مہمند ایجنسی، عیسیٰ خیل قبائل کے مشران کا علاقائی مسائل کے حوالے سے جرگہ

بائزئی مہمند ا ایجنسی کا بڑاسب ڈویژن اور مشر قوم ہے مگر ترقیاتی منصوبوں اور حکومتی مراعات میں تمام تحصیلوں سے پیچھے ہی,مشران کا خطاب

بدھ 18 جنوری 2017 22:29

مہمند ایجنسی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2017ء)مہمند ایجنسی پاک افغان سرحدی علاقہ بائزئی میں عیسیٰ خیل قبائل کے مشران کا علاقائی مسائل کے حوالے سے جرگہ، علاقے سے باہر شہروں میں رہنے والے مشران کی معدنیات لیز میں کوئی اختیار نہیں۔ بائزئی مہمند ا ایجنسی کا سب سے بڑاسب ڈویژن اور مشر قوم ہے مگر ترقیاتی منصوبوں اور حکومتی مراعات میں تمام تحصیلوں سے پیچھے ہے۔

امن و امان بحال رکھنے میں پاک فوج کے شانہ بشانہ رہینگے۔ تخم اور کھاد سمیت ورلڈ فوڈ پروگرام سے محروم رہ کر علاقے میں لوگ عذائی قلت کا شکار ہیں۔ پاک افغان سرحدی علاقے کے لوگ خواتین کو بھی تعلیم دینا چاہتے ہیں۔تعلیمی ادارے اور مراکز صحت فوری طور پر تعمیر کرکے عیسیٰ خیل قوم کی مشکلات ختم کی جائے۔

(جاری ہے)

واٹر سپلائی سکیموں اور لنک روڈ ز کی تعمیر بھی ہنگامی ضروریات ہیں۔

کاغذی ترقی کی بجائے عملی میدان میں ترقی لائی جائے۔ ان خیالات کا اظہار مہمند ایجنسی بائزئی سب ڈویژ ن کے پا افغان سرحدی علاقہ شندرہ ملک حاجی زرجان کلے میں بدھ کے روز عیسیٰ خیل عمائدین کا ایک علاقائی مسائل کے حوالے سے ایک اہم جرگہ منعقد ہوا ۔ جس میں شندرہ، درگئی، شمسی، تور خیل، گھڑئی، خنجر کلے اور بابازئی دیہات کے نمائندہ قومی مشران نے شرکت کی۔

مشاورتی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے ملک حاجی زرجان شندرہ، ملک صنوبر خان، حاجی گلا خان، حاجی نہور خان تور خیل اور دیگر نے کہا کہ مہمند ایجنسی میں بائزئی مشر اور بڑی قوم ہے۔ اور انتظامی حیثیت میں سب سے بڑا سب ڈویژن ہے مگر یہاں کے قبائل کی بد قسمتی ہے کہ ترقیاتی منصوبوں اور حکومتی مراعات و سہولیات میں سب سے پیچھے ہے۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے ترقیاتی بجٹ اور ترقیاتی پراجیکٹس میں بائزئی عیسیٰ خیل قوم مکمل نظرانداز کیا جاتا ہے۔

جس سے لوگوں سخت مشکلات اور مایوسی کا شکار ہیں۔ یہاں پر آباد لوگ اپنے مقامی مشران کی سرکردگی میں اجتماعی ذمہ داری اور امن و امان میں سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ رہے ہیں۔ اب بھی عیسیٰ خیل سمیت تمام بائزئی کے قبائل امن دشمن عناصر کے خلاف پوری طرح متحد ہیں اور کسی مشکوک سرگرمیوں کی قطعی اجازت نہیں دی جائیگی۔ اس لئے حکومت علاقے میں رہائش پذیر ملکان و عمائدین کو اولیت دیا کریں۔

عیسیٰ خیل کے علاقے میں معدنیات کی فراوانی کو دیکھتے ہوئے بیس تیس سال سے پشاور اور لاہور سمیت دیگر شہروں میں سہولت کی زندگی گزارنے والوں نے اثر رسوخ اور لنگیاں حاصل کر رکھی ہے۔ اور پشاور میں جرگے کرکے معدنیات اور مقامی لوگوں سے کمیشن ہتھیانے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ ہم عیسیٰ خیل قوم علاقے سے باہر رہنے والے برائے نام مشران کی بنائی جانے والی معدنیات کمیٹیوں کو مسترد کرتے ہیں۔

اگر ایسے لوگ واقعی قوم کے ساتھ مخلص ہیں تو وہ اپنے آبائی علاقے آکر اجتماعی ذمہ داری سمیت دیگر فرائض پوری کر لے اور اپنے گھر حجروں کو آباد کرے اور مشاورتی جرگوں میں شامل ہو۔معدنیات لیز سمیت تما م فیصلے یہاں کے رہائشی مشران و کشران کرینگے۔ مقررین نے کہا کہ سرحدی علاقے میں کوئی سکول ، ہسپتال، روڈز اور پینے کے پانی کے منصوبے نہیں۔

اس لئے لڑکوں اور لڑکیوں کے سکول فوری قائم کرکے ہمارے آئندہ نسلوں کو جہالت کے اندھیروں سے بچائے۔اس کے علاوہ محکمہ زراعت کے مفت کھاد اور تخم ، ورلڈ فوڈ پروگرام سے بھی عیسیٰ خیل قوم محروم ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرحدی علاقے عیسیٰ خیل کے ترقیاتی منصوبے اور حقوق علاقے میں تعینات پاک فوج کے زیر نگرانی دی جائے۔جرگے کے شرکاء نے حکومت کے ساتھ بھر پور تعاون کا اعلان کیا۔

مہمند ایجنسی میں شائع ہونے والی مزید خبریں