صحافیوں کے لئے بدترین سال ثابت ہوا ، 31ممالکوں میں 204صحافی قتل ہو ئے، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم میڈیا واچ جموں و کشمیر انٹرنیشنل

پیر 16 جنوری 2017 11:02

مظفر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2017ء) صحافیوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی انسانی حقوق کی عالمی تنظیم میڈیا واچ جموں و کشمیر انٹرنیشنل نے دنیا بھر کے 31ممالکوں میں صحافیوں کے قتل اغواء ، زخمی کی رپورٹ شا ئع کردی رپورٹ کے مطابق 2015ء میں 143صحافی جاں بحق جبکہ65زخمی ہوئے تھے جبکہ 2016صحافیوں کے لئے بدترین سال ثابت ہوا جہاں 31ممالکوں میں 204صحافی قتل جبکہ 70زخمی ہوئے سال کے آخری مہینے میں جہاز کے حادثہ میں 30صحافی ہلاک ہوئے جو دنیا کی31ممالکوں میں سب سے زیادہ تعداد سامنے آئی ہے میڈیا واچ جموں و کشمیر کی رپورٹ کے مطابق 2015ء میں 31ممالکوں میں 143صحافی جاں بحق ہوئے جبکہ 65زخمی 21اغواء ،9پر جھوٹے مقدمات قائم کئے گئے تھے جبکہ 38صحافیوں کا تعلق جو مشرق کے وسطیٰ میں 38صحافی ہلاک ہوئے جبکہ 5زخمی ، عرا ق میں 10،شام میں 13، میکسیکو میں 10،فرانس لیبیاء اور فلپائن میں 10، برازیل ہندوستان ، جنوبی سوڈان اور یمن میں 72صحافیوں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ پاکستان میں 10،صومالیہ میں 6، یوکرائن اینڈو وارس 5،5، کولمبیا ء 5، افغانستان ، امریکہ میں 5،5صحافی ہلاک ہوئے جبکہ 40زخمی صحافیوں میں 4آزادکشمیر 36کا اسلام آباد سے تعلق بتایا جاتا ہے جو زخمی ہوئے جبکہ حکومت کی جانب سے ٹی وی چینلز او ر اخبارات پر پابندی لگائی گئی رپورٹ کے مطابق 2016ء صحافیوں کے لئے خطرناک ترین سال ثابت ہواجہاں دنیا بھر کے 31ممالک میں 204صحافی ہلاک جبکہ 70زخمی ، 30اغواء ،65پر جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا کراچی میں ٹی وی چینلز پر ایم کیو ایم کے حملہ میں لاکھوں روپے کا نقصان کے علاوہ اخبارات پر بھی پابندی لگائی گئی جبکہ برازیل میں جہاز کریش میں 21صحافی جبکہ ، شام میں 9صحافی جہاز حادثہ میں ہلاک ہوئے ،مشرقی وسطیٰ میں50صحافی قتل 20زخمی ، عراق میں 15،شام میں 22،فرانس ، لیبیاء ، فلپائن میں 16،صومالیا ، اینڈر وائس میں 11صحافی قتل ہوئے جبکہ لاٹھی چارج ، آنسو گیس سمیت پاکستان اور عراق میں 50صحافی زخمی ہوئے ا س طرح دنیا میںصحافیوں کو حکومتی تحافظ ملنے اور قتل کی شرح میں کمی ہونے کے باعث مزید اضافہ ہورہا ہے جس کی بڑی وجہ میڈیا واچ رپورٹ کے مطابق یورپ ، بحیرہ عرب ،جنوبی ایشیاء میں مختلف صحافتی تنظیموں کی تقسیم اور گروپ بندی کا نتیجہ سامنے آیا ہے جس کے باعث صحافیوں کو منعظم ہوکر کام کرنے کے بجائے مختلف گروپوں میں تقسیم ہونے کی وجہ سے حادثات رونماء ہورہیں ہیں جو کہ تشویش ناک ہے 2017ء صحافیوں کے لئے 2015 ء اور2016ء سے بھی بدترین سال ثابت ہوگا صحافتی تنظیمیں گروپ بندیاں ختم کرکے ایک منعظم اتحاد قائم کریں تاکہ صحافیوں کو تحفظ مل سکے 2016ء میں بعض صحافتی تنظیموں کو صحافیوں کا قتل ، اغواء کے اصل ، اعداد معلوم نہ ہونے کی وجہ سے پریشانی کا سامنا رہا مگر 2016ء کے اختتام میںجہاز کے حادثے میں 30صحافی صرف پلین کریش میں ہلاک ہوئے میڈیا واچ جموں و کشمیر انٹرنیشنل نے 2017ء میں صحافیوں کے لئے خطرناک ترین سال قرار دیا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں