رابطہ عالم اسلامی نے انتہا پسندی کے خلاف فکری تحریک کیلئے پاکستانی علماکرام سے تعاون مانگ لیا

دینی طبقہ میں تعاون کی ساز گار فضا کے لئے کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں‘ پاکستان کے علماء کرام معاشرے کو درست سمت پر رکھنے کے لئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں،رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی کاعشائیہ سے خطاب، پرامن معاشرے کی تشکیل میں پاکستان کی دینی جماعتوں کے کردار کی تعریف

اتوار 22 جنوری 2017 12:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2017ء) رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف فکری تحریک کے لئے پاکستان کے علماء کرام سے تعاون مانگ لیا‘ انہوں نے پرامن معاشرے کی تشکیل میں پاکستان کی دینی جماعتوں کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ دینی طبقہ میں تعاون کی ساز گار فضا کے لئے کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں‘ پاکستان کے علماء کرام معاشرے کو درست سمت پر رکھنے کے لئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ شب سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ کے موقع پر کیا۔ عشائیہ میں سعودی عرب‘ قطر ‘ اومان‘ متحدہ عرب امارات اور دیگر مسلم ممالک کے سفیروں سمیت مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر‘ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما سینیٹر مشاہد حسین سید‘ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری ‘ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود‘ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر عبدالرشید ترابی‘ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد اور دیگر اہم شخصیات شریک ہوئیں۔

(جاری ہے)

رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ معاشرے کو انتشار اور افراتفری سے بچانے کے لئے علماء کرام کا اہم کردار ہے۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف اصلاح احوال کے لئے علماء کرام آگے بڑھیں۔ رابطہ عالم اسلامی ان کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا فکری مرکز ہے حرمین شریفین کی وجہ سے امت مسلمہ میں اتحاد و یگانگت پائی جاتی ہے۔

ہمیں آپس کے معمولی اختلافات کو فراموش کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسلم ممالک کو قریب لانے کے لئے کردار ادا کررہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کشیدگی ختم ہو اور ہم آہنگی بڑھے۔ ہم اپنے اتحاد و یگانگت کے اس مرکز کے گرد جمع ہیں۔ پاکستان کے علماء کرام حسین گلدستہ ہیں جو معاشرے میں خوشبو پھیلا رہے ہیں۔ پاکستان کی دینی جماعتوں کے ساتھ ہماری بڑی قربت ہے بالخصوص جمعیت علماء اسلام پاکستان کے ساتھ ہمارے قریبی روابط ہیں ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کی دینی جماعتوں کے ساتھ ہماری یہ قربت مزید بڑھے۔

اعتدال و وسعت قلبی کا مظاہرہ کرنا ہوگا انتہا پسندی اور دہشت گردی کے حوالے سے مسلم معاشرے میں فکری یلغار بھی ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لئے علماء کرام کو آگے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف اس فکری یلغار کے مقابلے میں علماء کرام وسعت و اعتدال کی تعلیمات کو اجاگر کریں کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم اس فکری محاذ پر کامیاب نہ ہوسکیں۔

دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے کسی بھی صورت دہشت گردی کا اسلام سے تعلق نہ جوڑا جائے۔ قبل ازیں ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے معزز مہمان کا خیر مقدم کیا اور انہوں نے رابطہ عالم اسلامی اور دینی جماعتوں کے درمیان قریبی روابط کے فروغ پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کو امن و سلامتی کے معاملے پر اہم چیلنجز کا سامنا ہے جو اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم اپنے معمولی اختلافات کو فراموش کردیں اور امہ کے وسیع تر مفاد میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو اہمیت دیں۔

پاکستان کی بڑی دینی جماعت جمعیت علماء اسلام اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور ہم نے ہمیشہ امت کے درمیان اتحاد و یگانگت کی بات کی ہے وحدت و یکجہتی کو فروغ دیا ہے۔ علماء کرام کا پیغام امن کا پیغام ہے۔ امت کو درست سمت میں رکھنے کے لئے علماء کرام کی خدمات کو کوئی فراموش نہیں کرسکتا۔ (ن غ/ اے ع)

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں