سپریم کورٹ میں پانامہ کیس پر جاری پراسیکیوشن کے دوران آنے والے عجیب و غریب مراحلہ سے لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے ، اعجاز حسین جکھرانی

وزیر اعظم جمہوریت کے بجائے امیر المؤمنین اور بادشاہت پر یقین رکھتے ہیں اس لیئے ان کے وزراء بھی اسی طریقے پر عمل پیرا ہیں، صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 19 جنوری 2017 22:14

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی اعجاز حسین جکھرانی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں پانامہ کیس پر جاری پراسیکیوشن کے دوران آنے والے عجیب و غریب مراحلہ سے لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے ، وزیر اعظم جمہوریت کے بجائے امیر المؤمنین اور بادشاہت پر یقین رکھتے ہیں اس لیئے ان کے وزراء بھی اسی طریقے پر عمل پیرا ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیس ہیڈکوارٹر میں بھرتی ہونے والی143 اہلکاروں میں آفر آرڈر تقسیم کرنیو الی تقریبسے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈپٹی کمشنر آغاشاہنوازبابر،میر فاروق خان جکھرانی ،میونسپل کمیٹی کے چیئر مین غلام عباس جکھرانی ،سردار ارشاد گولو،میر گل محمد ودیگر موجودتھے ،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میر اعجازحسین جکھرانی نے کہاکہ پیپلزپارٹی لوگوں کو روزگار دیتی ہے چھینتی نہیں ،سیاست میں جوکچھ سیکھا محترمہ بینظیر بھٹوسے سیکھاہے وہ کہتی تھیں کہ غریبوں کی خدمت کرو اور انہیں روزگار دو آج نوجوانوں میں آرڈر تقسیم کرکے بڑی خوشی ہوئی ہے ،عجاز جکھرانی نے مزید کہا کہ پنامہ کیس پر سپریم کورٹ میں ن لیگ کے وکلا کی جانب سے عجیب وغریب ماحول پیدا کرکے کیس کو مشکوک کردیا ہے، اگر پیپلز پارٹی کا وزیر اعظم ہوتا تو اسکے خلاف جلد فیصلہ دیکر لٹکادیا جاتا ، جیسا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو بھی عدالتی فیصلے کے تحت پھانسی پر لٹکایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

حکومت کی منافقت ظاہر ظہور ہے کہ کمیشن کی رپورٹ کے باوجود وزیر داخلہ کے خالف کوئی کاروائی نہیں کی جاسکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے وزراء کے آصف علی زرداری کے خلاف بیانات قابل مذمت ہیں، میاں نواز شریف خود کو امیر المؤمنین اور بادشاہ سمجھتے ہیں اس لیے ان کی کابینہ میں شامل ن لیگ کے وزراء پر اسی طریقے پر عمل پیرا ہیں، آصف علی زرداری نے ہی 2007میں پاکستان کھپے کا نعرا لگا کر ملک کو بچایا تھا، بلاول بھٹو زرداری نے 4پوائنٹ دیئے تھے جسے حکومت نے پورے نہ کرکے ہمیں احتجاج کرنے پر مجبور کیا ہے جس کے لیئے بلاول بھٹو زرداری نے پہلے ہی اعلان کیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سربراہ عمران خان سولو فلائیٹ لیتے ہیں اکیلے فیصلے کرتے ہیں نہ کسی سے مشاوت ہے اپنا فیصلہ خود کرتے ہیں، ہم نے چاہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف احتجاج کیا جائے لیکن پیپلز پارٹی اپنے فیصلے سی اے سی میں رکھ کر مشاوت کے بعد ہی ان پر عمل کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کی ڈیوٹی عبادت سے کم نہیں کیونکہ پولیس اپنی نیند چھوڑ کر لوگوں کی حفاظت کرتی ہے اگر پولیس نہ ہوتو لوگوں کا جینا دشوارہوجائے ،پولیس کی موجودگی سے تحفظ کا احساس ہوتاہے ،انہوںنے آفرآرڈرلینے والے ہدایت کی کہ وہ دل لگا کر ٹریننگ کریں ،جونوجوان کراچی پولیس میں بھرتی ہوئے ہیں انہیں واپس لایاجائے گا ،انہوںنے بتایاکہ اس سے قبل آفرآرڈر تقسیم کرنے کی تقریب میں احتجاجاًشرکت نہیں کی کیونکہ جیکب آبادکے کافی نوجوانوں کو نظر اندازکیاگیاتھا جس پر میں نے وزیر اعلیٰ سندھ اوردیگر حکام سے بات کی جس کے بعد اب 35نمبر لینے والے نوجوانوں کو روزگار دیاجارہاہے اس کا فائدہ نہ صرف جیکب آبادکے نوجوانوں بلکہ پورے سندھ کے نوجوانوں کو ہواہے جس کے تحت 10ہزار سے زائد نوجوان جنہوںنے 35نمبر لیے تھے وہ اب پولیس میں شامل ہوگئے ہیں ،میر اعجازحسین جکھرانی نے پولیس ہیڈ کوارٹر کی چاردیواری ،کانفرنس ہال اور چارتھانوں کی تعمیر ومرمت کا کرانے کا اعلان کیا اس سے قبل ایس ایس پی ساجد حسین کھوکھرنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جیکب آباد پولیس کی کارکردگی پورے سندھ میں سرفہرست ہے بہتر کارکردگی کو نہ صرف صوبائی بلکہ وفاقی سطح پر سراہاجارہاہے ،انہوںنے کہاکہ جب چارج سنبھالا تو جیکب آ باد میں انعام یافتہ ملزمان کی تعداد 43تھی جن میں سے کچھ پولیس مقابلوں میں مارے گئے کچھ زخمی ہوئے اورکچھ ملزمان کو گرفتارکیاگیا اس طرح اب انعام یافتہ ملزمان کی تعداد کم ہوکر 16بچے ہیں انہوںنے دعویٰ کیاکہ ہائی وے کرائم 95فیصدکم ہواہے جبکہ گزشتہ سال ضلع جیکب آبادمیں اغواء کی ایک بھی واردات نہیں ہوئی 511پی اوز پکڑے ہیں ،خود کش دھماکے کے 9میںسے 7ملزمان اب جیل میں ہیں ۔

جیکب آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں