5 ریگولیٹری اتھارٹیز کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کا حکومتی فیصلہ غیر آئینی ہے ،چیئرمین سینیٹ کی رولنگ

معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے رکھنے کی ضرورت پر زور

منگل 21 فروری 2017 03:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21فروری۔2017ء ) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے اوگرا ،نیپرا،اور پیپرا سمیت 5 ریگولیٹری اتھارٹیز کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کے حکومتی فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے پیر کے روز سینیٹ کے اجلاس کے دوران اس حوالے سے اپنی ایک رولنگ دیتے ہوئے میاں رضاربانی نے کہا کہ 19 دسمبر2016 کو ایک حکم نامے کے ذریعے وزیراعظم نے نیپرا ، پی ٹی اے ، فریکونسی ایلوکیشن بورڈ ، اوگرا اور پیپرا کا انتظام کابینہ ڈویژن سے متعلقہ وزارتوں کے سپرد کردیا ۔

اس انتظامی حکم کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے ایوان بالاء کے257 ویں اجلاس کے دوران 20 دسمبر2016 کو وفاقی وزیر قانون سے کہا کہ وہ ان حالات سے متعلق حکومت کی طرف سے وضاحت پیش کریں جس کے تحت مذکورہ ریگولیٹری اداروں کا کنڑول متعلقہ وزارتوں کے سپر د کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

اس اجلاس کے دوران 21 دسمبر2016 کو وفاقی وزیر قانون نے اپنا بیان ایوان کے سامنے پیش کیا ۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن ، سینیٹر ز سحرکامران ، محمد اعظم خان سواتی ، فرحت اللہ بابر ، سلیم مانڈوی والا ، تاج حیدر، محمد علی خان سیف ، لیفٹنٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ، مشاہد اللہ خان، محمد عثمان خان کاکٹر، میر کبیر احمد محمد شاہی، کرنل(ر) سید طاہر حسین مشہدی ، لیفنٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی اور ڈاکٹر جہانزب جمال دینی نے اس فیصلے سے متعلق قانونی پہلوؤں پر اظہار خیال کیا ۔

چیئرمین سینیٹ نے اس سلسلے میں اپنی رولنگ محفوظ کی کہ آیا مذکورہ ریگولیٹری اتھارٹیز کا متعلقہ وزارتوں کے زیر انتظام کرنے کا معاملہ آئین کے آرٹیکل 154(1)کے تحت مشترکہ مفادات کی کونسل کے سامنے کی ضرورت ہے اجلاس کے دوران اپنی رولنگ کا اعلان کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے قرار دیا کہ وزیراعظم کے اختیارات قواعد و ضوابط اور انصرام کار 1973کے رول 3 کے سب رول 3 کے تحت وفاقی حکومت کے امور ( 1973 کے آئین کی فیڈرل لجسیلٹو لسٹ پارٹ ون ) سے متعلق ہیں ۔

اس لئے آئین کے آرٹیکل 154 کے تحت ریگولیٹراتھارٹیز کا انتظام مشترکہ مفادات کی کونسل کی منظوری کے بغیر ایک وزارت سے دوسری وزارت کو منتقل نہیں کیا جا سکتا ۔کسی بھی پالیسی سے متعلق امور میں مشترکہ مفادات کی کونسل کو بائی پاس کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے جس سے وفاقی اکائیوں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں ۔اور یہ شراکت دارانہ وفاقیت اور آئینی کی روح کے منافی ہیں ۔