مہمند ایجنسی کے 79 ہزار طلباء و طالبات کو درسی کتب کی عدم فراہمی پر فاٹا سیکرٹریٹ کیخلاف کاروائی کی جائے،اے این پی

جمعہ 13 جنوری 2017 23:07

مہمند ایجنسی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2017ء) مہمند ایجنسی کے 79 ہزار طلباء و طالبات کو درسی کتب کی عدم فراہمی پر فاٹا سیکرٹریٹ اور محکمہ تعلیم مہمند ایجنسی کے خلاف کاروائی کی جائے۔ تعلیمی سال قرار دئیے جانے کے با?جود چالیس ہزار کو صرف دو کتابیں اور انتیس ہزار زیر تعلیم بچوں اور بچیوں کو ئی درسی کتاب نہیں ملا۔ امتحان میں ایک مہینہ رہ گیا بچوں کا تعلیمی سال ضائع کرنے والوں کا مرکزی حکومت، گورنر خیبر پختونخواہ اور نیب کار وائی کریں۔

ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی مہمند ایجنسی کے صدر نثار مہمند نے دیگر پارٹی عہدیداروں لیاقت خان، ساوید جان ، ظاہر خان، مہتمم خان، کاشف خان اور دیگر کے ہمراہ جمعہ کے روز مہمند پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت نے فاٹا میں تعلیمی ایمرجنسی کے نام پر پورے فاٹا میں 2016کوتعلیمی سال کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔

اور ہر بچہ سکول میں اور مفت کتب و یونیفارم فراہمی کے وعدے کئے تھے۔ مگر فاٹا سیکرٹریٹ اور محکمہ تعلیم نے غیر ذمہ داری اور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلے سے داخل 79ہزار زیر تعلیم بچوں اوربچیوں کو سال ختم ہونے کے بعد درسی کتابیں فراہم نہیں کی ہے۔ اور طلبہ کا پورا سال سکول میں پڑھائی کئے بغیر ضائع ہوگیا۔ اب سالانہ امتحان میں ایک مہینہ رہ گیا ہے اور جو ابتر امتحانی نتائج کا سبب بنے گا۔

اگر 2016 تعلیم ایمرجنسی کا سال تھا تو باقی کا اندازہ خوب لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں کہامہمند ایجنسی کے ساتھ جان بوجھ کر تعلیم میں پیچھے کرنے کا سلسلہ ختم کرکے تباہ شدہ سکول دوبارہ تعمیر کرکے تمام تعلیمی اداروں کو بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم مہمند ایجنسی اور فاٹا سیکرٹریٹ نے مجرمانہ غفلت کی انتہا کردی ہے اور مہمند ایجنسی کے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کا قیمتی تعلیمی سال ضائع کردیا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت، گورنر خیبر پختونخواہ اور نیب سے انکوائری مقرر کرنے کا اور غفلت کے مرتکب افسران کے خلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیاہے۔

متعلقہ عنوان :

مہمند ایجنسی میں شائع ہونے والی مزید خبریں