستان امن و امان کے حوالے سے ایک مثالی صوبہ بنا ہے۔ صوبے میں امن وامان قائم کرنے کیلئے پولیٹکل ول کے ساتھ اداروں کی کارکردگی اور پالیسیز بھی اہمیت رکھتی تھیںلہٰذا ہم نے پولیس فورس کو ایک مثالی فورس بنانے کیلئے ان کے مسائل حل کرنے پر توجہ دی ۔

ایک ارب کی رقم پولیس فورس کو ضروری آلات اور مشینری کی خریداری کیلئے فراہم کئے گئے جس میں سے بیشتر کی خریداری عمل میں لائی جاچکی ہے۔ وہ ہفتہ کو مفرور دہشت گرد جن کے سروں کی قیمت متعین کی گئی تھی ان کی گرفتاری عمل میں لانے والے پولیس آفیسران اور جوانوں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں امن وامان قائم کرنے میں افواج پاکستان، انٹیلی جنس ادارے، پولیس، رینجرز، جی بی سکائوٹس، انتظامیہ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔

نیشنل ایکشن پلان اور ایپکس کمیٹی کی وجہ سے گلگت بلتستان کی روشنیاں بحال ہوئیں۔ ملک سے دہشتگردی کی اس لعنت کے مکمل خاتمے کیلئے سیکورٹی ادارے دن رات کام کررہے ہیں اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے تمام سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں اور جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو ملک کی سالمیت اور عوام کی جان و مال کی تحفظ کیلئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہتر کارکردگی اور بروقت اقدامات کی وجہ سے کئی مجرمان گرفتار ہوئے جس کے باعث ناخوشگوار واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جاسکا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں بھی دہشتگردی کے خدشات (تھیرڈ) ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت اقدامات کی وجہ سے امن وامان قائم و دائم ہے ۔

ماضی میں مفروراشتہاری مجرموں کی گرفتاری کے حوالے سے جامعہ پالیسی نہیں تھی ہمار ی حکومت نے خطرناک اشتہاریوں کی گرفتاری کیلئے جامعہ پالیسی مرتب کی جس کے تحت خطرناک اشتہاریوں کے سر کی قیمت کا تعین کیا گیا محکمہ پولیس نے آئی جی پی ظفر اقبال اعوان کی قیادت میں دن رات محنت اور بھرپور اقدامات کرتے ہوئے خطرناک مفرورں کی گرفتاری کو یقینی بنایا۔

۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ مصلحت پسندی اور منت سماجت سے مستقل امن قائم نہیں ہوتا مستقل قیام امن رٹ آف سٹیٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی وجہ سے ہی قائم ہوسکتا ہے۔ پولیس کی اعلیٰ کارکردگی کی وجہ سے عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے مختصر مدت میں سیف سٹی پروجیکٹ کا منصوبہ مکمل کیا گیاہے جو دہشتگردوں کی گرفتاری اور نشاندہی میں معاون ثابت ہورہاہے اس کے بعد ہمارا اگلا ہدف سمارٹ سٹی کا منصوبہ ہے۔

گلگت بلتستان پولیس کو صرف زبانی باتوں تک نہیں بلکہ عملی طور پر غیر سیاسی اور مکمل طور پر آزادکیا گیا ہے محکمہ پولیس کی بروقت کارروائیوں کی وجہ سے راء سے فنڈز لینے والوں کو گرفتار کیا گیا اور بڑے پیمانے پر اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ ا لرحمن اور آئی جی پی گلگت بلتستان ظفر اقبال اعوان نے اکرام اللہ ولد محمد قاسم ساکن نپور گلگت جس کے سر کی قیمت 5,00,000/-روپے تھی کو گرفتار کرنے والی ٹیم کے انچارج ایس ایچ او سٹی انسپکٹر ظہور احمد، یو پی ایچ سی تہذیب حسین، ایس جی سی فضل الرحمن، سپاہی محفوظ اللہ شامل تھے کو فی کس ایک لاکھ پچیس ہزا ر روپے کا چیک تقسیم کیا اور پولیس کو مطلوب خان ولی ولد نعمت ساکن داریل ضلع دیامر جن کے سر کی قیمت 5,00,000/-روپے مقرر تھی کو گرفتار کرنے والوں میں انسپکٹر سید مرتضیٰ حسین کی سربراہی میں سب انسپکٹر عبدالغنی، حوالدار اعجاز علی، سپاہی محبت حسین، سپاہی اعجاز احمداور سپاہی رحمت غنی شامل تھے کو83,333روپے کا چیک تقسیم کیا اور انتہائی مطلوب دہشت گرد خان بہادر الیاس جاؤنڈر ولد حریل ساکن داریل ضلع دیامرجن کے سر کی قیمت 5,00,000/- روپے مقرر تھی کو گرفتار کرنے والوں میں گروپ کمانڈر انسپکٹر سید مرتضیٰ حسین، اسسٹنٹ سب انسپکٹر محمد امین، حوالدار محمد زکریا، حوالدار محبت حسین، حوالدار محمد فاروق، ایس جی سی کاکا جان، سپاہی شاہ جہانگیر، سپاہی محمد حسین اور کنٹنجنٹ پیڈ ڈرائیور اکبر حسین شامل تھے کو فی کس 55,555روپے تقسیم کئے اور انتہائی مطلوب دہشت گرد خلیل اللہ ولد اکبر خان ساکن لورک تانگیر ضلع دیامر کو گرفتار کرنے والوں میں انچارج انسپکٹرمیر غنی،ایس آئی پی عندلیب خان،حوالدار محمد اقبال،حوالدار سیف اللہ،سپاہی عبدالاعظم،سپاہی بیت اللہ،اور سپاہی عُبیدالرحمٰن شامل تھے میں فی کس 71,428روپے کا چیک تقسیم کیا اور انتہائی مطلوب دہشت گرد سنگ دل ولد سید امان ساکن پیدیال داریل ضلع دیامر جن کے سر کی قیمت پانچ لاکھ تھی کو گرفتار کرنے والوں میں انسپکٹر شاہ سرور اور سب انسپکٹر شیر محمد شامل تھے میں فی کس 2,50,000روپے کا چیک تقسیم کیا اور انتہائی مطلوب دہشت گرد حاجی رحمت ولد محمد خان ساکن داریل ضلع دیامر جن کے سر کی قیمت بھی پانچ لاکھ تھی کو گرفتار کرنے والوں میں انسپکٹر شاہ سرور اور سب انسپکٹر شیر محمد شامل تھے میں فی کس 2,50,000روپے کا چیک تقسیم کیااور شیر باز ولد شیر افضل ساکن مہربان پورہ امپھری جس کے سر کی قیمت دس لاکھ تھی کو گرفتار کرنے والوں میں انچارج ڈی ایس پی شیر خان، سب انسپکٹر بشارت حسین، اسسٹنٹ سب انسپکٹر محمد حسین اور یو پی ایچ سی غلام جعفر شامل تھے میں فی کس 2,50,000روپے کا چیک دیا گیا۔

بعدازایں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے گلگت ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی بہتر کارکردگی کے اعزاز میں سیکریٹری بلدیات اور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ملازمین کو تعریفی اسناد دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گلگت ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی کارکردگی قابل تحسین ہے مختصر مدت میں ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا قیام عمل میں لانے پر سیکریٹری بلدیات تحسین کے مستحق ہیںشہر کی صفائی حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج تھا جس کو مد نظر رکھتے ہوئے مختصر مدت میں لاہور اربن یونٹ طرز پر خصوصی سسٹم گلگت میں متعارف کرایا گیاجس کے انتہائی مثبت اور حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہورہے ہیں۔

ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی کارکردگی کی وجہ سے آج گلگت کے عوام کے رویوں میں واضع تبدیلی آئی ہے لوگ اپنے گھر، گلیاں اور شاہراہوں کی صفائی کا خیال رکھ رہے ہیں بذریعہ ٹیلی فون مختلف مقامات پر کچرے کی نشاندہی کررہے ہیںجو انتہائی مثبت تبدیلی ہے۔ حکومت نے گلگت ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ملازمین کیلئے خصوصی پیکیج سہولت متعارف کرائی ہے جس کے تحت ویسٹ مینجمنٹ کے ملازمین کی ہیلتھ، لائف اور پنشن انشورنس کرائی جارہی ہے جس کے تمام اخراجات حکومت گلگت بلتستان برداشت کرے گی۔

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ گلگت ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو اب گلگت بلتستان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا درجہ دیا گیا ہے جس کے تحت سکردو میں مارچ تک ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا باقاعدہ آغاز کیا جائے گا اور دیامر میں جون تک ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا آغاز ہوگا جس کے بعد بتدریج تمام اضلاع تک گلگت بلتستان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو وسعت دی جائے گی اور کچرے کی ری سائیکل کے حوالے سے بھی حکومت مختلف کمپنیوں سے رابطہ کررہی ہے جس میں مختلف ادارے دلچسپی کا اظہار کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

گلگت میں شائع ہونے والی مزید خبریں